1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت میں مشتعل ہجوم نے چھ افراد ہلاک کر دیے

عابد حسین
19 مئی 2017

بھارتی ریاست جھاڑ کھنڈ میں بچوں کو اغوا کرنے کے شبے میں چھ افراد ہلاک کر دیے گئے۔ ان افراد کو مشتعل ہجوم نے دو مختلف شہروں میں ہلاک کیا۔

https://p.dw.com/p/2dEjO
Indien Ausschreitungen & Gewalt, Protest gegen Wahlreservierungen für Frauen
تصویر: picture-alliance/NurPhoto/C. Mao

ان چھ افراد کو ریاست جھاڑ کھنڈ کے دو مقامات پر ہلاک کیا گیا۔ یہ ابھی تک واضح نہیں ہو سکا کہ ان افراد کو مارے جانے کی اصل وجوہات کیا تھیں۔ پولیس کو بتایا گیا ہے کہ یہ افراد کسی ایسے گینگ کے لیے کام کرتے تھے، جو بچوں کے اغوا کی وارداتوں کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔ اس گروہ کی علاقائی سرگرمیوں کے بارے میں پیغامات سوشل میڈیا بشمول واٹس اپ پر جاری کیے گئے تھے اور پھر لوگ مشتعل ہو گئے۔

تین ہلاک ہونے والوں کو جھاڑکھنڈ کے ایک ضلع مشرقی سنگھ بھوم میں مشتعل ہجوم نے لاٹھیاں اور ڈنڈے مار مار کر ہلاک کیا۔ مشرقی سنگھ بھوم کے قریب ہی ایک دوسرے شہر سرائے کیلا میں بپھرے ہوئے لوگوں نے تین دوسرے افراد کو اسی انداز میں ہلاک کیا۔  دونوں اضلاع میں یہ افواہ پھیلی ہوئی تھی کہ بچوں کو اغوا کرنے والے ایک بڑے گروپ کے لوگ ادھر ادھر گھوم رہے ہیں۔

Indien Proteste fünfjähriges Mädchen Vergewaltigung 21.04.2013
پولیس کے ساتھ بھی مشتعل افراد نے چھڑپوں کا سلسلہ جاری رکھاتصویر: Reuters

مشتبہ افراد کو ہلاک کرنے افراد کا تعلق جھاڑکھنڈ ریاست کے قبائلی علاقوں سے بتایا گیا ہے۔ مشتعل افراد ہاتھوں ڈنڈے اور لاٹھیاں اٹھا کر مشتبہ افراد کو تلاش کرتے پھر رہے تھے۔ ان افراد کو زیادہ اشتعال اُس وقت آیا جب انہیں معلوم ہوا کہ سرائے کیلا اور مشرقی سنگھ بھوم میں پھرنے والے یہ چھ افراد اجنبی ہیں اور کسی کو ملنے نہیں آئے تھے۔

علاقائی پولیس افسر پرشانت آنند نے اس کی تردید کی ہے کہ جس علاقے میں پرتشدد واقعات رونما ہوئے ہیں، وہاں بچوں کے اغوا کی کئی وار داتیں رونما ہو چکی ہیں۔ آنند نے مزید بتایا کہ ابھی تک کسی فرد یا گروپ کے خلاف رپورٹ درج نہیں کی گئی ہے لیکن تفتیشی عمل شروع کر دیا گیا ہے۔

مشتعل ہجوم کو منتشر کرنے پر پولیس کو بھی پتھراؤ کا سامنا کرنا پڑا۔ پولیس کے ساتھ ہونے والی جھڑپ کے دوران لوگوں نے دو پولیس کی بڑی موٹر گاڑیوں کو بھی آگ لگا دی۔