1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت میں نئے فارمولا ون سرکٹ، زمین فروخت کرنے والے خوش بھی اور پریشان بھی

2 اگست 2011

بھارت میں رواں سال فارمولان ون کار ریسنگ منعقد ہونے جا رہی ہے۔ ریس کے سرکٹ کی تیاری کے لیے جن کسانوں نے اپنی زمینیں فروخت کی تھیں، ان میں سے بہت سے خوش بھی ہیں اور کئی اپنے فیصلے پر پچھتا بھی رہے ہیں۔

https://p.dw.com/p/129eN
تصویر: AP

بھارتی دارالحکومت نئی دہلی کے نواح میں3.2 میل طویل سرکٹ کو بنانے کے لیے سینکڑوں کسانوں نے اپنی اراضی فروخت کی تھی لیکن بہت سے لوگ زمین بیچنے کے اپنے فیصلے سے خوش نہیں ہیں۔کسان سنجے سنگھ کا کہنا ہے کہ زمین کے اس چھوٹے سے ٹکڑے کے ساتھ ان کی زندگی مشکل تو تھی لیکن سادہ اور آسان بھی تھی۔وہ اپنے چھ بچوں کے ساتھ مشکل سے گزارا کرتا تھا۔

30 اکتوبر کو نئی دہلی کے قریب اس نئے روٹ کا افتتاح ہو گا۔ کار ریسنگ کا یہ سرکٹ تین ملین یوروکی لاگت سے تعمیر کیا گیا ہے۔ سنگھ کا کہنا ہے اس تعمیری کام نے ان کی زندگی کو مزید مشکل بنا دیا ہے۔’’ ہمیں زمین کے بدلے رقم تو ملی لیکن بہت کم ، یعنی یہ ایک گھاٹے کا سودا تھا۔ اب ہمارے پاس نیا گھر ہے، گاڑی ہے لیکن ہم خوش نہیں ہیں کیونکہ کاشتکاری ہماری گزر بسر کا ذریعہ تھا اور جو اب ہم سے چھین لیا گیا ہے‘‘۔

Formel 1 Ungran Grand Prix
بھارت میں رواں سال فارمولا ون کار ریسنگ کے لیے انتظامات زور و شور سے جاری ہیںتصویر: dapd

دارالحکومت دہلی سے 80 کلومیٹر دور ان کسانوں نے اپنی بستی آباد کی ہے، جنہوں نے فارمولا ون کی انتظامیہ کے ہاتھوں اپنی زمینیں فروخت کی ہیں۔ پانچ سو چھوٹے گھر نئے مکانات میں تبدیل ہوگئے ہیں۔ ہر جانب تعمیر جاری ہے اور دھول مٹی،شورشرابے اور خام مال لانے والے ٹرکوں نے علاقےکا حُسن خراب کر دیا ہے۔

سنگھ کا مزید کہنا تھا کہ اس صورتحال نے گاؤں کے لوگوں کو ایک طرح کا ذہنی مریض بنا دیا ہے۔ لوگ ایک دوسرے پر شک کر رہے ہیں اور حسد کرنا شروع کر دیا ہے۔ خاندانوں میں لڑائی جھگڑے شروع ہوگئے ہیں۔ لڑائی صرف فارمولا ون سرکٹ کے لیے زمین فروخت کرنے والوں میں ہی نہیں ہو رہی بلکہ بھارت کے دیگر علاقوں میں، جہاں صنعت کار اپنی فیکٹریاں لگانے کے لیے زمینیں خرید رہے ہیں، وہاں بھی صورتحال کوئی خاص مختلف نہیں ہے۔

کسانوں کو شکایت ہے کہ ان کی زمین سےبے دخل کیا جا رہا ہے، جو سراسر غیرمنصفانہ رویہ ہے جبکہ کاروباری افراد کا کہنا ہے کہ وہ ان کو روزگارفراہم کرنے کا موقع دے رہے ہیں۔ اس کے باوجود غیر تعلیم یافتہ کسان پریشان ہیں کہ بےشک ان کو زمین کے بدلےاچھا معاوضہ مل گیا ہے لیکن انکا مستقبل اور زمین کے ساتھ جذباتی وابستگی کا کیا ہوگا؟۔ اس گراں پری سرکٹ کا نام ’’بدھا انٹرنشنل‘‘رکھا گیا ہے۔

رپورٹ: سائرہ ذوالفقار

ادارت: عدنان اسحاق

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں