1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت: نیوکلیائی پالیسی اور ضابطوں کو شفاف بنانے کا غیرمعمولی فیصلہ

27 اپریل 2011

بھارت نے نیوکلیائی توانائی کی سلامتی کے حوالے سے شفافیت اور اعتماد میں اضافہ کرنے کے لیے اپنی نیوکلیائی پالیسی اور ری ایکٹروں کے ضابطوں میں متعدد تبدیلیوں کا غیر معمولی فیصلہ کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/114mN
تصویر: dapd

نیوکلیائی ہتھیاروں کو چھوڑ کر نیوکلیائی شعبے سے متعلق تمام سرگرمیوں میں مکمل شفافیت کا اعلان کرتے ہوئے حکومت نے ملک میں موجود ان تمام 20 نیوکلیائی پاور پلانٹوں کے سیفٹی کے حوالے سے ماہرین کے جائزوں اور ان کی روشنی میں اٹھائے گئے اقدامات کو عام کرنے کا فیصلہ کیا ہے جو فوکوشیما نیوکلیائی تباہی کے بعد گذشتہ ماہ وزیر اعظم ڈاکٹر من موہن سنگھ کی ہدایت پر لیا گیا تھا۔اس کے علاوہ کمپٹرولر اینڈ آڈیٹر جنرل (CAG) کی طرز پرایک آزاد اور خودمختارادارہ نیوکلیئر ریگولیٹری اتھارٹی آف انڈیا کے نام سے بنانے کا بھی اعلان کیا گیا۔

یہ غیرمعمولی فیصلہ وزیر اعظم ڈاکٹر من موہن سنگھ کی صدارت میں منعقد ایک اعلٰی سطحی میٹنگ میں لیا گیا جس میں ماحولیات و جنگلات کے وزیر جے رام رمیش، وزیر مملکت ایس نارائن سوامی، قومی سلامتی مشیر شیو شنکر مینن، اٹامک انرجی کمیشن کے سکریٹری ڈاکٹر ایس بنرجی اور مہاراشٹر کے وزیر اعلی پرتھوی راج چوہان بھی موجود تھے۔

Dossierbild 1 Japan Schutzanzüge
تصویر: AP

خیال رہے کہ مہاراشٹر کے جیتا پور میں ہی بھارت 1650 میگاواٹ کے چھ نیوکلیئر ری ایکٹر قائم کرنے جا رہا ہے لیکن اسے عوامی اور سیاسی سطح پر زبردست مخالفت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ جیتا پور نیوکلیائی ری ایکٹر کی مخالفت کرنے والے مظاہرین پر پچھلے ہفتے پولیس فائرنگ میں ایک شخص کی موت بھی ہوگئی تھی۔

حکومت کے اس تازہ ترین فیصلے کے مطابق آزاد اور خود مختار نیوکلیئر ریگولیٹری اتھارٹی بنانے کے سلسلے میں پارلیمنٹ کے اگلے اجلاس میں بل پیش کیا جائے گا، جو موجودہ اٹامک انرجی ریگولیٹری بورڈ کی جگہ لے گا۔ بورڈ کے برخلاف، جس کی سرگرمیوں پر رازداری کی دبیز چادر پڑی رہتی ہے، مجوزہ اتھارٹی کی رپورٹوں کو سی اے جی کی رپورٹو ں کی طرح عام کیا جائے گا اور بحث کے لیے پارلیمنٹ میں بھی رکھا جائے گا۔

Manmohan Singh Premierminister
بھارتی وزیر اعظم ڈاکٹر من موہن سنگھتصویر: UNI

یہی نہیں اب ملک کے تمام نیوکلیائی ری ایکٹرو ں کی سلامتی کو صرف ہندوستانی ماہرین کے بھروسے پر ہی نہیں چھوڑا جائے گا بلکہ ان کی سیفٹی کو ہر لحاظ سے یقینی بنانے کے لیے دنیا کے بہترین ماہرین کی خدمات حاصل کی جائیں گی۔ حکومت نے اس سلسلے میں بھارتی ماہرین کی مدد کے لیے بین الاقوامی نیوکلیائی توانائی ایجنسی (IAEA) کی آپریشنل سیفٹی ریویو ٹیم (OSRT) کو بھی مدعو کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

حکومت نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ اب تمام ری ایکٹروں اور ٹیکنالوجیز کو خواہ وہ دیسی ہوں یا درآمد کردہ، کسی تفریق کے بغیر انہیں اتھارٹی کے طے کردہ سیفٹی کے معیارات پر پورا اترنا ہوگا اور اب نیوکلیائی پاور پروگرام میں مکمل شفافیت برتی جائے گی اور فوکوشیما تباہی کے بعد لیے گئے تمام سیفٹی جائزو ں کو بھی عام کر دیا جائے گا، جنہیں کوئی بھی شخص اٹامک انرجی ریگولیٹری بورڈ کی ویب سائٹ پر دیکھ سکتا ہے۔

واضح رہے کہ بھارت میں معتدد معروف نیوکلیائی سائنس دان ایک عرصے سے ایک آزاد نیوکلیئر ریگولیٹری اتھارٹی کا مطالبہ کرتے رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ حالانکہ موجودہ اٹامک انرجی ریگولیٹری بورڈ گو کہ ایک آزاد ایجنسی کی طرح کام کرتا ہے، لیکن بہر حال وہ اٹامک انرجی کے شعبے کے تحت ہے۔ اٹامک انرجی کمیشن کے چیئرمین سری کمار بنرجی نے کہا کہ بین الاقوامی نیوکلیائی توانائی ایجنسی سے وابستہ OSRT کے ماہرین کو مدعو کیے جانے سے سیفٹی آڈٹ کے اعتماد کی سطح میں اضافہ ہو گا انہوں نے تاہم کہا کہ اس سے سرکاری خزانے پر بھی اضافی بوجھ بڑھے گا۔

رپورٹ: افتخار گیلانی، نئی دہلی

ادارت: عصمت جبیں

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں