1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت پابندیاں ہٹائے اور کشمیریوں سے بات کرے، امریکا

29 ستمبر 2019

امریکی دفتر خارجہ کی سینیئر اہلکار ایلس ویلس نے کہا ہے کہ اگر پاکستان کی طرف سے سرحد پار کارروائیاں روکنے کے عزم پر عمل ہوتا ہے تو پاک بھارت مذاکرات کی راہ ہموار ہو سکتی ہے۔

https://p.dw.com/p/3QRR3
USA New York | Mona Kazim im Gespräch mit Alice Wells
تصویر: DW

نیو یارک میں ایک بیان میں ایلس ویلس کا کہنا تھا کہ امریکا جلد از جلد کشمیر میں معمولات زندگی بحال ہوتے دیکھنا چاہتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی حکومت کے اگست میں کیے گئے اقدامات کے بعد سے امریکا کا مسلسل یہ موقف رہا ہے کہ کشمیر میں پابندیاں ختم کی جائیں، بھارتی حکومت کشمیری رہنماؤں سے بات چیت کرے اور وعدے کے مطابق وہاں جلد انتخابات کا اعلان کرے۔

بعد میں ڈی ڈبلیو اردو سے امریکی صدر کی خطے سے متعلق پالیسی پر بات کرتے ہوئے ایلس ویلس نے کہا کہ صدر ٹرمپ خود کو بھارت اور پاکستان دونوں کا دوست سمجھتے ہیں۔ انہوں نے کہا، ''انہیں دونوں جوہری ملکوں کے درمیان کشیدگی پر تشویش ہے اور وہ اختلافات کم کرنے کے لیے اپنا کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہیں۔ میرے خیال میں امریکا دونوں ملکوں کے درمیان تعمیری بات چیت کے لیے سازگار ماحول بنانے میں کردار ادا کر سکتا ہے۔‘‘

Donald Trump, Narendra Modi USA Indien
تصویر: picture- alliance/AP Photo/E. Vucci

امریکی نائب معاون وزیر خارجہ برائے جنوبی و وسطی ایشیا ایلس ویلس کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس سلسلے میں امریکا فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) سے متعلق معاملات میں پاکستان کی مدد بھی کر رہا ہے۔

انہوں نے پاکستانی وزیراعظم پاکستان کے بیانات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ عمران خان خود کہہ چکے ہیں کہ تنازعات کے حل میں مسلح گروہوں کا کوئی کردار نہیں ہونا چاہیے اور ماضی میں جن گروہوں کو ہتھیار کے طور پر یا دباؤ کے لیے استعمال کیا گیا، اب ان کے لیے کوئی گنجائش نہیں۔

Indien Mumbai Proteste von Muslime gegen radikale Islamisten aus Pakistan
تصویر: Getty Images/AFP/I. Mukherjee

ڈی ڈبلیو اردو سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا، ''ہمارے لیے پاکستانی وزیراعظم کا یہ بیان خاص طور پر اہم ہے کہ اگر کسی نے لائن آف کنٹرول کے اُس پار جا کر کچھ کرنے کی کوشش کی تو وہ کشمیریوں اور پاکستان دونوں کے ساتھ دشمنی کرے گا۔ یہ ایک بہت ہی مثبت بیان ہے اور ہمیں دیکھنا یہ ہوگا کہ اس پر عمل کتنا ہوتا ہے تاکہ فریقین میں بات چیت کے لیے ماحول سازگار بن سکے۔‘‘

USA UN-Vollversammlung in New York Treffen Trump - Khan
تصویر: Reuters/J. Ernst

 

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید