1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت کو فاشسٹ حکومت کا سامنا ہے، ارندَھتی رائے

3 ستمبر 2018

بھارت کی مشہور خاتون ادیبہ اور دانشور اروندَھتی رائے نے بائیں بازو کے دانشوروں کی گرفتاریوں کی مذمت کی ہے۔ انہوں نے اس خیال کا بھی اظہار کیا کہ مودی حکومت ملکی دستور کی ہیت تبدیل کرنے کی کوشش میں ہے۔

https://p.dw.com/p/34E0m
Indien - Arundhati Roy - Autorin
تصویر: picture-alliance/dpa/N. Kaiser

ڈوئچے ویلے کو انٹرویو دیتے ہوئے مشہور ناول نویس اروندَھتی رائے کا کہنا ہے کہ وزیراعظم نریندر مودی کی حکومت ایک منظم انداز میں اپنے مخالفین، لبرل دانشوروں اور اقلیتی گروپ کو ٹارگٹ کرنے میں مصروف ہے۔ انہوں نے مزید واضح کیا کہ اس وقت ہزاروں افراد ماؤ نواز باغیوں کے شبے میں جاڑ کھنڈ، چھتیس گڑھ اور آندھرا پردیش میں گرفتار کر کے جیلوں میں ڈالے جا چکے ہیں۔

رائے کے مطابق پہلے مقامی آبادیوں کو ماؤ نواز کا لیبل دے کر حراست میں لیا گیا اور اُن کی حمایت میں بولنے پر دلت کمیونٹی کے افراد کو بھی جیلوں میں ڈالنے کا سلسلہ جاری ہے۔ بھارت کی سماجی کارکن اور ناول نگار کے مطابق یہ بے نام لوگ اس قابل بھی نہیں کہ اپنی رہائی یا ضمانتوں کے لیے کسی وکیل کا انتظام کر سکیں اور نہ ہی ان کے خاندانوں میں کوئی ہے جو پریس کانفرنس میں حقیقت میڈیا کو بیان کر سکے۔

Buchcover: "Das Ministerium des äußersten Glücks" von Arundhati Roy
تصویر: S. FISCHER

اروندَھتی رائے کا کہنا ہے کہ قوم پرست ہندو حکومت اس کوشش میں ہے کہ ملکی دستور میں واضح تبدیلیاں لائی جائیں اور اونچی ذات کو زیادہ سے زیادہ فوقیت دی جا سکے۔ رائے کے مطابق حکومتی منشا ہے کہ اگر اونچی ذات والوں سے اقلیتی آبادی متفق نہ ہو تو اُن پر مقدمات قائم کر کے جیل میں ڈال دیا جائے۔

انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ اگلے عام انتخابات تک بھارت میں خطرناک سیاسی صورت حال پیدا ہو سکتی ہے۔ رائے کا کہنا ہے کہ مودی حکومت حقیقت میں بھارتی دستور کے خلاف بغاوت کی کیفیت پیدا کیے ہوئے ہے، جو انتہائی خطرناک ہے۔ انہوں نے کہا کہ قوم پرست حکومت ہر اصول کو نظرانداز کرتے ہوئے نظام کو پٹری سے اتارنے کی کوشش جا ری رکھے ہوئے ہے اور بائیں بازو کے دانشوروں کی گرفتاریاں بھی توجہ ہٹانے کا ایک عمل ہے۔

رواں برس اگست کے آخری ایام کے دوران بھارتی ریاست مہاراشٹر کی پولیس نے نئی دہلی، حیدرآباد، فریدآباد، ممبئی اور نواحی شہر تھانے میں چھاپے مار کر بائیں بازو کے پانچ اہم دانشوروں اور انسانی حقوق کے سرگرم کارکنوں کو حراست میں لیا ہے۔ ان پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ وہ کالعدم ماؤ نواز نسلی باغیوں کی حمایت و مدد کے لیے شہروں میں سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔

مہاراشٹر کے شہر پونے کی پولیس کے سینیئر افسر شیواجیی بوڑاکھی نے تصدیق کی ہے کہ ان پانچوں افراد کو حراست میں لینے کی وجہ اُن کے ماؤ نواز باغیوں سے رابطے ہیں۔ سکیورٹی اہلکاروں کے مطابق گرفتاریوں کی وجہ اُن دو خفیہ خطوط سے معلومات کا حصول ہے، جس کے مطابق بائیں بازو کے زیرزمین سرگرم کارکن وزیراعظم نریندر مودی، بھارتیہ جنتا پارٹی کے رہنما امت شا اور وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ کو قتل کرنے کی منصوبہ سازی کر رہے تھے۔

پاک بھارت ترقی پسند مصنفین کے درمیان روابط بحال ہونے چاہییں