1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت کی پہلی بلٹ ٹرین، کابینہ میں جاپانی پیشکش کی منظوری

مقبول ملک10 دسمبر 2015

بھارتی کابینہ نے ملک کی پہلی بلٹ ٹرین ریلوے لائن کی تیاری کے لیے جاپانی پیشکش کی منظوری دے دی ہے۔ اس منصوبے پر قریب پندرہ ارب ڈالر لاگت آئے گی۔ یہ فیصلہ جاپانی وزیر اعظم آبے کے دورہ بھارت سے محض ایک روز قبل کیا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1HLI4
Shinkansen Zug Japan Modell 15.08.2014
تصویر: picture-alliance/dpa

نئی دہلی سے جمعرات دس دسمبر کو ملنے والی نیوز ایجنسی روئٹرز کی رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ کابینہ کی طرف سے اس منظوری کی تصدیق ایک بھارتی وزیر اور ایک اعلیٰ اہلکار نے بھی کر دی۔ یہ منصوبہ اس جنوبی ایشیائی ملک میں بنیادی ڈھانچے کے شعبے میں غیر ملکی سرمایہ کاری کے سب سے بڑے منصوبوں میں سے ایک ہو گا۔

روئٹرز کے مطابق جاپانی وزیر اعظم شینزو آبے کے جمعہ گیارہ دسمبر سے شروع ہونے والے دورہ بھارت سے قبل نئی دہلی میں ملکی کابینہ نے اس حوالے سے جو فیصلہ کیا ہے، اس کا ایک پہلو یہ بھی ہے کہ یوں بھارت نے جاپان کو چین پر ترجیح دی ہے کیونکہ چین بھی اس بارے میں ابتدائی پیشکش کر رہا تھا کہ وہ بھارت میں ریلوے کے وسیع تر نیٹ ورک کو تیز رفتار اور جدید بنانے میں دلچپسی رکھتا ہے۔

بھارت چین کے بعد آبادی کے لحاظ سے دنیا کا دوسرا سب سے بڑا ملک ہے، جہاں عوام کی بہت بڑی تعداد ریل گاڑیوں کے ذریعے سفر کرتی ہے لیکن زیادہ تر برطانوی نوآبادیاتی دور کا یہ ریلوے نظام نہ صرف بہت پرانا اور سست رفتار ہے بلکہ بہت زیادہ دباؤ کا شکار بھی ہے۔

نئی دہلی میں کابینہ نے جس جاپانی پیشکش کی منظوری دی ہے، اس کے تحت اس منصوبے پر اٹھنے والے 14.7 بلین ڈالر کے اخراجات میں سے 80 فیصد سرمایہ خود جاپان مہیا کرے گا اور یہ وسائل ایک فیصد سے بھی کم کی بہت معمولی شرح سود پر مہیا کیے جائیں گے۔

اس منصوبے کے تحت بھارت کے تجاری مرکز ممبئی کو ریاست گجرات کے تجارتی مرکز احمد آباد سے ایک انتہائی تیز رفتار بلٹ ٹرین کے ذریعے جوڑ دیا جائے گا اور اس کے لیے خصوصی ہائی اسپیڈ ٹریک بھی بچھایا جائے گا۔ بھارت کے موجودہ وزیر اعظم نریندر مودی کا تعلق ریاست گجرات ہی سے ہے اور وہ ملکی سربراہ حکومت بننے سے پہلے کئی برسوں تک گجرات کے وزیر اعلٰی رہے تھے۔

روئٹرز کے مطابق بھارتی کابینہ نے بلٹ ٹرین منصوبے کے لیے جاپانی پیشکش کی منظوری بدھ کو رات گئے تک جاری رہنے والے ایک اجلاس میں دی، جس کی سربراہی نریندر مودی نے کی۔ اجلاس میں شریک ایک وزیر نے روئٹرز کو بتایا، ’’فیصلہ ہو گیا ہے۔‘‘

بعد ازاں وزیر اعظم مودی کے دفتر کے ایک اہلکار نے بھی اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر روئٹرز کو بتایا، ’’بلٹ ٹرین کے منصوبے کے بارے میں چند امور حل طلب تھے لیکن وہ وزیر اعظم آبے کے دورے سے پہلے بروقت حل کر لیے گئے ہیں۔‘‘ اس اہلکار نے مزید کہا، ’’ہمیں امید ہے کہ اس منصوبے کا اعلان جاپانی وزیر اعظم کے دورہ بھارت کے دوران کر دیا جائے گا۔‘‘

نریندر مودی اور شینزو آبے ٹوکیو اور نئی دہلی کے مابین مضبوط تعلقات کے حامی ہیں اور دوطرفہ بنیادوں پر تجارتی اور دفاعی شعبوں میں گہرے تعاون کے ‌خواہش مند بھی ہیں تاکہ ایک مشترکہ حکمت عملی کے طور پر ایشیا میں چین کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کا مقابلہ کیا جا سکے۔

China CRH Bullet Train Schnellzug
چین بھی بھارت میں ریلوے کے وسیع تر نیٹ ورک کو تیز رفتار اور جدید بنانے میں دلچپسی رکھتا ہےتصویر: picture-alliance/Imaginechina/C. Kang

ممبئی سے احمد آباد تک 505 کلومیٹر یا 315 میل طویل ریلوے ٹریک کو جدید تر بنانے سے متعلق ایک ابتدائی رپورٹ اسی سال جولائی میں جاپان کے بین الاقوامی ترقی کے ادارے نے مکمل کی تھی، جس پر عمل درآمد کے بعد ان دونوں شہروں کے درمیان سفر کا موجودہ دورانیہ سات سے لے کر آٹھ گھنٹوں تک سے کم ہو کر صرف دو گھنٹے رہ جائے گا۔

اسی سال ستمبر میں بھارت نے ایک چینی ادارے کو بھی یہ حق دے دیا تھا کہ وہ نئی دہلی کو جنوبی بھارتی شہر چنئی کے ساتھ ایک ہائی اسپیڈ ریلوے ٹریک کے ذریعے جوڑنے سے متعلق ایک جائزہ رپورٹ تیار کرے۔ تاہم اس سلسلے میں بھارتی کابینہ نے ملک میں پہلے بلٹ ٹرین پروجیکٹ کے لیے فیصلہ چین کے بجائے جاپان کے حق میں دیا ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید