1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت کے اقتصادی مرکز پر شدت پسندوں کا وار

گوہر نذیر گیلانی27 نومبر 2008

مہاراشٹر کے دارالحکومت ممبئی میں بدھ اور جمعرات کی درمیانی رات مختلف مقامات پر مسلح افراد کی اندھا دھند فائرنگ کے نتیجے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد، حکام کے مطابق، اب 135ہوگئی ہے جبکہ تین سو سے زائد افراد زخمی ہیں۔

https://p.dw.com/p/G2r9
بھارتی سیکیورٹی فورسز کی کارروائی تاحال جاری ہےتصویر: AP

جنوبی ممبئی میں واقع تاج انٹر کانٹینینٹل ہوٹل میں پناہ لینے والے چند مسلح افراد کو باہر نکالنے کے لئے آج جمعرات علی الصبح بھارتی فوج نے مزکورہ ہوٹل پر دھاوا بولا۔ فریقین کے مابین فائرنگ کے تبادلے میں ہوٹل کے اندر اب تک تین مسلح افراد کے مارے جانے کی اطلاع ہے۔ فائرنگ کے تبادلے اور بارودی مواد کے پھٹنے سے تاج ہوٹل میں پوری طرح آگ لگ گئی ہے۔

مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ ولاس راٴو دیش مُکھ کے مطابق مسلح افراد نے کم از کم دس مقامات پر فائرنگ کی ہے۔ ریاستی وزیر اعلیٰ نے ممبئی کے لوگوں سے صبر وتحمل کا مظاہرہ کرنے کی اپیل کی ہے۔ ’’ یہ انتہائی گھمبیر صورتحال ہے لیکن اس وقت ہمیں لوگوں کے تعاون کی ضرورت ہے۔ وہ صبر وتحمل کا مظاہرہ کرکے اپنے اپنے گھروں میں ہی رہیں۔‘‘ ولاس راٴو دیش مُکھ جنوبی ریاست کیریلا کے سرکاری دورے پر گئے ہوئے تھے لیکن جنوبی ممبئی میں حملوں کی خبر ملتے ہی اُنہوں نے اپنا یہ دورہ منسوخ کردیا۔

Anschläge und Schießereien in Indien Bombay
ممبئی حملوں میں خون میں لت پت ایک شخص، حملوں میں ڈھائی سو سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیںتصویر: AP

جنوبی ممبئی کے تاج ہوٹل پر شدت پسندوں کے حملے کے ایک عینی شاہد گوتم پٹیل نے بھارتی نجی ٹیلی ویژن چینیلوں کو بتایا کہ انہیں لگا کہ جیسے مسلح افراد غیر ملکیوں کو یرغمال بنانے کے ارادے سے آئے تھے۔ ’’ حملہ آور تاج ہوٹل کے اندر ایسے افراد کے بارے میں پوچھ گچھ کررہے تھے جن کے پاس امریکی یا پھر برطانوی پاسپورٹ ہوں۔ اس لئے میرا خیال ہے کہ یہ لوگ، یعنی مسلح افراد، غیر ملکیوں کے پیچھے تھے۔‘‘

بھارت کے مرکزی وزیر داخلہ شیو راج پاٹل نے ممبئی کے حملوں کے بارے میں کہا کہ یہ کسی بڑی سازش کا حصّہ معلوم ہوتے ہیں۔ شیو راج پاٹل نے نیوز چینیلوں کو بتایا: ’’ ایسا لگتا ہے کہ شدت پسندوں نے بارودی مواد چند گاڑیوں میں چھپا رکھا تھا اور انہوں نے ہوٹلوں، ہسپتالوں اور ریلوے سٹیشنوں کو اپنے حملوں کا نشانہ بنایا۔ اس سے یوں محسوس ہوتا ہے کہ یہ حملے ایک بہت بڑی سازش کا حصّہ ہیں۔‘‘

Obama Pressekonferenz in Chicago November 2008
اوباما نے ممبئی حملوں کے ردّ عمل میں کہاکہ ’’شدت پسندوں کے نیٹ ورک کو مکمل طریقے سے ختم کرنے کی ضرورت ہے۔‘‘تصویر: AP

بھارتی وزیر اعظم نے ممبئی میں ہونے والے حملوں کی شدید الفاظ میں مزمت کرتے ہوئے شدت پسندوں کا مقابلہ کرنے کے لئے مہاراشٹر حکومت کو مرکزی حکومت کے بھرپور تعاون کا یقین دلایا ہے۔

دوسری جانب، بین الاقوامی سطح پر ممبئی حملوں کے خلاف زبردست ردّ عمل کا اظہار کیا جارہا ہے۔ یورپی یونین نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے ان حملوں میں معصوم افراد کی ہلاکت کو ’’افسوس ناک‘‘ قرار دیا ہے۔

نو منتخب امریکی صدر باراک اوباما نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’’شدت پسندوں کے نیٹ ورک کو مکمل طریقے سے ختم کرنے کی ضرورت ہے۔‘‘ وائٹ ہاوٴس نے ممبئی حملوں کی مزمت کرتے ہوئے بھارت کو مدد اور تعاون کی پیشکش کی ہے۔

پاکستانی وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے بھی ان حملوں کی مزمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کی طرح بھارت بھی دہشت گردوں کے نشانے پر ہے۔