1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت کے یوم آزادی پر کشمیر میں ’’یوم سیاہ‘‘

گوہر نذیر گیلانی15 اگست 2008

بھارت کے یوم آزادی کے موقعہ پر بھارت کے زیر انتظام وادی کشمیر میں ہزاروں افراد نے آج احتجاجی مُظاہرے کئے اور شورش زدہ خطّے کی مکمل خودمختاری کے حق میں نعرے لگائے۔

https://p.dw.com/p/Ey1t
وادی کشمیر میں ہزاروں افراد آزادی کے حق میں نعرے بازی کرتے ہوئےتصویر: AP

عینی شاہدین کے مطابق کشمیری عوام نے بھارت کی باسٹھویں یوم آزادی کی تمام تقریبات کا مکمل بائیکاٹ کیا جبکہ مُظاہرین نے جگہ جگہ بھارتی قومی پرچم بھی نذر آتش کئے۔

وادی میں سن 1989ء کے بعد سے پہلی مرتبہ گُزشتہ کئی روز سے لاکھوں افراد نے سڑکوں پر نکل کر بھارت کی حکمرانی کے خلاف احتجاجی جلسوں اور جلوسوں میں شرکت کی ہے۔

کشمیر میں سرگرم علیحدگی پسند جماعتوں کی کال پر جمعے کے روز متنازعہ وادی کشمیر کے لوگوں نے بھارت کی یوم آزادی کو یوم سیاہ کے طور پر منایا۔ اس دوران وادی میں مکمل ہڑتال رہی۔

مقامی صحافیوں کے مطابق ’بھارت کی یوم آزادی کے موقعہ پر ہزاروں کشمیریوں نے ہاتھوں میں سیاہ پرچم لئے سری نگر اور کشمیر کے دیگر بڑے شہروں میں آزادی کے حق میں نعرے لگائے۔‘

وادی میں احتجاجی ہڑتال کے دوران حکام نے مسلم عسکریت پسندوں کے ممکنہ حملوں کے پیش نظر سیکورٹی کے غیر معمولی انتظامات کئے تھے۔

Indien Kaschmir Massenproteste in Srinagar Polizei
تصویر: AP

بھارتی فوج کے ایک ترجمان نے خبر رساں ادارے AFP کو بتایا کہ خفیہ اداروں کے پاس ایسی معلومات تھیں کہ کشمیری عسکریت پسند بھارت کی یوم آزادی کے موقعہ پر سرکاری تقریبات میں خلل ڈالنے کے لئے حملے کرسکتے ہیں، اور اس وجہ سے سیکورٹی کو سخت کردیا گیا تھا۔

دریں اثناء بھارت کے زیر انتظام ریاست جموّں و کشمیر کے تنازعات میں گھرے گورنر این این ووہرا نے انتہائی سخت حفاظتی انتظامات کے سائے میں سری نگر کے بخشی سڈیڈیم میں میں بھارتی قومی پرچم کی نقاب کشائی کی۔

ادھر نئی دہلی میں بھارتی وزیر اعظم من موہن سنگھ نے یوم آزادی کے موقعہ پر اپنی تقریر میں دہشت گردی اور انتہا پسندی کو قوم کے لئے سب سے بڑا چیلنج قرار دیا۔ کشمیر کا تذکرہ کرتے ہوئے من موہن سنگھ نے کہا: ’’ بحران کی اس گھڑی میں ٹوٹ پھوٹ کی سیاست ہمیں کہیں نہیں لے جائیگی۔‘‘ بھارتی وزیر اعظم نے کشمیر کے تمام سیاست دانوں سے امن اور بھائی چارہ بنائے رکھنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا: ’’ اس بات پر میرا پختہ یقین ہے کہ تمام مسائل کو بات چیت اور مذاکرات سے حل کیا جاسکتا ہے۔‘‘

BdT Indien Unabhängigkeitstag 14. August 2008
بھارت میں ایک طالبہ نے اپنے چہرے کو قومی پرچم میں شامل رنگوں سے پینٹ کرایا ہےتصویر: AP

وادی کشمیر کے لوگوں کا جموّں کی ہندو شدت پسند تنظیموں پر الزام ہے کہ وہ کشمیر کی ’’اقتصادی بدحالی‘‘ کے لئے ذمہ دار ہیں اور انہوں نے سری نگر۔ جموّں قومی شاہراہ کی ناکہ بندی کرکے وادی میں ضروری اشیا کی سپلائی پر منفی اثرات مرتب کئے ہیں۔ کشمیری عوام نے منقسم کشمیر کو ملانے والے سری نگر۔ مظفر آباد روڑ کو کھولنے کا مطالبہ کیا اور سلسلے میں گیارہ اگست سے مسلسل مظاہرے ہورہے ہیں۔ گُزشتہ پانچ روز میں بھارتی فوج اور نیم فوجی دستوں کی فائرنگ کے نتیجے میں اب تک کم از کم تیس کشمیری مارے جاچکے ہیں جبکہ سینکڑوں زخمی ہوئے ہیں۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید