1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت ہندو راشٹر بننے کی راہ پر ہے، اسدالدین اویسی

9 نومبر 2019

بھارت کی بیشتر مسلم تنظیموں اور دانشوروں نے بابری مسجد اور رام مندر تنازعہ پر بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلے پر مایوسی کا اظہار کیا اور کہا ہے کہ وہ اس کا احترام تو کرتے ہیں تاہم انہیں انصاف نہیں ملا ہے۔

https://p.dw.com/p/3SlD0

بھارت میں مسلم رہنماؤں نے عوام سے پر امن رہنے کی اپیل کی ہے تاہم اس فیصلے پر ناخوشی کا اظہار بھی کیا ہے۔ اس فہرست میں سب سے سخت نکتہ چینی رکن پارلیمان اور آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے صدر بیرسٹر اسدالدین اویسی نےکی۔ بھارتی شہر حیدرآباد میں ایک پریس کانفرنس میں انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ آخری ہے اور وہ اس کا احترام کرتے ہیں لیکن یہ در اصل ’حقائق پر عقیدے کی جیت ہے۔‘
اویسی کے بقول، ’’ہم نے اپنے قانونی حق کے لیے لڑائی لڑی تھی، ہمیں خیرات نہیں چاہیے۔ میری رائے یہ ہے کہ حکومت نے جو پانچ سو ایکڑ زمین مسجد کے لیے دینے کے لیے کہا ہے، اسے مسلم فریق کو مسترد کر دینا چاہیے۔‘‘

Indien Oberster Gerichtshof Urteil Religion Tempel
تصویر: Reuters/V. Sivaram


اسدالدین اویسی کا مزید کہنا تھا کہ اس سے ملک کی سیکولر شبیہہ مخدوش ہوگی اور سخت گیر ہندو تنظیمیں اس کا بےجا استعمال کریں گی۔ اویسی کے بقول ’’ملک ہندو راشٹر (ہندو قوم پرست ریاست) بننے کی سمت پر ہے۔ ہندو تنظیمیں اور بی جے پی اس کی شروعات ایودھیا سے کریں گی۔ اور اس کے لیے این آر سی  سٹیزن ترمیمی بل جیسی چیزوں کا استعمال کریں گیں۔‘‘


علاوہ ازیں بعض ہندو سرکردہ شخصیات اور دانشوروں نے بھی اس فیصلے پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے اس پر تنقید کی ہے۔ معروف سماجی کارکن اور مہاتما گاندھی کے پڑ پوتے تشار گاندھی نے اس فیصلے پر اپنے رد عمل میں کہا کہ اس فیصلے سے عدالتی نظام ميں ایک نئے باب ’عقیدت کا جرم‘ کا اضافہ ہوگیا ہے۔
بابری مسجد فیصلہ: ہندو فریق خوش، مسلم غیر مطمئن
انہوں نے ڈی ڈبلیو سے خصوصی بات چیت میں کہا کہ  فیصلے کو تو قبول کرنا ہی ہوگا لیکن یہ ضروری نہیں ہے کہ اس کا احترام بھی ہو۔  تشار گاندھی کے بقول، ’’بد قسمتی سے لگتا تو ایسا ہے کہ جیسے سپریم کورٹ نے عوامی رجحان اور اکثریت کے دباؤ میں آ کر اس طرح کا فیصلہ دیا کہ جس سے عوام تو خوش ہوگی لیکن انصاف کا تقاضا پورا نہیں ہوگا۔‘

انہوں نے اپنے ایک ٹوئیٹ پیغام میں کہا کہ آج آگر گاندھی جی کے قتل کے مقدمہ کی دوبارہ سماعت ہو تو عدالت ناتھورام گوڈسے کو قاتل قرار دیتے ہوئے اسے محب وطن بھی قرار دے گی۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں