1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت یوم آزادی کی 63 ویں سالگرہ

رپورٹ افتخار گیلانی/ ادارت عدنان اسحاق15 اگست 2009

بھارت اپنا 63 واں یوم آزادی منارہا ہے۔ ہفتہ کے روزاس موقع پر ملک بھر میں روایتی اور رنگارنگ تقاریب منعقد کی گئیں۔ سب سے بڑی تقریب قومی دارالحکومت میں مغل بادشاہ شاہ جہاں کے تعمیر کردہ لال قلعہ میں منعقد ہوئی۔

https://p.dw.com/p/JBsw
وزیراعظم ڈاکٹر من موہن سنگھ یوم آزادی کی تقریب کے موقع پر مہاتما گاندھی کی سمادھی پرتصویر: AP

قومی دارالحکومت نئی دہلی میں مغل بادشاہ شاہ جہاں کے تعمیر کردہ لال قلعہ سے وزیراعظم ڈاکٹر من موہن سنگھ نے قوم سے روایتی خطاب کیا۔45 منٹ کی تقریرمیں وزیراعظم نے خشک سالی سے لے کر سوائن فلو اور کلائمٹ چینج سے لے کر نکسلی انتہاپسندی کے مسئلہ جیسے متعدد امور پر اظہار خیال کیا۔ لیکن گذشتہ کئی برسوں کے دوران یہ پہلا موقعہ ہے جب بھارتی وزیراعظم کی یوم آزادی کی تقریر میں پاکستان کا کوئی ذکر نہیں تھا۔ وزیراعظم نے البتہ کہا کہ بھارت پڑوسیوں کے ساتھ امن و شانتی سے رہنا چاہتا ہے اورایسا ماحول پیدا کرنے کی کوشش کرے گا جو جنوبی ایشیا کے مفاد میں ہو۔

پارلیمان کے ایوان زیریں یعنی لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر اور سابق نائب وزیراعظم لال کرشن اڈوانی نے وزیراعظم کی تقریرمیں بھارت۔ پاک مشترکہ بیان کا ذکرنہیں کئے جانے کی نکتہ چینی کی۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر سنگھ نے پاکستانی رہنماوں سے اپنی حالیہ ملاقات کا بھی کوئی ذکر نہیں کیا جس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ وہ احساس جرم میں مبتلا ہیں۔

وزیراعظم ڈاکٹر من موہن سنگھ نے کشمیر کے حوالے سے کہا کہ ریاست میں ہونے والے حالیہ انتخابات سے ثابت ہوگیا ہے کہ وہاں علیحدگی پسندی کے لئے کوئی جگہ نہیں ہے۔ انہوں نے تاہم یقین دہانی کرائی کہ آئین کے تحت جموں و کشمیر کو جو تحفظات حاصل ہیں انہیں مستحکم کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ انسانی حقوق کے تحفظ کو یقینی بنانے کی ہر ممکن کوشش کی جائے گی تاکہ ریاست کی عوام سلامتی اور تحفظ کی ماحول میں امن اور وقار کے ساتھ زندگی گذار سکیں۔

ڈاکٹرسنگھ نے بائیں بازو کے نکسلی انتہاپسندوں کے خلاف زبردست کارروائی کا عندیہ دیتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کو کسی بھی صورت میں برداشت نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے بہر حال تسلیم کیا کہ سماجی اوراقتصادی عدم مساوات کی وجہ سے یہ مسئلہ پیدا ہوا ہے اور کہا کہ حکومت اس مسئلے کو حل کرنے کے لئے ایسے تمام اقدمات کرے گی جس سے ایسے مسائل پیدا نہ ہوں۔

خیال رہے کہ موسم برسات کے بعدحکومت نے نکسلیوں کے خلاف زبردست مہم شروع کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔ وزیراعظم نے بھارت میں دیہی ترقی پر خصوصی توجہ دینے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے ایک نئے سبز انقلاب لانے کی بات کہی۔ انہوں نے تسلیم کیا کہ خشک سالی اور کم بارش کی وجہ سے عام لوگوں کی مصیبتیں بڑھی ہیں تاہم دعوی کیا کہ حکومت کی پالیسیوں کی وجہ سے عالمی اقتصادی بحران کا بھارت پر بہت کم اثر پڑا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا اقتصادی مندی کی مارجھیل رہی ہے اور بھارت میں ترقی کی شرح میں سدھار ہوا ہے۔ حکومت ترقی کی شرح دوبارہ نو فیصد لانے کی ہرممکن کوشش کرے گی۔ انہوں نے اس سلسلے میں صنعت کاروں اورتاجروں سے اپیل کی کہ وہ اپنی سماجی ذمہ داریوں کو سمجھیں۔

بھارت میں یوم آزادی کی تقریبات یوں تو کافی جوش و خروش سے منائی جاتی ہیں لیکن سوائن فلو کے سبب اسکولوں میں اس تقریب کا رنگ پھیکا نظر آیا ۔ وزیراعظم نے بھی اپنی تقریرمیں اس کا اظہارکیا۔ انہوں نے عوام کو یقین دہانی کرائی کہ حکومت اس وبا پرقابو پانے کی پوری کوشش کررہی ہے اور گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے۔

وزیر اعظم نے اپنی تقریر میں جہاں عورتوں کو زیادہ بااختیاربنانے کے لئے قانون ساز اداروں میں انہیں ریزرویشن دینے سے متعلق بل کو جلد از جلد منظور کرانے کی بات کہی وہیں اقلیتوں کے ووٹ کی اہمیت کے سبب کہا کہ اقلیتوں کے تحفظ کوان کے ایجنڈے میں اہم مقام حاصل ہے اوران کی حکومت فرقہ وارانہ فسادات کو روکنے کے لئے جلد ہی ایک قانون لائے گی۔ ڈاکٹر سنگھ نے تاہم واضح کیا کہ یہ اقلیتوں کو خوش کرنے کی کوشش نہیں بلکہ حکومت کی آئینی ذمہ داری ہے۔

افتخار گیلانی‘ نئی دہلی