1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھوٹان، دنيا کا غيرملکی اثرات سےسب سے زيادہ پاک ملک

7 ستمبر 2011

بھوٹان کی بادشاہت دنيا سے کچھ الگ تھلگ ہی رہتی ہے۔ يہاں چھٹياں منانا بہت مہنگا ہے اور سن 2012 سے يہ اور مہنگا ہو جائے گا۔ دنيا کے مشہور اور بہت دولتمند لوگ يہاں اکثر سير و تفريح کے ليے آتے ہيں۔

https://p.dw.com/p/12UTH
بھوٹان کے بادشاہ اور اُن کی مستقبل کی شريکہء حيات
بھوٹان کے بادشاہ اور اُن کی مستقبل کی شريکہء حياتتصویر: Royal Office Bhutan

 بھوٹان کا شمار بہت دور افتادہ ممالک ميں ہوتا ہے۔ غير ملکی سياح بھوٹان ميں صرف لائسنس يافتہ ٹريول ايجنٹس کے ذريعے ہی مکمل سفری پيکیج بک کرا سکتے ہيں، جن ميں قيام و طعام اور ٹرانسپورٹ کے سارے اخراجات شامل ہوتے ہيں۔ ليکن يہ ٹريول ايجنٹ چھٹيوں کے موسم ميں روزانہ کم از کم 200 ڈالر فی کس وصول کرتے ہيں۔ اگلے سال کے شروع سے يہ فيس بڑھا کر روزانہ 250 ڈالر فی کس کر دی جائے گی۔ اس کا مطلب يہ ہے کہ ايک جوڑے کو ايک سادہ سے ہوٹل ميں بھی ايک رات گذارنے کے ليے 500 ڈالر ادا کرنا ہوں گے۔

برف سے ڈھکی پہاڑی چوٹيوں اور پہاڑی چشموں والی ہمالائی بادشاہت بھوٹان ميں سياحوں کے ليے اخراجات کو جان بوجھ کر بہت زيادہ رکھا جا رہا ہے تاکہ يہاں سياح ہجوم در ہجوم نہ داخل ہونے پائيں، جس سے قدرتی ماحول کو بھی نقصان پہنچنے کا انديشہ ہے۔

بھوٹان، روايتی تيراندازی کی مشق
بھوٹان، روايتی تيراندازی کی مشقتصویر: AP

بھوٹان کی ٹورسٹ کونسل کے ڈائریکٹر جنرل کيسانگ وانگ ڈی نے کہا: ’’سياحوں پر اخراجات کا اتنا زيادہ بوجھ ڈالنا اس وقت اقتصادی لحاظ سے تو اتنا معقول معلوم نہيں ہوتا ليکن اس طرح بھوٹان کو آئندہ نسلوں کے ليے محفوظ رکھا جا سکے گا اور سياحوں کے ليے بھی۔ اگر ہم نے اپنے دروازے بہت زيادہ کھول ديے، تو ہماری آمدنی ميں تو بہت اضافہ ہو جائے گا ليکن اس کی قيمت کيا ادا کرنا ہوگی؟ ہم اقتصادی ترقی کی راہ پر بہت تيزی سے آگے بڑھنے کے بجائے اس کے معاشرتی اثرات اور ماحول کے تحفظ کو زيادہ اہم سمجھتے ہيں۔‘‘

اس کے باوجود ٹورسٹ کونسل اگلے سال نئی قسم کے چھٹيوں کے پروگراموں اور ہانگ کانگ اور سنگاپور جيسے شہروں کے ساتھ بہتر فضائی رابطوں کے ذريعے سياحوں کی تعداد ميں 50 فيصد اضافہ کرنا چاہتی ہے۔ اس طرح اُن کی تعداد تقريباً ايک لاکھ ہو جائے گی۔

بھوٹان اس کے ليے مشہور ہے کہ وہ اقتصادی ترقی کے ايک ايسے نظريے کا قائل ہے، جس ميں صرف مالی منافع کو تولنے کے بجائے اُس کے سات لاکھ شہريوں کی ذہنی اور دماغی صحت کو زيادہ اہميت دی جاتی ہے۔ اس نظريے کو يہاں ’مجموعی قومی خوشی‘ کا نام ديا گيا ہے۔

بہت خصوصی حيثيت والے ملک بھوٹان نے بھارت اور چين کے درميان اپنی جائے وقوع کے باوجود کبھی نوآباديات نہيں بنائيں، وہ اپنے پاليسی فيصلوں ميں اپنے قدرتی ماحول اور يکتا نوعيت کی ثقافت کے تحفظ کو بنيادی اہميت ديتا ہے۔ سرکاری دفاتر جانے والوں کو قومی لباس پہننا ہوتا ہے اور بعض شہری قومی افتخار کے طور پر عام طور سے بھی يہی نفيس اونی لباس پہنتے ہيں۔

حسين قدرتی منظر، بھوٹان
حسين قدرتی منظر، بھوٹان

سستی سياحت کی حوصلہ شکنی کے ليے بھوٹان نے جو کوشش کی ہے، اُس نے اس ملک کو خاص طور پر ايسے لوگوں کے لیے بہت پر کشش بنا ديا ہے، جو بھيڑ بھاڑ سے بچنا اور سکون سے کچھ دن گذارنا چاہتے ہيں۔ ہالی وڈ کے کئی اداکار بھی يہاں پر تعيش ہوٹلوں ميں چھٹياں گذارنے آتے ہيں، ليکن ان ہوٹلوں ميں ايک رات کا کرایہ 1000 ڈالر فی کس سے کم نہيں ہے۔

سن 1960 کے عشرے تک بھوٹان ميں کوئی کرنسی اور سڑکيں نہيں تھيں۔ اس بادشاہت نے خود کو غیرملکی اثرات سے بچانے کی بھرپور کوشش کی اور يہاں سن 1999ء  تک ٹيلی وژن کی اجازت بھی نہيں تھی۔

ہالينڈ کی ايک ڈاکٹر نے کہا کہ بھوٹان آنے کے بھاری اخراجات نے اس ملک ميں بيرونی اثرات کو بہت کم سطح پر رکھا ہے۔ بھوٹان کی ٹورسٹ کونسل سياحوں کی تعداد ميں صرف اتنا اضافہ کرنا چاہتی ہے، جس سے غير ملکی اثرات سے دنيا کے اس سب سے زيادہ محفوظ ملک کی يکتا نوعيت اور طرز زندگی ميں کوئی خلل نہ پڑنے پائے۔

رپورٹ: شہاب احمد صديقی

ادارت: عاطف توقير 

      

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں