1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھوٹان ميں جمہوريت رائج ليکن بادشاہت پسنديدہ

16 نومبر 2011

بہت سے بھوٹانی نئی جمہوريت کے بارے ميں تحفظات رکھتے ہيں اور وہ جمہوريت کے فوائد پر بھی اعتراضات کرتے ہيں۔ ملک ميں سياستدانوں سے بيزاری پھيلی ہوئی ہے۔

https://p.dw.com/p/13BFC
بھوٹان کے بادشاہ اور ملکہ
بھوٹان کے بادشاہ اور ملکہتصویر: Royal Office Bhutan

بھوٹان کے دار الحکومت تھمپو کی سير کرنے والے کو يہاں جديد اثرات کم ہی دکھائی ديتے ہيں۔ قريب ہی واقع کھيتوں ميں سورج غروب ہونے کے ساتھ کسان اپنے اوزار سميٹ کر گھر جانے کی تيارياں کرتے نظر آتے ہيں۔ شہر کے اندر زيادہ تر دکانيں اور فرميں غروب آفتاب کے ساتھ ہی بند ہو جاتی ہيں۔

بھوٹان کی سات لاکھ کی پر سکون قوم نے سن 1971 کے بعد سے ہی سياحوں کو يہاں آنے کی اجازت دی ہے۔ ليکن وہ اپنی، مستقبل پر نظر رکھنے والی بادشاہت کے ہاتھوں اکيسويں صدی ميں کھينچے جانے پر ہچکچاہٹ اور بے دلی ہی سے آمادہ ہوتی ہے۔ وانگ چُک بادشاہت جس نے بھوٹان کو ايک صدی تک دنيا سے الگ تھلگ رکھا ہے، اُسے دنيا کی سب سے کم عمر جمہوريتوں ميں تبديل کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ سن 2008 ميں اُس نے ملک کے پہلے عام انتخابات کرائے تھے۔ اس سے دو سال قبل موجودہ بادشاہ جگمے کھيسر کے والد جمہوريت کی راہ ہموار کرنے اور اقتدار پارليمنٹ کو منتقل کرنے کے ليے تخت سے دستبردار ہو گئے تھے۔ اسی سال جگمے کھيسر کی تخت نشينی کے ساتھ پارليمنٹ کے اختيارات ميں بھی اضافہ کر ديا گيا، مثلاً وہ دو تہائی کی اکثريت سے بادشاہت کا خاتمہ کر سکتی ہے۔ جمہوريت اور آزاد پريس جيسی تبديلياں آہستہ آہستہ آ رہی ہيں اور اس کے ساتھ ہی ملک کے دروازے دنيا کے ليے کھلتے جا رہے ہيں۔

ہمالائی رياست بھوٹان کی ايک وادی
ہمالائی رياست بھوٹان کی ايک وادیتصویر: dapd

ليکن بہت سے بھوٹانی نئی جمہوريت کے بارے ميں تحفظات رکھتے ہيں اور وہ جمہوريت کے فوائد پر بھی اعتراضات کرتے ہيں۔ ملک ميں سياستدانوں سے بيزاری پھيلی ہوئی ہے، جس ميں 300 ملين نگلٹرم يعنی چھ ملين ڈالر کے حاليہ اسکينڈل کی وجہ سے اور اضافہ ہو گيا ہے۔ دارالحکومت کے ايک 20 سالہ طالبعلم نے کہا کہ سياستدانوں پر اعتماد نہيں کيا جاتا اور لوگوں کا شبہ يہ ہے کہ يہ سياستدان کرپشن کے علاوہ دوسری پيچيدگياں بھی پيدا کر سکتے ہيں۔ اس طالبعلم نے مزيد کہا کہ وہ بادشاہت کو جمہوريت پر ترجيح ديتا ہے۔ اس نے کہا کہ بھوٹان کے استحکام اور ترقی کی وجہ بادشاہت ہی ہے، جس نے ترقی پر توجہ دی اور ماحول اور ثقافت کی حفاظت کی۔

ملک ميں روايتی تير اندازی
ملک ميں روايتی تير اندازیتصویر: AP

گذشتہ عرصے کے دوران بھوٹان کے عوام ميں بادشاہت کی محبت بڑھی ہے۔ ليکن سن 2006 ميں بھی جب بادشاہ جگمے سنگے وانگ چُک نے تخت شاہی سے دستبردار ہونے کا اعلان کيا تھا تو بہت سے لوگ رونے لگے تھے اور انہوں نے بادشاہ سے اپيل کی تھی کہ وہ اپنے اختيارات سے دستبردار نہ ہوں۔ حال ہی ميں ہزاروں افراد نے نوجوان شاہ جگمے کھيسر کی شادی کے جشن ميں حصہ ليا، جنہيں ان کے والد کے مقابلے ميں عوام سے زيادہ قريب اورگھلنے ملنے ولا سمجھا جاتا ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ بھوٹان ميں بادشاہت آج پہلے سے بھی زيادہ مقبول ہے۔

بھوٹان ميں اب پريس حکومت ميں کرپشن پر رپورٹنگ اور تنقيد کے ليے آزاد ہے اور عدليہ بھی اتنی آزاد اور طاقتور ہے کہ وہ حکومت کے کئی فيصلوں کو منسوخ کر چکی ہے۔

رپورٹ: شہاب احمد صديقی / خبر رساں ادارے

ادارت: مقبول ملک

.

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں