1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھوک کے موضوع پرسمٹ، اہم رہنما غیر حاضر!

16 نومبر 2009

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون روم سمٹ میں عالمی رہنماوٴں پر زور دیں گے کہ انہیں موسمیاتی تبدیلی کے چیلنجوں اور بھوک کے خطرات سے نمٹنے کے لئے کوششیں تیز کرنا ہوں گی۔

https://p.dw.com/p/KWnf
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مونتصویر: AP

اقوام متحدہ کے زیر اہتمام بھوک کے موضوع پر اٹلی کے دارالحکومت میں سولہ نومبر، پیر سے ایک سہ ر وزہ سربراہی کانفرنس منعقد ہورہی ہے تاہم بعض بین الاقوامی امدادی گروپوں نے انتہائی اہمیت کی حامل اس کانفرنس میں کئی اہم عالمی رہنماوٴں کی عدم شرکت پر زبردست تشویش ظاہر کی ہے۔

Der Präsident kehrt zurück
وینزویلا کے صدر ہوگو شاویزتصویر: AP

بین الاقوامی امدادی گروپوں کو یہ تشویش لاحق ہے کہ اہم سیاسی رہنماوٴں کی عدم موجودگی کے باعث روم سمٹ اپنے اہداف پورے نہیں کرسکے گا۔ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے خوراک و زراعت یعنی FAO کی میزبانی میں اٹلی میں سولہ تا انیس نومبر ایک سہ روزہ سمٹ منعقد ہورہا ہے۔

’یو این فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن‘ میں ایک سو ترانوے ملکوں کو نمائندگی حاصل ہے۔ لیکنFAO کی طرف سے جاری کئے گئے ایک بیان میں کہا گیا کہ روم سمٹ میں صرف ساٹھ سربراہان مملکت ہی حصّہ لیں گے۔ توقع کی جا رہی کہ مجموعی طور پر روم سمٹ میں ستر ملکوں کے چار سو کے قریب مندوبین شرکت کریں گے۔

فرانس میں قائم تنظیم ڈاکٹرز بغیر سرحد یا ’ڈاکٹرز ود آوٴٹ بارڈرز‘ نے کہا ہے کہ یہ انتہائی افسوس ناک بات ہے کہ اس اہم ترین کانفرنس میں وہ عالمی رہنما شریک ہی نہیں ہوں گے، جن کی شرکت اہم فیصلے لینے کے حوالے سے اہمیت کی حامل ہے۔

ایک اور بین الاقوامی تنظیم ’اسمال فارمرز ایسوسی ایشن‘ نے کہا کہ روم سمٹ میں گروپ جی ایٹ کے سربراہان کو ضرور شرکت کرنی چاہیے۔’’دنیا کے آٹھ طاقتور ترین صنعتی ملکوں کے گروپ جی ایٹ کے سربراہان سے ہمارا مطالبہ ہے کہ وہ روم سمٹ میں حصّہ لیں۔ آپ اپنی ذمہ داریوں کو سمجھیں! آپ کی اقتصادی، معاشی اور سیاسی طاقت ہی آپ پر یہ ذمہ داری عائد کرتی ہے کہ آپ دنیا میں بھوک کے خاتمے کے لئے اپنا بھرپور کردار ادا کریں۔‘‘ جی ایٹ ملکوں کا کوئی بھی سربراہ اس اجلاس میں شریک نہیں ہوگا۔

کیتھولک مسیحیوں کے روحانی پیشوا پاپائے روم بینیڈکٹ شانزدہم، اطالوی وزیر اعظم سلویو بیرلسکونی، برازیل کے صدر لولا ڈی سلوا اور پیراگوائے کے صدر فرنینڈو لوگو نے روم کانفرنس میں اپنی شرکت کی رسمی طور پر تصدیق کردی ہے۔ روم سمٹ میں لیبیا، مصر، وینزویلا اور زمبابوے کے صدور کی شرکت بھی متوقع ہے۔ لیبیا کے معمر قذافی، مصر کے حسنی مبارک، وینزویلا کے ہوگو شاویز اور زمبابوے کے رابرٹ موگابے کی شرکت سے یہ سربراہ اجلاس کسی تنازعہ کا شکار بھی ہو سکتا ہے۔

Tote bei Anschlag auf UN in Islamabad
اسلام آباد میں ورلڈ فوڈ پروگرام کے دفتر پر حملے کے بعد کا منظرتصویر: picture-alliance/ dpa

معمر قذافی پہلے ہی اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں اپنی متنازعہ تقریر کی وجہ سے سرخیوں میں رہے ہیں، ہوگو شاویز اپنے ہمسایہ ملک کولمبیا کے ساتھ ممکنہ جنگ کے لئے اپنے فوجیوں کو ہدایات دینے کی وجہ سے خبروں میں ہیں جبکہ مغرب کی طرف سے رابرٹ موگابے کو ملک کی بدحال معیشت اور سیاسی بحران کے لئے ذمہ دار قرار دیا جا رہا ہے۔

اس سربراہ اجلاس کا افتتاح اقوام متحدہ کے سربراہ بان کی مون کی تقریر سے ہوگا۔ اقوام متحدہ کی نائب خاتون ترجمان ماری اوکابے کے مطابق بان کی مون عالمی رہنماوٴں پر زور دیں گے کہ وہ موسمیاتی تبدیلی اور بھوک کے چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے ہنگامی بنیادوں پر مناسب اقدامات اٹھائیں۔ اوکابے نے مزید کہا کہ بان کی مون FAO کے ہیڈکوارٹرز پر اقوام متحدہ کے اُن پانچ ملازمین کو خراج عقیدت بھی پیش کریں گے، جو گزشتہ ماہ پاکستانی دارالحکومت اسلام آباد میں ایک خودکش حملے کے نتیجے میں ہلاک ہوئے۔

دریں اثناء ایران کی خاتون اوّل سعدات فراحی بھی اس کانفرنس کے سلسلے میں روم میں ہیں۔

رپورٹ: گوہر نذیر

ادارت: ندیم گِل

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید