1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بینکوں میں رازداری کے ضوابط پر یورپی مذاکرات

14 فروری 2010

لکسمبرگ میں اتوار کو اعلی سطحی یورپی مذاکرات ہو رہے ہیں ۔ ان مذاکرات میں یہ جائزہ لیا جائے گا کہ بینکوں کے اکاونٹ ہولڈرز سے متعلق رازداری کے یورپی ضوابط کا مستقبل کیا ہو گا۔

https://p.dw.com/p/M0xA
تصویر: AP

ان مذاکرات کی ضرورت اس لئے پیش آئی کہ ان دنوں یورپ میں بینکوں سے متعلق ڈیٹا پرائیویسی کے طریقہ کار پر شدید تنقید کی جا رہی ہے۔ بین الاقوامی سطح پر کئی مشہور مالیاتی مراکز کی کوشش ہے کہ اس مسئلے کے حل کے لئے مشترکہ طرز عمل اپنایا جانا چاہئے۔

یہ فیصلہ ایک سال پہلے کیا گیا تھا کہ ٹیکس چوری کے واقعات سے متعلق تفصیلات دیگر ملکوں کو مہیا کی جائیں گی۔ تاہم اتوار کے اجلاس میں سوئٹزرلینڈ، لکسمبرگ اور آسٹریا کے وزرائے خزانہ دیگر یورپی حکام کے ساتھ ٹیکس چوری کے مسئلے پر قابو پانے کے لیے حل نکالنے کی کوشش کریں گے۔

یہ تینوں ممالک یورپی یونین کے ارکان ہیں اور وہاں بینکاری کےشعبے میں رازداری کے قوانین بہت سخت ہیں۔

لکسمبرگ میں اتوار کا اجلاس اس لئے بھی بہت اہم ہے کہ یورپ میں حال ہی میں ٹیکس چوری کے بہت سے واقعات سامنے آئے ہیں۔ ایسے ہی ایک واقعے میں جرمن حکومت نے ابھی چند روز پہلے ٹیکس چوری کی روک تھام کے لئے چوری شدہ معلومات خریدنے کا فیصلہ کیا تھا۔ اس پر جرمنی میں گرماگرم بحث بھی ہوئی تھی۔ وجہ یہ تھی کہ یہ معلومات بہت سے دولت مند جرمن شہریوں کے ایک سوئس بینک میں اکاونٹس کے بارے میں تھیں۔ ان معلومات کو استعمال کرتے ہوئے جرمن حکومت کو کئی سو ملین یورو کی آمدنی ہو سکتی تھی۔ اس بارے میں چوری شدہ ڈیٹا خریدنے کے سرکاری فیصلے پر جرمنی میں اعتراض اس وجہ سے کیا گیا تھا کہ کیا حکومت کو غیر قانونی طور پر حاصل کی گئی معلومات خریدنی چاہئیں۔

لکسمبرگ اجلاس میں اسی لئے جرمن وزیر خزانہ بھی شرکت کر رہے ہیں اور لشٹن شٹائن کے وزیر اعظم بھی۔

لشٹن شٹائن یورپ کا ایک بہت چھوٹا سا ملک ہے جسے ماضی میں ٹیکس چوری کے ان گنت واقعات کی وجہ سے بلیک لسٹ بھی کر دیا گیا تھا۔ اب یہ ریاست اپنی کامیاب بینکاری کی صنعت میں شفاف کارکردگی کے لئے بہت سی اصلاحات کر چکی ہے۔

رپورٹ: عصمت جبیں

ادارت: ندیم گِل