1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’’بینک صارفین کو ہراساں کرنے سے باز رہیں‘‘: سندھ ہائی کورٹ

رفعت سعید، کراچی18 نومبر 2008

پاکستانی صوبہ سندھ کی عدالت عالیہ کے ڈویژن بینچ نے گیارہ شہریوں کی درخواست پر بینکوں کوحکم دیا ہے کہ وہ واجبات کی وصولیابی کے لیے کریڈٹ کارڈ پر لئے گئے قرضوں کی وصولیابی کے لیے صارفین کو ہراساں کرنے کاسلسلہ بند کردیں۔

https://p.dw.com/p/FxX0
حکم نامہ میں مزید یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس مقصد کے لیے گھروں یا دفاتر پر پرائیوٹ فورس کے اہلکاروں کے ساتھ چھاپے نہ مارے جائیں۔تصویر: AP

حکم نامہ میں مزید یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس مقصد کے لیے گھروں یا دفاتر پر پرائیوٹ فورس کے اہلکاروں کے ساتھ چھاپے نہ مارے جائیں۔ بینک کے نادھندگان کے خلاف صرف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے۔ عدالت نے خبردار کیاہے کہ اگر اس حکم کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بینکوں نے شہریوں کو حراساں کرنے کا سلسلہ جاری رکھا توتمام تر ذمہ داری متعلقہ بینک کے صدر پر عائد ہوگی۔


عدالت عالیہ کے اس حکم کی جہاں شہریوں نے پزیرائی کی ہے وہیں سول سوسائٹی کی سرکردہ شخصیات نے بھی اس حکم نامہ پر اطمینان کااظہار کیا ہے۔ بینکوں کی طرف سے شہریوں کے خلاف بڑھتی ہوئی غیرقانونی کارروائیوں کے بعد عدالت عالیہ سندھ میں درخواست دائر کی گئی تھی کہ بینکوں کو روکا جائے کہ وہ عوام کوحراساں کرنے سے بازرہیں۔


سول سوسائٹی کے سرکردہ رہنما ناظم ایف حاجی نے ڈئوچے ویلے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عدالت عالیہ سندھ کے اس حکم سے قبل کراچی سمیت ملک کے دیگر حصوں میں بینکوں کے ریکوری افسران اورپرائیوٹ فورس نے کریڈٹ کارڈ پر قرضہ لینے والے ایسے افراد کو حراساں کرنے کاسلسلہ شروع کررکھا تھا جو معاشی بدحالی مہنگائی اور بے روزگاری کے سبب وقت پر قرضے کی اقساط جمع نہیں کرا پا رہے تھے۔


کئی واقعات میں بینکوں کی طرف سے مقرر کردہ افراد نے قرض داروں کے گھروں میں گھس کرانہیں ذدوکوب کیا۔ فون پر دھمکیاں دیں اوربے عزت کیا۔ یہ کارروائیاں بلاتخصیص عورتوں اورمردوں کے خلاف جاری تھیں۔ چند مہینے قبل بینکوں کے ریکوری افسران نے ایک نوجوان کے گھروالوں کوحراساں اور بے عزت کیا جس کے بعد اس نوجوان نے دلبرداشتہ ہوکر خودکشی کرلی تھی۔