1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بیوی کی پِٹائی ’روایتی رقص‘ تھا

7 اگست 2010

نیوزی لینڈ میں مقیم ایک ترک نژاد تارک وطن نے دعویٰ کیا ہے کہ نیوزی لینڈ کی پولیس لڑائی جھگڑے اور رقص کے درمیان فرق جانتی ہی نہیں۔ اس شخص کو پولیس نے اپنی بیوی پر تشدد کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔

https://p.dw.com/p/OeG9
تصویر: AP

جمعے کے روز شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ نیوزی لینڈ میں مقیم ایک ترک تارک وطن جوڑا اپنے ایک ’روایتی رقص‘ میں مصروف تھا کہ پولیس نے اس شخص کو اپنی بیوی کو پیٹنے کے جرم میں حراست میں لے لیا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ اس شخص کو اس وقت حراست میں لیا گیا، جب وہ اپنی بیوی کو دونوں ہاتھوں اور لاتوں سے پیٹتے ہوئے دیکھا گیا۔ گرفتاری کے وقت وہ شخص چلاتا رہا کہ ’’یہ تو ترک رقص ہے۔‘‘ لیکن کیوی پولیس نے اس کی ایک نہ سنی۔

Türkischer Tanz
ترک رقص کا ایک اور اندازتصویر: Pia Chandavarkar

عدالت نے اب پولیس کو یہ احکامات دئے ہیں کہ اس مقدمے کو آگے بڑھانے سے قبل پولیس اہلکار ترک روایتی رقص ’’کولباستی‘‘ کا اچھی طرح مطالعہ کریں۔

الاتین کین نامی یہ ترک نژاد باشندہ نیوزی لینڈ کا شہری ہے اور ملک کے شمالی جزیرے ہاویرا میں ترکی کے روایتی ’ڈونر کباب‘ کی ایک دکان کا مالک ہے۔

عدالت میں حاضری پر کین نے بتایا کہ دوپہر کے وقت اپنی دکان میں گاہکوں کے ہجوم اور اس وجہ سے بہت زیادہ منافع کمانے کے بعد وہ اتنا خوش تھا کہ اپنی بیوی الماس اور دو بچوں کے ہمراہ دکان کے باہر ہی ترکی کے روایتی ’کولباستی‘ رقص میں مصروف ہو گیا۔

Türkei Irak Kurden Frauen tanzen in Yuksekova Hochzeit
ترک رقص کرتے چند خواتینتصویر: AP

’’ہم ہمیشہ یوں ہی رقص کرتے ہیں۔ میں اپنی بیوی اور اپنی فیملی کے ہمراہ خوشی کے اظہار میں رقص کر رہا تھا۔ اس میں غلط بات کیا ہے؟ یہاں کے لوگ جسے رقص کی بجائے جھگڑا سمجھ رہے ہیں، اور بیوی کی مارپیٹ کا نام دے رہے ہیں، وہ ہماری ثقافت ہے۔‘‘

اس بیان کے بعد جج نے پولیس کو دو ہفتوں کی مہلت دی ہے کہ وہ کسی DVD پر کولباستی رقص کو تسلی سے دیکھے اور پھر اس مقدمے پر اپنی رائے دے کہ آیا الاتین کین درست کہہ رہا ہے۔ پولیس حکام کے مطابق اگر کین کا بیان درست اور وہ خود ’معصوم‘ ثابت ہو گیا، تو مقدمہ خارج کر دیا جائے گا۔

رپورٹ: عاطف توقیر

ادارت: مقبول ملک

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں