1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تاريخ

 بیٹی کے قتل کی ویڈیو فیس بک پر نشر کر دی

بینش جاوید، روئٹرز
25 اپریل 2017

تھائی لینڈ میں پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ایک شخص نے خود کشی کرنے سے قبل  اپنی گیارہ ماہ کی بیٹی کو قتل کرنے کی ویڈیو بنائی اور اسے فیس بک پر پوسٹ کر دیا۔

https://p.dw.com/p/2bsgx
Iran Ein Baby geboren im Schaltjahr wird alle 4 Jahre Geburtstag haben
تصویر: MIZAN

نیوز ایجنسی روئٹرز کے مطابق اس شخص کے فیس بک پیج پر قتل کی دو ویڈیوز کو لوگ چوبیس گھنٹے تک دیکھ پائے۔ منگل کے روز شام پانچ بجے ان ویڈیوز کو فیس بک سے ہٹا دیا گیا۔ دل دہلا دینے والی ان ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ کیسے وٹیسن ونگٹالے نامی یہ شخص تھائی لینڈ کے شہر پھوکٹ میں  اپنی بیٹی کی گردن کے گرد رسی باندھ رہا ہے اور پھر اسے چھت سے نیچے پھینک دیتا ہے۔

وٹیسن کی خودکشی کے مناظر فیس بک پر نشر نہیں کیے گئے۔ اس کی لاش اس کی بیٹی کے قریب سے ہی ملی تھی۔ پولیس افسر جولاس سوانن نے روئٹرز کو بتایا:’’یہ شخص دکھی تھا کہ اس کی بیوی اسے کیوں چھوڑ گئی اور وہ اس سے محبت کیوں نہیں کرتی تھی۔‘‘ روئٹرز مقتول بچی کی والدہ سے رابطہ نہیں کر پایا تاہم ٹی وی پر اس بچی کی والدہ کو اپنی بیٹی کی لاش اٹھائے اور روتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔

سوشل میڈیا صارفین نے تھائی لینڈ میں ان ویڈیوز کے نشر ہونے پر شدید غصے کا اظہار کیا ہے۔ ایک صارف کا کہنا تھا:’’میں نے اس سے زیادہ تکلیف دہ مناظر کبھی نہیں دیکھے۔‘‘ ایک اور صارف نے کہا:’’اس نے اپنی اولاد کو مرتے کیسے دیکھا، اسے اکیلے ہی مر جانا چاہیے تھا۔‘‘ واضح رہے کہ فیس بک سے ان ویڈیوز کو ہٹائے جانے سے قبل وٹیسن  کی جانب سے بنائی گئی ایک ویڈیو کو ایک لاکھ سے زائد مرتبہ جبکہ دوسری ویڈیو کو ڈھائی لاکھ سے زائد مرتبہ دیکھا جا چکا تھا۔

افریقی امریکی شخص کی پولیس کے ہاتھوں ہلاکت کی ’لائیو اسٹریمنگ‘

گزشتہ ہفتے امریکی شہر کلیولینڈ میں ایک بزرگ شہری کو قتل کرنے کی ویڈیو منظر عام پر آنے کے بعد فیس بک کی جانب سے ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ وہ فیس بک پر شائع ہونے والی ویڈیوز کو مانیٹر کرنے کے نظام پر نظر ثانی کر رہا ہے۔ فیس بک کے بانی مارک سکربرگ کا کہنا ہے کہ فیس بک ایسے مواد کو نشر ہونے سے روکنے کے لیے تمام تر اقدامات کرے گا۔