1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

تاجروں اور موسیقاروں کا شہر، بریمن

22 مئی 2013

نامور مصنف گِرم برادران نے جس طرح اس شہر سے متعلق اپنی داستانوں میں جانوروں مثلا بلی،گدھے،کتے اور مرغے کا ذکر کیا ہے وہ حقیقت کی عکاسی تو نہیں کرتا البتہ شہر میں جا بجا ان جانوروں کے مجسمےضرور ایستادہ ہیں۔

https://p.dw.com/p/J6ye
تصویر: picture-alliance/dpa

شہر کے تاریخی مرکز میں ماضی، حال اور مستقبل ایک دوسرے سے گلے ملتے محسوس ہوتے ہیں۔ یہ جرمنی کا سب سے چھوٹا صوبہ ہے۔ پرانے کونسل ہال میں صوبائی پارلیمنٹ اورحکومتی عہدیداروں کے دفاتر قائم ہیں اورشہر کے مرکز میں جرمن ادب کے مشہور کردار رولینڈ کا تاریخی مجسمہ ہے، جو کہ ’’انصاف‘‘ اور ’’آزادی‘‘ کی علامت ہے۔ ایوان صنعت و تجارت اور دیگر تجارتی مراکز  شہر کے دل شیوتِنگ میں واقع ہیں۔ اس کےعلاوہ1537ءمیں تعمیر کیا جانے واالا کلیسا بھی یہاں کی خوبصورتی کو چار چاند لگاتا ہے۔

 

Galerie Bundesländer Bremen Rathaus UNESCO
بریمن کی ایک قدیم اور تاریخی عمارتتصویر: AP

دریا سےآسمان تک

اس شہر کے باشندے اپنی روایات اور تاریخ پر فخر کرتے ہیں۔ پھڑپھڑاتے بادبان، لنگروں کی کھڑکھڑاہٹ اور گِھر گِھر کرتے بحری جہازوں کے انجنوں کی آوازیں، اس شہر کا  حسن ہیں۔ سینکڑوں سالوں سے بحری سفر دنیا کے مختلف ممالک تک جانے کا موثر ذریعہ ہے۔

جرمنی کا ’’کافی‘‘ دارالحکومت

ماضی میں تاجرمختلف ممالک سے روزمرہ کے استعمال کی اشیاء برآمد کرکے یہاں بیچتے تھے اور یہ ساری خریدوفروخت دریائے ویسر  کے کنارے ہوتی تھی، آہستہ آہستہ اس کا شمار خوشحال شہروں میں کیا جانے لگا۔ بریمن کو جرمنی کا ’’کافی‘‘ دارالحکومت بھی کہا جاتا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق جرمنی کی کافی کے ضروریات کا پچاس فیصد یہ شہر مہیا کرتا ہے۔

BdT Deutschland Wetter Wallanlage in Bremen
بریمن شہر کا ایک اور خوبصورت منظرتصویر: AP

ایک زمانے میں بریمن کی کرنسی اس پورے علاقے کی مضبوط ترین کرنسی سمجھی جاتی تھی حتٰی کہ کسادبازاری کے دور میں اس پر زیادہ فرق نہیں پڑتا تھا۔ لیکن پھر اس کی مضبوط معشیت ایک بڑے بحران کی زد میں آگئی، جس کے نتیجے میں شہر کے بڑےبڑے صنعتی ادارے اور بندرگاہ بند کردی گئی۔ اس کے علاوہ ویسر بینک، بریمیر فُلکان اور جہاز سازی کی صنعت بھی دیوالیہ ہو گئی تھی اور اب ان کی جگہ نئی صنعتوں نے لے لی ہے۔ دنیا کے سب سے بڑے ہوائی جہاز ’’ایئر بس‘‘ کے کچھ حصوں کی تیاری یہاں کی جاتی ہے۔

کنیگے  اور اچھےآداب

پہلی نظر میں اس شہر کی فضا اجنبی اور سردمہر لگتی ہے۔ تقریبا دوسو سال پہلےآڈولف فرائی ہیر یہاں آئے۔ آڈولف اصول پسندی اور نظم وضبط کے حوالے سے شہرت رکھتے ہیں۔ وہ کلیسا کےاسکول کے ڈائریکٹر تھےاور قوائدوضوابط پر بڑی سختی سے عمل کروایا کرتے تھے وہ ایک سخت مزاج اور اصول پسند منتظم اعلٰی تھے لیکن فارغ اوقات میں وہ پرانے شہر میں واقع ’’شنہور‘‘ نامی شراب خانےآتے توبلکل مختلف شخص ہوتے یہاں وہ ایک پرمزاح اور شائستہ شخص کے روپ میں نظر آتے تھے۔

دریائے ویسر اور مرکزی مارکیٹ سے کچھ ہی فاصلے پر واقع شاہراوں اور گلیوں میں پہلے جہاں ماہی گیر اور ملاح آباد تھے، اب ان لکڑی  کےمکانات میں دستکار اور تاجر رہائش پذیرہیں اور اس سے ملحق علاقے میں چھوٹی چھوٹی دوکانیں، چائے خانے اورشراب خانے قائم ہیں، جہاں مقامی موسیقار  اپنے فن کا مظاہرہ کرتے ہیں۔