1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

تارکین وطن کی تیز تر ملک بدری، جرمن تیونسی معاہدہ طے پا گیا

عاطف بلوچ، روئٹرز
3 مارچ 2017

جرمن چانسلر انگیلا میرکل کے دورہ تیونس کے موقع پر تیونس اور جرمنی نے ایک نئے معاہدے کی منظوری دے دی، جس کے تحت غیرقانونی تارکین وطن کی شناخت اور ملک بدری کا عمل تیز کیا جا سکے گا۔

https://p.dw.com/p/2Ybff
Tunesien Besuch Merkel bei Präsident Beji Caid Essebsi
تصویر: picture-alliance/dpa/S. Stache

جرمنی میں تیونس کے ایسے شہری، جن کی سیاسی پناہ کی درخواستیں رد ہو چکی ہیں، اس معاہدے کے تحت فوری طور پر ملک بدر کیے جا سکیں گے۔ یہ بات اہم ہے کہ گزشتہ برس دسمبر میں برلن میں ٹرک کے ذریعے ایک کرسمس مارکیٹ پر حملہ آور ہونے والے شدت پسند کا تعلق تیونس ہی سے تھا، تاہم سیاسی پناہ کی درخواست رد ہو جانے کے باوجود شناخت میں تاخیر کی وجہ سے اسے ملک بدر نہیں کیا  جا سکا تھا۔ برلن میں ٹرک کے نیچے روند کر 12 افراد کو ہلاک کرنے والا یہ حملہ آور بعد میں اٹلی میں پولیس کے ساتھ ایک جھڑپ میں مارا گیا تھا۔

تیونس کے صدر باجی قائد السبسی نے جمعے کے روز چانسلر میرکل کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا کہ اس معاہدے سے جرمنی اور تیونس دونوں کی تسلی ہو گی۔

Tunesien Besuch Merkel PK mit Beji Caid Essebsi
اس معاہدے کے تحت تارکین وطن کی جلد ملک بدری ممکن ہو گیتصویر: Reuters/Z. Souissi

جرمنی اور تیونس کے درمیان اس شمالی افریقی ملک سے تعلق رکھنے والے سیاسی پناہ کے ناکام درخواست گزاروں کی جلد از جلد ملک بدری کا یہ معاہدہ ایک ایسے موقع پر سامنے آیا ہے، جب جرمن حکومت مہاجرین سے متعلق اپنی پالیسیوں میں قدرے سختی لا رہی ہے۔ جرمن حکومت کا موقف ہے کہ سیاسی پناہ کے ناکام درخواست گزاروں کی بجائے وہ اپنے ہاں پناہ ان مہاجرین کو دے گی، جنہیں ان کے آبائی ممالک میں واقعی خطرات لاحق ہیں۔

یہ بات بھی اہم ہے کہ جرمنی اور افغانستان کے درمیان بھی اسی طرز کا ایک معاہدہ گزشتہ برس اکتوبر میں طے پایا تھا، جس کے تحت سیاسی پناہ کے ناکام درخواست گزار افغان باشندوں کی ملک بدری کا سلسلہ جاری ہے۔

چانسلر میرکل نے تیونس میں ایک پریس کانفرنس میں اس معاہدے کی تفصیل بتاتے ہوئے کہا کہ اب جرمن اور تیونسی حکام تارکین وطن کی شناخت کے عمل میں تیزی لا سکیں گے اور سیاسی پناہ کے ناکام درخواست گزاروں کی شناخت کے حوالے سے جرمن حکام کی درخواستوں کو تیونسی اہلکار 30 روز کے اندر اندر نمٹانے کے پابند ہوں گے۔

میرکل نے کہا کہ جرمنی تیونس کو رجسٹریشن سسٹم کے قیام میں مدد فراہم کرے گا، جس سے پاسپورٹ بنانے کا عمل ایک ہفتے سے کم عرصے میں مکمل ہو پائے گا۔ اس کے علاوہ جرمنی تیونس میں ملازمتوں کے حوالے سے تربیت میں بھی مدد فراہم کرے گا۔ میرکل نے اس موقع پر تیونس کے لیے ڈھائی سو ملین یورو کی ترقیاتی امداد کا اعلان بھی کیا۔