1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

تاریخی آثارِ قدیمہ کی منظم انداز میں تباہی جاری ہے: یونیسکو

عابد حسین22 اگست 2015

اقوام متحدہ کے ادارے یونیسکو کی سربراہ نے کہا ہےکہ آثارِ قدیمہ کو شدت پسند تنظیم اسلامک اسٹیٹ منظم انداز سے تباہ کرنے میں مصروف ہے۔ اسلامک اسٹیٹ کے جنگجووں نے حال ہی میں وسطی شام کے دو قدیمی تاریخی مقامات تباہ کیے ہیں۔

https://p.dw.com/p/1GJo9
سینٹ الیان کے مزار کو بُلڈوز کیا جا رہا ہےتصویر: picture-alliance/dpa/Islamischer Staat

اقوام متحدہ کے تعلیم و ثقافت کے ادارے یونیسکو کی سربراہ ایرینا بوکووا نے نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ اسلامک اسٹیٹ کے انتہا پسند منظم انداز میں عراق اور شام کے قدیمی و تاریخی مقامات کا انتہائی ظالمانہ انداز میں صفایا کر رہے ہیں۔ بوکووا کے مطابق دوسری عالمی جنگ کے بعد اتنے بڑے پیمانے پر قدیمی مقامات کی تباہی پہلی مرتبہ دیکھی گئی ہے۔ اسلامک اسٹیٹ کے جنگجووں نے حال ہی میں وسطی شام کے ایک قدیمی مقام کو بارودی مواد سے تباہ کر دیا تھا۔

حالیہ ہفتوں کے دوران دہشت گرد تنظیم اسلامک اسٹیٹ نے قدیمی مقامات کی تباہی اور نوادرات کی لوٹ مار کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔ کل جمعے کے روز اسلامک اسٹیٹ کے کارکنوں نے شامی شہر حمص میں واقع معروف مسیحی سینٹ الیان کے مزار کو بُلڈوز کر دیا ہے۔ پانچویں صدی کے مسیحی سینٹ الیان کا مزار ملکی و غیر ملکی مسیحی زائرین کا مقبول مقام تصور کیا جاتا تھا۔ رواں ہفتے کے دوران شام کے قدیمی تاریخی مقام پالمائرا پر ریسرچ کرنے والے عالمی شہرت کے محقق خالد الاسد کو بھی قتل کر دیا گیا تھا۔ اکیاسی برس کے بوڑھے محقق کی گردن اِس وجہ سے کاٹ دی گئی کہ انہوں نے نوادرات کے مقام کے بارے میں معلومات دینے سے انکار کر دیا تھا۔ وہ پالمیرا کے نوادرات کے ذخیرے کے ڈائریکٹر تھے۔

Kahled Asaad Chef Archäologe Palmyra
پالمائرا کے چیف ارکیالوجسٹ خالد الاسدتصویر: picture-alliance/dpa/Syrian Arab News Agency

گزشتہ برس شام اور عراق کے بڑے علاقے پر قبضہ کرنے کے بعد انتہا پسند دہشت گرد تنظیم اسلامک اسٹیٹ کے جنگجووں نے تاریخی مساجد، گرجا گھروں اور تاریخی آثارِ قدیمہ کو تباہ کرنے کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔ انتہائی قدیمی شہروں کی باقیات کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچ چکا ہے۔ ان شہروں میں نمرود اورالحضر خاص طور پر نمایاں ہیں۔ یونیسکو کی سربراہ ایرینا بوکووا کے مطابق دنیا بھر میں دوسری عالمی جنگ کے مطابق آثارِ قدیمہ کی ایسی تباہی پہلی مرتبہ دیکھی گئی ہے اور یہ ایسے مقامات کو تباہ کرنے کی انتہائی بڑی کارروائی ہے۔

ایرینا بوکووا نے اپنے انٹرویو میں کہا کہ آثارِ قدیمہ کے وہ مقامات، جو اسلامک اسٹیٹ کے قبضے میں ہیں، وہاں پر غیر قانونی کھدائیوں کا سلسلہ شروع ہے اور قابض جنگجُو نوادرات کی لوٹ مار جاری رکھے ہوئے ہیں۔ بوکووا نے بتایا کہ آثارِ قدیمہ کے مقامات کے ارد گرد سینکڑوں گڑھے سیٹیلائٹ تصاویر پر واضح ہیں۔ بوکووا نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ عالمی برادری نے اسلامک اسٹیٹ کی کارروائیوں کو روکنے کے حوالے سے بہت معمولی اقدامات کیے۔ اُن کے مطابق اِس وقت نوادرات کی لوٹ مار کو روکنا انتہائی اہم ہے اور ترجیحی بنیاد پر اِس سلسلے کو روکنا بہت ضروری ہے۔