1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

تاریخ ساز شخصیت، ہیلموٹ کوہل کی سالگرہ

3 اپریل 2010

تاریخ کی کتابوں میں ہیلموٹ کوہل کا نام جرمنی کے دوبارہ اتحاد کے چانسلر کے طور پر ہمیشہ کے لئے رقم کر دیا گیا ہے۔ تاہم انہیں اپنے دور حکومت میں سامنے آنے والےCDU کے’ڈونیشن اسکینڈل‘ کے ضمن میں بھی یاد کیا جاتا رہے گا۔

https://p.dw.com/p/MmQV
تصویر: picture-alliance / dpa

دیوار برلن کے انہدام کے اگلے روز کا منظر۔ اس وقت کے جرمن چانسلر ہیلموٹ کوہل کو تمام دنیا ایک غیر معمولی سیاسی مدبر اورایک کہنہ مشق جرمن لیڈر کی نگاہ سے دیکھ رہی ہے۔ اُس وقت کے مغربی برلن کے ایک معروف علاقے شوئنے بیرگ کے ٹاؤن ہال میں ہیلموٹ کوہل اس وقت کے سابق جرمن چانسلر اور سوشل ڈیموکریٹ لیڈر ولی برانڈ اور وزیر خارجہ ہانس ڈیٹرش گینشر کے ساتھ مل کر جرمن قومی ترانہ گا رہے ہیں۔

ہیلموٹ کوہل جرمن ڈیمو کریٹک ریپبلک GDR کے باشندوں کو سفری آزادی کے ساتھ ساتھ ایک نئی سیاسی فضا میں کھل کر سانس لینے اور تمام تر سیاسی سرگرمیوں میں شامل ہونے کے ممکنہ مواقع فراہم کرنے کا یقین دلا رہے ہیں۔

Helmut Kohl CDU-Bundesparteitag Ludwigshafen
ہیلموٹ کوہل کو دنیا بھر میں دیوار برلن کے انہدام اور متحدہ جرمنی کے وجہ سے ہمیشہ یاد رکھا جائے گاتصویر: Deutsches Bundesarchiv

’’جی ڈی آر کے تمام باشندوں کو آزادی اور اصلاحات فراہم کرنا یقیناً ہمارا اخلاقی فرض ہے، یہ جرمن قوم کے اتحاد کے لئے بہت ضروری ہے۔ یہ معاملہ متحد جرمنی کا ہے، آزاد جرمن پدر وطن زندہ باد، آزادی زندہ باد، یورپی اتحاد زندہ باد۔‘‘

جرمنی کوایک آزاد پدر وطن کہہ کر ہیلموٹ کوہل نے بائیں بازو کی طرف جھکاؤ رکھنے والے حلقوں کو مشتعل کیا تھا۔ جرمن حلقوں سمیت پڑوسی یورپی ممالک میں بھی اس قسم کے بیانات پر ملا جلا ردعمل پایا جاتا تھا۔ ہر کسی کے ذہن میں یہ سوال ابھرا تھا کہ آیا ’نیا جرمنی اتنا طاقتور ہو گا؟‘ یورپی سطح پر جہاں ایک طرف دیوار برلن کے انہدام پر بڑی خوشی محسوس کی جا رہی تھی تو دوسری جانب متحد جرمنی کی طاقت کے بارے میں تشویش بھی پائی جاتی تھی۔

جرمنی کا دوبارہ اتحاد کوہل کی کامیابی سمجھا جاتا تھا تاہم اس کے بعد سے جرمنی میں تیزی سے بڑھتی ہوئی بے روز گاری اور سابقہ مشرقی اور مغربی جرمن باشندوں کے درمیان ہنوز پائے جانے والے ذہنی فاصلوں جیسے مسائل کا حل کوہل کے پاس نہیں تھا۔ 1994 کے پارلیمانی انتخابات میں کوہل کو ایک کمزور مد مقابل کا سامنا تھا۔ تب بھی ان کی جیت بہت کم ووٹوں سے ہوئی تھی۔ اُس کے بعد 1998 کے انتخابات میں کرسچئن ڈیموکریٹ لیڈر ہیلموٹ کوہل اپنے لئے جگہ نہ بنا سکے۔

Flash-Galerie Altkanzler Kohl
دیوار برلن کے انہدام کے فورا بعد کا ایک منظرتصویر: AP

’’سوشل ڈیمو کریٹس اور سرخ سبز اتحاد نے واضح کامیابی حاصل کر لی ہے۔ میں سوشل ڈیموکریٹ لیڈر گیرہارڈ شروئڈر کو اپنے ملک کے مفاد کے مد نظر نیا چانسلر منتخب ہونے پر دلی مبارک باد پیش کرتا ہوں۔‘‘

1998 کے الیکشن میں ناکامی اور اپنی جماعت سی ڈی یو کی سربراہی سے دستبردار ہونے کے محض ایک سال بعد سی ڈی یو کے اندر ماضی میں پائی جانے والے چندوں کے معاملات میں بے ضابطگیوں پر کھل کر بات چیت ہوئی، یہاں تک کہ کرسچئن ڈیموکریٹک یونین کو جرمانے کے طور پر مالی ادائیگی بھی کرنا پڑی۔ اس کے بعد کوہل سی ڈی یو کے اعزازی سربراہ کےعہدے سے بھی دستبردار ہوگئے۔ وہ لمحات یقیناً ہیلموٹ کوہل کی زندگی اور ان کے طویل سیاسی سفر میں سب سے کٹھن اور تلخ لمحات تھے۔ آج جرمن تاریخ کی غیر معمولی طور پر اہم اس شخصیت کی زندگی ایک وہیل چیئر تک محدود ہے اور کبھی پدر وطن جرمنی کا بلند و بانگ نعرہ لگانے والا لیڈر آج مشکل سے چند کلمات ہی ادا کر پاتا ہے۔ ہیلموٹ کوہل ایک شدید اسٹروک کے بعد سے چلنے پھرنے سے معذور ہو چکے ہیں۔ رواں سال جنوری میں ان کا پتے کا ایک آپریشن بھی ہوا تھا۔

رپورٹ : کشورمصطفیٰ

ادارت : مقبول ملک