1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

تاریخ کے سب سے بڑے ’سائبر حملے‘ کا انکشاف

4 اگست 2011

سکیورٹی ماہرین نے تاریخ کے سب سے بڑے سائبر حملوں کا سراغ لگایا ہے، جس کے ذریعے اقوام متحدہ سمیت 72 اداروں کو نشانہ بنایا گیا تھا۔

https://p.dw.com/p/12Atq
تصویر: Fotolia/alphaspirit

اس طرح سائبر سکیورٹی کمپنی میک ایفی نے اب تک کے سب سے بڑے سائبر حملوں کا سراغ لگایا ہے، جس کے ذریعے اقوام متحدہ سمیت دنیا بھر کے انتہائی اہم 72 اداروں کو نشانہ بنایا گیا تھا۔ میک ایفی کا کہنا ہے کہ ان حملوں کے پیچھے ایک ’ریاستی محرک‘ کار فرما تھا، تاہم اس نے اس ریاستی محرک کا نام لینے سے گریز کیا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ زیادہ امکان اس بات کا ہے کہ یہ ’ریاستی محرک‘ چین ہے۔

پانچ برسوں پہ محیط ان سائبر حملوں کی تحریک کا نشانہ بننے والے اداروں کی فہرست میں امریکی حکومت کے علاوہ، تائیوان، بھارت، جنوبی کوریا، ویتنام، کینیڈا، آسیان، انٹرنیشنل اولمپکس کمیٹی، ورلڈ اینٹی ڈوپنگ ایجنسی اور متعدد ہائی ٹیک کمپنیاں اور دفاع سے متعلق ادارے شامل ہیں۔

Symbolbild Internet Hacker Sicherheit Computer www Passwort
اقوام متحدہ کی ہیکنگ کا واقعہ سن دو ہزار آٹھ میں پیش آیاتصویر: Fotolia/Yong Hian Lim

اقوام متحدہ کی ہیکنگ کا واقعہ سن دو ہزار آٹھ میں پیش آیا، جب ہیکرز نے جنیوا میں اقوام متحدہ کے سیکریٹیریٹ کے کمپیوٹر سسٹم پر حملہ کیا اور دو سال تک وہاں کارروائی کرتے رہے۔ میک ایفی کے مطابق وہ ہیکرز کی کارروائی کی شدت اور اس کے دائرہ کا پر حیرت زدہ ہیں۔ ادارے نے مارچ میں اس سائبر حملے کا سراغ لگایا تھا۔

سائبر سکیورٹی سے متعلق ماہرین کی رائے میں اس کارروائی کے پیچھے چین کا ہاتھ ہو سکتا ہے۔ اس سے قبل کئی سائبر حملوں کے پیچھے بھی چینی ہیکرز کے ہاتھ کا انکشاف ہو چکا ہے۔ چینی حکومت ان الزامات کی تردید کرتی ہے۔

رپورٹ: شامل شمس⁄ خبر رساں ادارے

ادارت: امجد علی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں