1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

تامل ٹائیگرز کے خلاف راجاپاکشے کی طرف سے فتح کا اعلان

کشور مصطفیٰ5 فروری 2009

پچیس سال سے جاری خانہ جنگی کے بعد سری لنکا کی حکومت نے تامل باغیوں کی تنظیم ایل ٹی ٹی ای کے خلاف فتح حاصل کرنے کا اعلان کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/GnFC
سری لنکا کےصدر مہیندا راجاپاکشےتصویر: AP

چار فروری کو سری لنکا کے اکسٹھویں یوم آزادی کے موقع پر دارالحکومت کولمبو میں ملٹری پریڈ کے بعد ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سری لنکا کے صدر Mahinda Rajapakse نے کہا کہ انکا ملک دنیا کی سب سے طاقتور دھشت گرد تنظیم LTTE کا شکار رہا ہے۔ تاہم سری لنکا کی فوج کے تامل ٹائگرز کے خلاف آپریشن کے بارے میں میڈیا رپوٹنگ کی راہ میں بہت سی رکاوٹوں کا سامنا ہے۔ صحافی اس جنگ اور اس کے نتیجے میں پیدا ہونے والے انسانی بحران کے بارے میں آزادی کے ساتھ رپوٹنگ نہیں کر سکتے۔ تنقیدی صحافت پر نہ صرف پابندی عائد ہے بلکہ صحافیوں کو فوجی تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔

سری لنکا کی رائے عامہ ء تک تامل ٹائگرز کے خلاف فوجی آپریشن کے نتیجے میں ہونے والی ہلاکتوں اور زخمیوں کی صورتحال کے بارے میں کوئی خبر نہیں پہنچتی۔ یہ یقیناً ایک ایسی جنگ ہے جس میں کسی قسم کی اطلاعات یا تلخ حقائق نہ توپہلے سامنے آئے نہ اب آ رہے ہیں۔ یہ الفاظ ہیں سری لنکا میں قائم فریڈریش ایبرٹ فاؤنڈیشن کے سربراہ یوخن شلوؤٹرکے۔

Soldaten der Armee in Sri Lanka
سری لنکا کے فوجی اہلکارتصویر: picture-alliance/ dpa

یہ ادارہ سری لنکا کے صحافت کے شعبے میں بھی سرگرم ہے۔

کولمبو حکومت نہ تو صحافیوں کو جنگ زدہ علاقے ،نہ پناہگزینوں کے کیمپوں اور نہ ہی نام نہاد سکیورٹی زون کے بارے میں رپوٹنگ کی اجازت دیتی ہے ۔

وہ علاقہ جہاں عام شہریوں کو رکھا گیا ہے۔ دوسری جانب حکومت اپنی کامیابی کی خبر کو بھرپور طریقے سے کویریج دے رہی ہے۔ تامل باغی اپنے بیانات کو رائے عامہ تک پہنچانے کے لئے انٹرنٹ سروس تامل نٹ کا سہارا لے رہے ہیں۔

Lal Wickrematunge ایک سنڈے نیوز پیپر یا اخبار کے ناشر ہیں۔ انکے بھائی اس اخبار کے مدیر اعلی لسانتھا کو گزشتہ ماہ یعنی جنوری میں قتل کر دیا گیا تھا۔ قاتل کون تھا یہ ابتک پتہ نہیں چل سکا۔ تاہم مقتول کے بھائی Lal Wickrematunge کہتے ہیں:

:انیس سو چورانوے میں اخبار سنڈے لیڈر کا اجراء ہوا تھا۔ اسکے بعد سے میرے بھائی کو مختلف نوعیت کی دھمکیاں دی جاتی رہیں۔ ان کا قصور یہ تھا کہ انھوں نے حکومت کو بدعنوانی کے سبب تنقید کا نشانہ بنایا اور فوج کے بہیمانہ سلوک کے خلاف قلم اٹھایا:


Lal Wickrematunge کے مطابق سن دو ہزار چھ میں سری لنکا میں صدر Rajapakse کے برسر اقتدار آنے کے بعد سے ابتک 15 صحافیوں کا قتل ہو چکا ہے جبکہ درجنوں کو ازیت رسانی اور پر تشدد حملوں کا شکار بنایا گیا۔ آئے دن انہیں دھمکیاں ملتی رہتی ہیں۔ متعدد صحافی ان حالات کے پیش نظر ملک چھوڑنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔ کولمبو متعینہ اقوام متحدہ کے ایک ترجمان گورڈن وائس کے مطابق جنگ کی صورتحال سے دوچار ملک ، جہاں عوامی جذبات بُری طرح مجروح ہوئے ہیں وہاں حکومت پر تنقید نارمل بات ہے۔ تاہم سری لنکا میں صحافی برادری نہایت محتاط ہو گئی ہے۔ صحافی خود ساختہ سنسرشپ پر مجبور ہو گئے ہیں اور یہ بولتے اور لکھتے ہوئے بہت احتیاط سے کام لے رہے ہیں:

عالمی برادری کی جانب سے سری لنکا میں آزادی صحافت کی صورتحال کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔