1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ترکی: زنجیروں میں جکڑے 57 پاکستانی تارکین وطن بازیاب

28 نومبر 2017

ترک پولیس نے ایک کارروائی کے دوران ایسے ستاون پاکستانی مہاجرین کو بازیاب کرا لیا ہے، جنہیں زنجیروں میں جکڑ کر استنبول کے ایک تہہ خانے میں قید رکھا گیا تھا۔

https://p.dw.com/p/2oPlb
EU Türkei Migration Flüchtlingsabkommen
تصویر: DW/D. Cupolo

ترکی کے مقامی میڈیا کے مطابق انسانی اسمگلروں نے ان ستاون پاکستانی مہاجرین کو اس وجہ سے قید کر رکھا تھا تاکہ ان سے زیادہ رقم حاصل کی جا سکے۔ ترکی کے ایک مقامی اخبار ڈیلی حریت کے مطابق انسانی اسمگلروں نے انہیں یورپ پہنچانے کا وعدہ کيا تھا۔ پاکستانی مہاجرین سے کہا گیا تھا کہ وہ اس وقت فی کس دس ہزار ڈالر ادا کریں گے، جب انہیں یورپ کے کسی ملک پہنچا دیا جائے گا۔

ساٹھ پاکستانی تارکین وطن یونان سے واپس ترکی بھیج دیے گئے

مقامی میڈیا کے مطابق پیر کے روز جب پولیس نے چھاپہ مارتے ہوئے انہیں بازیاب کرایا تو ان میں سے کئی پاکستانی مہاجرین زخمی تھے۔ بتایا گیا ہے کہ انہیں باقاعدہ طور پر تشدد کا نشانہ بنایا گیا تھا۔ ترک پولیس نے پاکستانی نژاد ایسے تین مشتبہ انسانی اسمگلروں کو بھی گرفتار کر لیا ہے، جنہوں نے ان پاکستانی مہاجرین کو دھوکہ دیا تھا۔

جرمنی آنا غلطی تھی، واپس کیسے جائیں؟ دو پاکستانیوں کی کہانی

ڈیلی حریت کے مطابق ترکی میں موجود تارکین وطن کو یہی بتایا جاتا ہے کہ انہیں بہت جلد یونان یا اٹلی پہنچا دیا جائے گا لیکن انہیں کئی کئی ماہ اسی طرح کے خفیہ ٹھکانوں میں قید رکھا جاتا ہے۔ تارکین وطن کو تشدد کا نشانہ بناتے ہوئے ایسی ویڈیوز بنائی جاتی ہیں، جن میں وہ یہ اقرار کرتے نظر آتے ہیں کہ انہیں یورپ پہنچا دیا گیا ہے اور وہ اپنے اہل خانہ سے اپیل کرتے ہیں کہ انسانی اسمگلروں کو رقم کی ادائیگی کر دی جائے۔

چند ماہ پہلے بھی ترکی میں متعدد پاکستانی مہاجرین کو قید کر لیا گیا تھا اور ان کی ویڈیوز ان کے پاکستان میں موجود اہل خانہ کو بھیجتے ہوئے تاوان طلب کیا گیا تھا۔ حالیہ چند برسوں میں ترکی کے راستے ہزاروں پاکستانی، افغان، عراقی اور شامی مہاجرین یورپ تک پہنچے ہیں۔