1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ترکی مہاجرین کے بحران کے حل میں مدد کرے، یورپی رہنما

عاطف بلوچ15 اکتوبر 2015

یورپی رہنماؤں نے ترکی سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مہاجرین کے بحران سے نمٹنے کے لیے مدد کرے۔ اس مقصد کے لیے یورپی یونین نے ترکی کو کچھ مراعات دینے کا عندیہ بھی دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1Gp4T
Angela Merkel Ankunft Brüssel Belgien EU Treffen Versammlung
تصویر: picture-alliance/dpa/S. Lecocq

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے بتایا ہے کہ اگر ترکی مہاجرین کے بحران سے نمٹنے کے لیے یورپی یونین کی مدد کو تیار ہو جاتا ہے تو انقرہ حکومت کو کچھ رعایتیں دی جا سکتی ہے۔ مہاجرین کے بحران پر یورپی یونین کی سمٹ کے موقع پر جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے خبردار کیا ہے کہ ترکی کی مدد کے بغیر یورپی ممالک مہاجرین کے بحران سے نہیں نمٹ سکتے ہیں۔ یہ امر اہم ہے کہ ترکی نے دو ملین سے زائد شامی مہاجرین کو پناہ دے رکھی ہے۔

جمعرات کی شام برسلز میں یورپی یونین کی سمٹ کے موقع پر میرکل کا کہنا تھا، ’’ترکی کی مدد کے بغیر ہم مہاجرین کا مسئلہ حل نہیں کر سکتے ہیں۔‘‘ صرف رواں برس ہی چھ لاکھ مہاجرین جرمنی کا رخ کر چکے ہیں، جس کی وجہ سے برلن حکومت کو انتظامی مسائل کا سامنا ہے۔

دوسری طرف اس معاملے پر یورپی یونین کے رکن ممالک میں بھی اختلافات برقرار ہیں۔ ہنگری کی حکومت نے جمعرات کو اعلان کیا ہے کہ اس نے کروشیا کے ساتھ لگنے والی ملکی سرحد پر باڑ لگانےکا کام مکمل کر لیا ہے۔ اس اقدام کا مقصد ملک میں غیرقانونی مہاجرین کے داخلے کو روکنا ہے۔ ہنگری کی حکومت کے مطابق اب وہ کروشیا کے ساتھ اپنی سرحد بند کرنے کے لیے مکمل طور پر تیار ہے۔ اس سلسلے میں پولیس اور فوج کے دستے تعینات کیے جائیں گے جب کہ سرحد بند کرنے کا اعلان اگلے چند روز میں کر دیا جائے گا۔

ادھر ترکی نے مہاجرین کے مسئلے پر یورپی یونین کے ساتھ تعاون کے لیے ترک شہریوں کے لیے یورپی ویزوں میں آسانی اور تین ارب یورو اضافی امداد کا مطالبہ کیا ہے۔ ترکی کی جانب سے یورپی یونین سے یہ مطالبہ بھی کیا گیا ہے کہ اسے ’محفوظ ملک‘ کا درجہ بھی دیا جائے۔

ڈی پی اے کے مطابق ترکی کو محفوظ ممالک کی یورپی فہرست میں شامل کر لیے جانے کے بعد اس کے شہریوں کو سیاسی پناہ نہیں دی جا سکے گی۔ یورپی ذرائع کے مطابق انسانی حقوق کے حوالے سے ترک کے ریکارڈ کے تناظر میں یہ مطالبہ تسلیم کرنا یورپی یونین کے لیے آسان نہیں ہو گا۔

Deutschland Flüchtlinge Hessen
مہاجرین کی آبادکاری پر یورپی یونین کے رکن ممالک میں بھی اختلافات برقرار ہیںتصویر: picture-alliance/dpa/B. Roessler

خبر رساں ادارے اے ایف پی یورپی سفارتی ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ یورپی کمیشن ترکی کو تین بلین یورو کی امداد دینے پر رضا مند ہے۔ تاہم کچھ ذرائع کے مطابق ترکی اس حوالے سے ابھی تک ہچکچاہٹ کا شکار ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ یورپ داخل ہونے والے زیادہ تر مہاجرین ترکی کا ہی راستہ استعمال کرتے ہیں۔

فرانسیسی صدر فرانسوا اولانڈ نے البتہ کہا ہے کہ اس بارے میں واضح قواعد وضع کرنے ہوں گے کہ اس معاملے پر مدد پر ترکی کو کیا پیشکش کی جا سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ترک شہریوں کے لیے یورپی ویزوں میں آسانی کا فیصلہ میرٹ پر ہونا چاہیے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید