1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ترکی میں شراب نوشی کے قوانین سخت بنا دیے گئے

21 جنوری 2011

ترکی میں شراب نوشی پر پابندی کے حوالے سے متعارف کرائے گئے قوانین کا اطلاق ہو گیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی وہاں سیکولر مکتبہ فکر کی اس تشویش میں بھی اضافہ ہوا ہے کہ روزمرّہ زندگی پر اسلام پسندوں کا اثرورسوخ بڑھ رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/100HX
تصویر: picture-alliance / dpa /DW Montage

شراب نوشی پر پابندی کے لیے یہ قوانین تمباکووشراب نوشی کے نگران ادارے نے رواں ماہ کے آغاز پر متعارف کرائے تھے، جن کا نفاذ بدھ کو عمل میں آیا ہے۔ استنبول میں نئی ویمپائر فلم کی افتتاحی تقریب کے مہمان اس قانون کے پہلے ’شکار‘ بنے۔

استنبول میں بدھ کی شام ایک مزاحیہ ڈراؤنی فلم ’سیکرڈ ڈیمی جان ڈریکولا‘ کی افتتاحی تقریب ہوئی، جسے ان قوانین کی زد میں آنے والی پہلی پارٹی قرار دیا جا رہا ہے۔ فلم پروڈیوسر سینول سینگز نے خبررساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ سنیما انتظامیہ نے انہیں مہمانوں کو شراب نہ پیش کرنے کی ہدایت کی تھی، کیونکہ انہیں جرمانے کا ڈر تھا۔ انہوں نے کہا، ’حکومت نے زیادہ سے زیادہ آزادی اور جمہوری اقدار کے نفاذ کا وعدہ کیا تھا لیکن اس کے اقدامات سے ان وعدوں کے بر عکس متضاد رویے کی نشاندہی ہوتی ہے۔‘

Recep Tayyip Erdogan Türkei
ترک وزیر اعظم وزیر اعظم رجب طیب اردوآنتصویر: AP

ان اقدامات سے سیکولر حلقوں کی جانب سے ایک مرتبہ پھر یہ الزام سامنے آیا ہے کہ وزیر اعظم رجب طیب اردوآن کی حکومت عوام کو اسلامی اقدار اپنانے پر مجبور کرتے ہوئے ان کے طرز زندگی میں مداخلت کر رہی ہے۔

دوسری جانب انقرہ بار ایسوسی ایشن نے اعلان کیا ہے کہ ان قوانین کو ملک کی اعلیٰ انتظامی عدالت میں چیلنج کر دیا گیا ہے۔ مذکورہ ایسوسی ایشن نے عدالت کے نام درخواست میں کہا ہے، ’ان قوانین کا مقصد عوام کی بھلائی نہیں بلکہ معاشرے کو ایک نیا طرز زندگی اختیار کرنے پر مجبور کرنا ہے۔‘

ان قوانین کے تحت پارٹیوں یا ہوٹلوں میں شراب پیش کرنے کے لیے ضروری لائسنس کی شرائط سخت بنا دی گئی ہیں۔ شراب کی مارکیٹنگ پر بھی پابندیاں لگائی گئی ہیں جبکہ اس کی فروخت اسٹوروں کے مخصوص حصوں تک محدود کر دی گئی ہے۔

رپورٹ: ندیم گِل

ادارت: عاطف بلوچ

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں