1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ترکی پر روسی پابندیاں، پوٹن کا فرمان جاری

عابد حسین29 نومبر 2015

روسی حکومت کی ویب سائٹ پر صدر ولادیمیر پوٹن کا ایک فرمان شائع کیا گیا ہے جس کے مطابق انہوں نے ترکی پر پابندیاں لگانے کا حکم جاری کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1HECn
Russland Wladimir Putin
روسی صدر ولادیمیر پوٹنتصویر: picture-alliance/dpa/M. Metzel/TASS

صدر ولادیمیر پوٹن نے ہفتہ 28 نومبر کو ایک حکم پر دستخط کیے جس کے تحت ترکی کی بعض مصنوعات کی روس میں امپورٹ پر پابندی عائد کر دی جائے گی۔ اسی طرح روس میں کام کرنے والے ترک ورکرز کے ویزوں میں توسیع بھی نہیں کی جائے گی۔ یہ ابھی واضح نہیں کہ روس کن ترک مصنوعات کی امپورٹ کو روک دے گا۔ پابندیوں میں روس سے سیاحوں کے چارٹرڈ جہاز بھی ترکی نہیں جائیں گے۔ روسی ٹور آپریٹرز ترکی کے لیے سیاحتی پروگرام کی فروخت نہیں کر سکیں گے۔ یہ امر اہم ہے کہ سیاحت کے شوقین بیشتر روسییوں کے لیے ترکی اُن کا انتہائی پسندیدہ مقام تصور کیا جاتا ہے۔

ترکی اور روس کے درمیان تناؤ، تجارت پہلا شکار

کریملن کی ویب سائٹ پر جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا کہ یہ حکم روسی شہریوں کو جرائم کی زد میں آنے سے بچانے کے لیے دیا گیا ہے۔ روسی وزیراعظم دیمتری میدویدیف نے گزشتہ ہفتے کے دوران اپنی کابینہ کے ارکان سے کہا تھا کہ وہ اُن اشیاء کی فہرست مرتب کریں جنہیں پابندی کے زمرے میں لایا جا سکتا ہے۔اِس دوران ترکی سے روس پہنچنے والے مسافر بردار ہوائی جہازوں کی روسی ہوائی اڈوں پر سکیورٹی سخت کر دی گئی ہے۔ روسی حکام کے مطابق یہ اقدام ملکی سلامتی کے تناظر میں کیا گیا ہے۔

پوٹن کا پابندیاں لگانے کا فرمان ایسے وقت میں جاری کیا گیا ہے جب ترک صدر ایردوآن نے طیارے کے مار گرانے پر افسردگی کا اظہار کیا تھا۔ ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے کل ہفتے کے روز ملک کے مغربی شہر بالیکیسر میں اپنے حامیوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کاش روسی جنگی طیارہ گرانے کا واقعہ رونما نہ ہوا ہوتا۔ انہوں کہا کہ وہ اِس واقعہ پر افسردہ ہیں۔ ایردوآن نے تقریر میں کہا کہ امید رکھنی چاہیے کہ ایسا دوبارہ نہیں ہو گا اور مثبت اقدامات کی جانب توجہ مرکوز کرنا ضروری ہے وگرنہ افسوسناک نتائج سامنے آ سکتے ہیں۔

گزشتہ روز ماسکو حکومت نے کہا تھا کہ ترکی نے روس کا جنگی طیارہ گرا کر باہمی تعلقات کوجو نقصان پہنچایا ہے، اُس کا ازالہ مشکل ہے۔ یہ بیان روسی حکومت کے ترجمان دیمتری پیسکوف نے دیا تھا۔ پیسکوف کے مطابق ترکی نے تباہ کیے گئے جنگی طیارے کے حوالے سے جو نقشہ پیش کیا ہے، وہ تبدیل اور ترمیم شدہ ہے۔ دریں اثنا روسی صدر نے رجب طیب ایردوآن کی دو ٹیلی فون کالز کا جواب نہیں دیا۔ پوٹن کے خارجہ امور کے مشیر یوری اوشاکوف نے یہ بھی کہا ہے کہ پیرس میں کلائمیٹ سمٹ کے حاشیے میں ترکی کے صدر کے ساتھ ملاقات کے امکان بارے کچھ نہیں کہا جا سکتا۔