ترک حکمران جماعت کے خلاف مقدمہ زیرِ سماعت
1 جولائی 2008ترکی کے حکومتی استغاثہ نے حکمران جماعت جسٹس اینڈ ڈیویلپمنٹ پارٹی کے خلاف ترکی کو ایک اسلامی ملک بنانے کی کوشش کے الزام کے تحت دلائل دئیے۔
حکومتی استغاثہ نے انقرہ میں آئینی عدالت کے ججوں کے سامنے نوّے منٹ تک زبانی دلائل میں کہا کہ جسٹس اینڈ ڈیویلپمنٹ پارٹی پر سیکیولر نظریات کے خلاف سرگرمیوں کی بناء پر پابندی عائد کی جانی چاہیئے۔ ترک خبر رساں ایجنسیوں کے مطابق استغاثہ کا کہنا تھا کہ حکمران جماعت کی جانب سے ترکی میں شرعی قوانین نافذ کرنے کا خطرہ ہے۔
حکمران جماعت کے خلاف اس مقدمے کی سماعت کو ذرائع ابلاغ سے دور رکھا گیا تھا۔
استغاثہ نے اس جماعت کے اکہتّر ارکان پر پانچ برس تک کسی بھی سیاسی جماعت کی رکنیّت حاصل کرنے پر پابندی عائد کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔ ان اکہتّر ارکان میں ترکی کے موجودہ صدر عبداللّہ گُل اوروزیرِاعظم رجب طیّب ایردوان بھی شامل ہیں۔
استغاثہ نے کہا کہ یونیورسٹیوں اوردیگر تعلیمی اداروں میں خواتین کو سکارف استعمال کرنے اور سرڈھانپنے کی اجازت دینے سے یہ صاف ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت ملک میں اسلامی طرز کے قوانین نافذ کرنا چاہتی ہے۔
مبصرین کے مطابق جسٹس اینڈ ڈیویلپمنٹ پارٹی پہلے ہی ایک نئی جماعت قائم کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ حکمران جماعت پر پابندی کی صورت میں اردوان کی نئی جماعت کے تازہ انتخابات میں کامیابی حاصل کرنے کے واضح امکانات ہیں۔
اردوان نے اپنی جماعت پر عائد کئے جانے والے تمام الزامات کو مسترد کر دیا ہے۔ گزشتہ شب قومی ٹیلی ویژن پر خطاب کے دوران وزیرِاعظم رجب طیّب ایردوان نے کہا کہ ان کی جماعت صرف قومی مفاد میں کام کرنے پر یقین رکھتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکمران جماعت ترکی کی ترقی میں کوئی روکاوٹ نہیں بنے گی۔ حکمران جماعت کے وکلاء عدالت میں اپنے دلائل جمعرات کے روز پیش کرنے والے ہیں۔
دریں اثناء آج مقدمے کی سماعت سے قبل ترک پولیس نے قوم پرست تنظیموں سے تعلق رکھنے والے چند افراد کو موجودہ حکومت کے خلاف سازش کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔ تاہم ان تنظیموں کا کہنا ہے کہ یہ گرفتاریاں عوام کی توجّہ مقدمے سے ہٹانے کے لئے عمل میں لائی گئی ھیں۔