1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ترک روسی کشیدگی انتہا پر: ایردوآن، پوٹن کی طے شدہ سمٹ منسوخ

مقبول ملک14 دسمبر 2015

ترکی کی طرف سے ایک روسی جنگی طیارے کے مار گرائے جانے کے بعد سے ماسکو اور انقرہ کے مابین شدید کشیدگی کے باعث دونوں ممالک کے صدور کے مابین منگل پندرہ دسمبر کے لیے پہلے سے طے شدہ ایک ملاقات منسوخ کر دی گئی ہے۔

https://p.dw.com/p/1HNAJ
G20-Gipfel in Antalya - Putin und Erdogan
نومبر کے وسط میں ترکی میں جی ٹوئنٹی سمٹ کے موقع پر پوٹن اور ایردوآن کی دو طرفہ ملاقات ہوئی تھیتصویر: picture-alliance/Anadolu Agency/A. Unlupinar

ماسکو سے پیر چودہ دسمبر کے روز ملنے والی نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق ترک فضائیہ کی طرف سے ماسکو کے ایک جنگی ہوائی جہاز کے مار گرائے جانے کے بعد سے روسی صدر ولادیمیر پوٹن اور ان کے ترک ہم منصب رجب طیب ایردوآن کے مابین تعلقات مسلسل کشیدہ ہیں اور آج پیر کے روز انقرہ اور ماسکو میں حکام نے یہ تصدیق بھی کر دی کہ دونوں صدور کی منگل 15 دسمبر کے لیے طے شدہ سمٹ اب منسوخ کر دی گئی ہے۔

یہ دوطرفہ سربراہی ملاقات ترکی میں 16 نومبر کو ہونے والی جی ٹوئنٹی سمٹ کے موقع پر طے پائی تھی اور اس کے محض ایک ہی ہفتے بعد ترکی اور شام کے درمیان سرحدی علاقے میں انقرہ کے لڑاکا طیاروں نے ملکی فضائی حدود کی مبینہ خلاف ورزی پر ماسکو کا ایک جنگی ہوائی جہاز مار گرایا تھا۔

اے ایف پی کے مطابق ماسکو میں کریملن کے ترجمان دیمیتری پیسکوف نے 14 دسمبر کے روز صحافیوں کو بتایا، ’’یہ (سربراہی ملاقات) نہیں ہو گی۔ اب ایسا کوئی پلان نہیں ہے۔‘‘ اس سمٹ کی منسوخی کی بعد ازاں انقرہ میں ترک حکام نے بھی تصدیق کر دی۔

گزشتہ ماہ کی 24 تاریخ کو ترکی کی طرف سے روسی جنگی طیارہ مار گرائے جانے کے واقعے میں اس طیارے کا ایک پائلٹ ہلاک ہو گیا تھا اور بعد میں دوسرے پائلٹ کو بچانے کے مشن میں ایک اور روسی فوجی بھی مارا گیا تھا۔ اس کے بعد سے نہ صرف ماسکو اور انقرہ کے مابین شدید کھچاؤ کی صورت حال ہے بلکہ صدر ولادیمیر پوٹن اور صدر رجب طیب ایردوآن بھی مسلسل سخت نوعیت کی بیان بازی میں مصروف ہیں۔

Symbolbild Russland Türkei Flaggen
تصویر: picture-alliance/dpa/A. Nikolsky

اس واقعے کے بعد ماسکو نے جوابی طور پر ترکی کے خلاف اقصادی پابندیاں بھی عائد کر دی تھیں۔ اس کے علاوہ اسی دوطرفہ کشیدگی کے باعث پہلے روسی صدر پوٹن نے ایک سے زائد مرتبہ ترک صدر کے ساتھ بات کرنے سے اس وقت انکار کر دیا تھا، جب ایردوآن نے پوٹن کو فون کیا تھا۔ پھر فرانس میں ہونے والی اقوام متحدہ کی حالیہ ماحولیاتی کانفرنس کے دوران بھی گزشتہ ماہ کے آخر میں روسی صدر اپنی ان کوششوں میں کامیاب رہے تھے کہ ان کی اپنے ترک ہم منصب کے ساتھ کسی طرح کوئی ملاقات نہ ہونے پائے۔

روس اور ترکی کے باہمی تعلقات اس وقت بھی انتہائی کشیدہ ہیں۔ ابھی کل اتوار 13 دسمبر کے روز ہی روس نے یہ دعویٰ کیا تھا کہ اس کے ایک جنگی بحری بیڑے کو بحیرہ ایجیئن میں اس لیے تنبیہی فائرنگ کرنا پڑ گئی تھی کہ ترک ماہی گیروں کی ایک کشتی کو اس کے اس روسی بحری بیڑے کے ساتھ ممکنہ ٹکراؤ کے خلاف خبردار کیا جا سکے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں