1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ترک صدر کا سوچی کو فون، روہنگیا کے خلاف تشدد کی مذمت

5 ستمبر 2017

ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے میانمار کی نوبل امن انعام یافتہ سیاست دان آنگ سان سوچی کو فون کرتے ہوئے روہنگیا مسلمان اقلیت کے خلاف ہونے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔

https://p.dw.com/p/2jNS8
Bangladesch Flucht der Rohingya aus Myanmar
تصویر: picture-alliance/AP Photo/B. Armangue

ترکی نے میانمار میں انسانی بحران کے حل کے لیے اپنی سفارتی کوششوں کا سلسلہ تیز تر کر دیا ہے۔ ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے عید الاضحیٰ  کے دوران بھی مسلم دنیا کے متعدد رہنماؤں سے ٹیلی فون پر رابطہ کیا تھا تاکہ روہنگیا مسلمانوں کی سلامتی کو یقینی بنایا جا سکے۔

بے وطن روہنگیا مسلمان کہاں جائیں؟

ترک صدر نے ٹیلی فون پر اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش سے بھی بات چیت کی تھی تاکہ میانمار حکومت پر دباؤ بڑھایا جا سکے۔

ترک صدر کے دفتری ذرائع نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر نیوز ایجنسی اے ایف پی کو بتایا ہے کہ رجب طیب ایردوآن نے آنگ سان سوچی سے کہا ہے کہ تمام دنیا روہنگیا کے خلاف ہونے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے حوالے سے ’’شدید فکرمند‘‘ ہے۔

ترک صدر کا مزید کہنا تھا، ’’ہم ہر طرح کی دہشت گردی اور عام شہریوں کے خلاف ہونے والے آپریشن کی مذمت کرتے ہیں۔ میانمار میں انسانی صورتحال انتہائی سنگین ہوتی جا رہی ہے، جس سے نفرت جنم لے رہی ہے۔‘‘

سُوچی روہنگیا مسلمانوں پر مظالم کی مذمت کریں، ملالہ

روہنگیا مسلمانوں کے بچاؤ کے لیے امدادی بحری جہاز روانہ

آنگ سان سوچی اس وقت سے شدید بین الاقوامی دباؤ میں ہیں، جب سے انہوں نے روہنگیا کے حق میں بات کرنے سے انکار کیا ہے۔ قبل ازیں ترکی نے یہ بھی کہا تھا کہ وہ رواں ماہ کے اوآخر تک یہ معاملہ سلامتی کونسل میں لے کر آئے گا۔

جمعہ یکم ستمبر کو اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے بھی روہنگیا اقلیت کے ساتھ ہونے والے سلوک کی مذمت کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ اس حوالے سے ’شدید فکرمند‘ ہیں۔

دریں اثناء ترکی کے وزیر خارجہ بھی کل بدھ کے روز بنگلہ دیش پہنچ رہے ہیں تاکہ میانمار میں جاری لڑائی اور روہنگیا مسلمانوں کے حالات کا جائزہ لیا جا سکے۔

 آج انڈونیشیا کی وزیر خارجہ ریٹینو مارسوڈی نے میانمار کی رہنما آنگ سان سوچی اور اس ملک کی اعلیٰ فوجی قیادت سے ملاقات کی ہے۔ انہوں نے میانمار حکومت پر راکھین ریاست میں فوری طور پر کشیدگی میں کمی لانے کا مطالبہ کیا ہے۔ انڈونیشیا نے انسانی بحران کے خاتمے کے لیے ایک پانچ نکاتی ایجنڈا بھی میانمار کے حوالے کیا ہے۔