1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ترک نژاد جرمن مصنف ترکی کی ایک تفتیشی حراست سے رہا

9 دسمبر 2010

دوان اکانلے کو ترکی کی ایک تفتیشی حراست سے رہا کر دیا گیا ہے۔ اس کا فیصلہ گزشتہ روز یعنی بُدھ کو استنبول کی ایک عدالت نے کیا۔ اکانلے پر ترکی کی عدلیہ کی طرف سے ڈکیتی اور قتل کی ایک واردات میں ملوث ہونے کا الزام عائد تھا۔

https://p.dw.com/p/QUHL
ترک نژاد جرمن مصنف دوان اکالےتصویر: CC/Raimond Spekking/Wikimedia Commons

مصنف اکانلے کی گرفتاری پر جرمنی میں شدید غم و غصہ دیکھنے میں آیا تھا۔ دوان اکانلے سیاسی موضوعات پر قلم اٹھاتے رہے ہیں۔ انہیں اُن کے آبائی وطن ترکی کے علاوہ جرمنی میں بھی انعامات سے نوازا جا چکا ہے۔ اکانلے 1991ء سے جرمنی میں آباد ہیں اور ان کی رہائش کولون میں ہے۔ انہیں رواں سال 10 اگست کو استنبول ائیرپورٹ پر گرفتار کر لیا گیا تھا۔ تب وہ جرمنی میں اپنے قیام کے دوران پہلی بار ترکی گئے تھے۔

اکانلے کے مطابق وہ اپنے علیل والد سے ملنے ترکی گئے تھے۔ ان کے وکیل حیدر ایرول کے مطابق اکانلے کو ترک صوبے تیکیر داغ کی ایک جیل میں رکھا گیا تھا۔ مزید یہ کہ اکانلے پر لگے تمام الزامات گواہوں کے بیانات پر مشتمل تھے۔

Bosporus-Brücke Istanbul
اکانلے کی تفتیشی کارروائی استنبول کی عدالت میں عمل میں لائی گئیتصویر: AP

وکیل حیدر کا مزید کہنا تھا کہ ان میں سے ایک گواہ سے اذیت رسانی کے تحت بیان لیا گیا تھا۔ دوسرا گواہ اُس مقتول کا بیٹا ہے، جو ڈکیتی کے وقت مارا گیا تھا۔ اس گواہ نے بعد میں اکانلے کو تصویر میں دیکھ کر پہچاننے سے انکار کر دیا تھا۔

اکانلے کے وکیل حیدر ایرول نے بعد ازاں جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کو ایک بیان میں بتایا کہ یہ سارا منظرنامہ پولیس نے تیار کیا تھا اور یہ کہ اس کے پیچھے کچھ سیاسی عوامل کارفرما تھے۔ دریں اثناء اکانلے کے ایک ساتھی مصنف نے کہا کہ اِس مصنف کو اس لئے گرفتار کیا گیا تھا کہ وہ سلطنت عثمانیہ کے دور یعنی 1915ء میں ترکی میں آرمینیائی باشندوں کے قتل عام کے بارے میں لکھتے رہے ہیں اور یہ وہ تاریخی واقعات ہیں، جنہیں انقرہ حکومت قتل عام قرار دینے سے انکار کرتی ہے۔

اطلاعات کے مطابق اکانلے کے خلاف مقدمے کے گواہوں نے بعد میں اپنے بیانات واپس لے لئے۔ استنبول کی ایک عدالت میں گواہوں کے اپنے بیان واپس لینے کے بعد عدالت کے پاس دوان اکانلے کو زیر حراست رکھنے کا کوئی قانونی جواز باقی نہیں رہ گیا تھا۔

Büroturm KölnTriangle
ترک نژاد جرمن مصنف شہر کولون میں آباد ہیںتصویر: picture alliance / ZB

ایک جرمن قانون دان Arndt Künnecke نے گزشتہ روز استنبول کی عدالت کی طرف سے اکانلے کی تفتیشی حراست سے رہائی کے فیصلے کے بعد ایک بیان میں کہا، ’بالکل وہی ہوا، جس کی امید کی جا رہی تھی۔ یہ فیصلہ اس لئے کیا گیا کیونکہ گواہوں نے اپنے بیانات واپس لے لئے۔ محض ان دو گواہوں کے 20 سال پہلے دئے گئے بیانات کی بنیاد پر اکانلے کے خلاف الزامات عائد کئے گئے تھے۔ اس لئے عدالت کی تفتیشی کارروائی ناکامی کے بعد ختم ہوئی اور اب اکانلے کی رہائی میں کوئی چیز آڑے نہیں آ سکتی‘۔

استنبول میں اکانلے پر چلنے والے مقدمے سے پہلے ہی جرمنی میں خاص طور سے لبرل ترک اخباروں میں اس قسم کے الزامات چھپے کہ دوان اکانلے کے ساتھ 1980ء میں ترکی میں ہونی والی فوجی بغاوت کا بدلہ لیا جا رہا ہے۔ اُس وقت بائیں بازو کی طرف جھکاؤ رکھنے والے اپوزیشن لیڈر کی حییثیت دوان اکانلے بہت سرگرم تھے اور انہیں کئی سال جیل کی ہوا بھی کھانا پڑی تھی۔

رپورٹ: کشور مصطفیٰ

ادارت: امجد علی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں