1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ترک وزیرِ اعظم کا دورہِ جرمنی

28 فروری 2011

ترک وزیرِاعظم رجّب طیّب ایردوآن نے اپنے دورہِ جرمنی کے موقع پر کہا ہے کہ جرمنی میں آباد ترک افراد کو جرمن معاشرے میں ضرور ضم ہونا چاہیے تاہم اپنی روایات کی قیمت پر نہیں۔

https://p.dw.com/p/R4ii
انضمام ضروری مگر انفرادیت بھی، ترک وزیرِ اعظم ایردوآنتصویر: AP

ترک وزیرِ اعظم نے دس ہزار کے قریب ترک باشندوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ترک باشندوں کے لیے لازمی ہے کہ وہ جرمن معاشرے میں پوری طرح ضم ہوں تاہم ایسا کرتے وقت انہیں اپنے ملک کی ثقافت اور روایات کو بالکل ترک بھی نہیں کرنا چاہیے۔ رجّب طیّب ایردوآن کا کہنا تھا کہ معاشرے میں ہر شخص کو انفرادیت کے ساتھ رہنے سہنے کی آزادی حاصل ہونا چاہیے۔

Bundeskanzlerin Merkel und Nicolas Sarkozy
جرمن چانسلر میرکل اور فرانسیسی صدر سارکوزی یورپ میں بین المذاہبی اور بین الاثقافتی انضمام کی کوششوں پر سوالیہ نشان لگا چکے ہیںتصویر: dpa

انضمام کی کوششیں کامیاب نہ ہو سکیں، یورپی رہنماؤں کا مؤقف

جرمنی اور یورپ میں ان دنوں اقلیتی باشندوں کے انضمام کے بارے میں بحث کی جا رہی ہے اور اس حوالے سے وفاقی جرمن چانسلر انگیلا میرکل سمیت برطانوی وزیرِاعظم ڈیوڈ کیمرون اور فرانسیسی صدر نکولا سارکوزی تبصرہ کر چکے ہیں۔ ان رہنماؤں کے تبصروں کا بنیادی نکتہ یہ ہے کہ یورپ میں مختلف تہذیبوں سے تعلق رکھنے والے افراد کے درمیان انضمام کی کوششیں بارآور ثابت نہیں ہوسکی ہیں۔

واضح رہے کہ جرمنی میں ترک باشندے سب سے بڑی اقلیت تصوّر کیے جاتے ہیں۔

ہفتے کے روز ترک وزیرِاعظم ایردوآن نے ایک جرمن اخبار کو دیے گئے انٹرویو میں جرمن حکومت کی امیگریشن پالیسی پر نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا تھا کہ اقلیتی شہریوں کے زبردستی انضمام کی کوششیں بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہیں۔

دوسری جانب جرمن اخبارات میں بعض جرمن سیاستدانوں کے وہ بیانات بھی شائع ہوئے ہیں جس میں ان سیاستدانوں نے ترکی میں عیسائیوں کے خلاف امتیازی سلوک کا الزام عائد کیا ہے۔

EU-Gipfel in Brüssel - Flaggen
ترکی کی یورپی یونین میں شمولیت کی دیرینہ خواہش بارآور ثابت ہوتی دکھائی نہیں دے رہیتصویر: dpa

ترکی کی یورپی یونین میں شمولیت کی خواہش

پیر کے روز ترک وزیرِاعظم اور جرمن چانسلر میرکل کی ملاقات طے ہے جس میں ترک وزیرِاعظم کی جانب سے ترکی کی یورپی یونین میں شمولیت کا موضوع خاصی اہمیت کا حامل سمجھا جا رہا ہے۔ تاہم سن دو ہزار پانچ سے لے کر اب تک ترکی کی یورپی یونین میں شمولیت کے حوالے سے کوئی خاص پیش رفت دیکھنے میں نہیں آئی ہے۔ مزید برآں مختلف مذاہب اور تہذیبوں سے تعلق رکھنے والے افراد کے درمیان انضمام کے حوالے سے یورپ کی بڑی سیاسی جماعتوں کے سخت گیر مؤقف کے بعد ان کوششوں کو مزید دھچکہ لگا ہے۔

رپورٹ: شامل شمس⁄ خبر رساں ادارے

ادارت: افسر اعوان

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید