1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

تقریباﹰ بیس لاکھ مسلمان حج کے لیے مکہ پہنچ گئے

امتیاز احمد9 ستمبر 2016

دنیا بھر سے تقریباﹰ بیس لاکھ مسلمان حج کے لیے مکہ پہنچ گئے ہیں، جہاں کسی بڑے حادثے سے بچنے کے لیے سکیورٹی کے نئے انتظامات متعارف کرائے گئے ہیں۔ دریں اثناء آج ہزاروں ایرانیوں نے سعودی حکومت کے خلاف احتجاج بھی کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1JzG5
Saudi Arabien Mekka Pilger Kaaba
تصویر: picture alliance/AP Photo/N. El-Mofty

گزشتہ برس حج کے دوران پیش آنے والے ایک حادثے کے دوران تقریباﹰ دو ہزار تین سو زائرین ہلاک ہو گئے تھے۔ یہ واقعہ بھی ایران اور سعودی عرب کے مابین کشیدگی میں اضافے کا باعث بنا تھا اور گزشتہ تین عشروں کے دوران ایسا پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ ایرانی زائرین حج کے لیے سعودی عرب نہیں گئے۔

چھ روزہ حج کے مرکزی فرائض کا ادائیگی کا آغاز ہفتے کے روز ہوگا لیکن زائرین کی آمد کے بعد سے مکہ میں مقدس کعبہ کے طواف کرنے کا سلسلہ دن رات جاری ہے۔ حج کا شمار دنیا کے سب سے بڑے مذہبی اجتماعات میں ہوتا ہے۔

Saudi Arabien Mekka Pilger
تصویر: Getty Images/AFP/M. Al-Shaikh

حج اسلام کے پانچ ستونوں میں سے ایک ہے اور ہر اس مسلمان پر فرض ہے، جو اس کی استطاعت رکھتا ہے۔ اس دوران دنیا کے تمام امیر اور غریب مسلمان ایک جیسا لباس پہنتے ہیں۔

برطانیہ سے حج کے لیے آئے ہوئے عادل عبدالرحمان کا سعودی حکومت کی طرف سے کیے گئے سکیورٹی کے انتظامات کے بارے میں کہنا تھا، ’’مجھے کسی قسم کا خوف یا ڈر نہیں ہے۔‘‘ نائیجریا کے لاوان ناصر کا نیوز ایجنسی اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ گزشتہ برس حج کے دوران اس کا پینتالیس سالہ کزن ہلاک ہو گیا تھا لیکن اس کے باوجود اس کی زندگی کی سب سے بڑی خواہش حج کرنا ہے، ’’موت کا ایک وقت مقرر ہے اور جب وہ آئے گی تو اس کے پنجے سے انسان کو دنیا کی کوئی طاقت نہیں بچا سکتی۔‘‘

Saudi Arabien Mekka Pilger Kaaba
تصویر: picture alliance/AP Photo/N. El-Mofty

دوسری جانب سعودی حکومت کی جانب سے بھی رواں برس نئے انتظامات کیے گئے ہیں تاکہ عازمین حج کی سلامتی کو یقینی بنایا جا سکے۔ طواف کے لیے وقف جگہ میں بھی توسیع کر دی گئی ہے۔ پہلے ایک ہی وقت میں تقریبا انیس ہزار افراد طواف کر سکتے تھے لیکن اب یہ تعداد تیس ہزار تک کر دی گئی ہے۔ حج کے لیے آنے والے ہر شخص کے کو شناختی بینڈ بھی پہنایا گیا ہے تاکہ کسی بھی شخص کی شناخت کی جا سکے۔ گزشتہ برس ہلاکتوں کے بعد درجنوں افراد کی شناخت ہی نہیں ہو سکی تھی۔ اس کے علاوہ ہجوم کو کنٹرول کرنے کے لیے نئے راستے بنائے گئے ہیں اور سکیورٹی اہلکاروں کی تعداد میں بھی اضافہ کیا گیا ہے۔

تاہم اس مرتبہ جو شہری حج میں شریک نہیں ہوں گے وہ ایرانی ہیں۔ تہران اور ریاض حکومت کے مابین لاجسٹک اور سکیورٹی کے مسائل کی وجہ سے ایرانیوں کو ویزے ہی فراہم نہیں کیے گئے۔ تہران میں سعودی سفارت خانہ اس وقت بند کر دیا گیا تھا، جب ایک شیعہ عالم کی پھانسی کے خلاف احتجاج کرنے والے مظاہرین نے سعودی سفارت خانے پر حملہ کر دیا تھا۔

Saudi Arabien Mekka Pilger Berg Arafat
تصویر: picture alliance/dpa/Y. Arhab

دریں اثناء آج ہزاروں ایرانی شہریوں نے ملک میں سعودی عرب کے خلاف ہونے والے احتجاجی مظاہروں میں شرکت کی ہے۔ مظاہرین ’آل سعود مردہ باد‘ کے نعرے لگا رہے تھے۔ ایران کے سرکاری میڈیا کے مطابق جمعے کی نماز کے بعد ایران کے مختلف شہروں میں سعودی حکومت کے خلاف مظاہرے کیے گئے ہیں۔