1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

تنازعات والے علاقوں کے 24 ملین بچوں کو نفسیاتی مدد کی ضرورت

11 ستمبر 2019

بچوں کی بہبود کے لیے کام کرنے والی بین الاقوامی تنظیم سیو دی چلڈرن نے کہا ہے کہ تنازعات کے شکار علاقوں سے تعلق رکھنے والے 24 ملین سے زائد بچوں کو نفسیاتی مدد کی ضرورت ہے۔

https://p.dw.com/p/3PPLX
Humanitäre Krise in Jemen
تصویر: picture-alliance/N. El-Mofty

دنیا بھر میں بچوں کی بہبود کے لیے کام کرنے والی غیر سرکاری تنظیمیں حکومتوں پر زور دے رہی ہیں کہ وہ بچوں کے بچپن کو محفوظ بنانے کے لیے زیادہ اقدامات کریں، کیونکہ ایسے بچوں کی تعداد 420 ملین سے تجاوز کر چکی ہے جو تنازعات کے شکار خطوں میں رہتے ہیں۔

اعداد وشمار

  •  142 ملین بچے ایسے شدید تنازعات کے شکار علاقوں میں رہتے ہیں جہاں سالانہ کم از کم ایک ہزار انہی تنازعات کے سبب مارے جاتے ہیں۔

  •  گزشتہ دو برس کے دوران ترقیاتی امداد کا محض 0.14 فیصد بچوں کو نفسیاتی مدد فراہم کرنے کے لیے خرچ کیا گیا ہے۔

  •  تنازعات کے شکار خطوں یا وہاں سے ہجرت کر جانے والے افراد کا 17 فیصد ایسا ہے جنہیں نفسیاتی مدد کی ضرورت ہے۔

کون سے ممالک سب سے زیادہ متاثر ہیں؟

سیو دی چلڈرن کی رپورٹ میں یمن اور جنوبی سوڈان کے علاوہ میانمار کی روہنگیا برادری کے بچوں کی صورتحال کو خاص طور پر واضح کیا گیا ہے۔

بچوں کے تحفظ کے لیے حکومتیں کیا کر سکتی ہیں؟

سیو دی چلڈرن نے بچوں کی بہبود کے حوالے سے کئی ایک تجاویز بھی شامل کی ہیں جن میں ''تنازعہ کی صورتحال میں طے شدہ معیارات پر عملدرآمد‘‘ اور ''خلاف ورزی کرنے والوں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جانا‘‘ بھی شامل ہے۔ ٹھوس معنوں میں یہ بھی کہ بچوں کو متنازعہ علاقوں میں بطور مسلح فوجی بھرتی کرنے کے لیے لازمی طور پر 18 برس کے ہونے کے قانون اور بچوں کو چند مہینوں میں ہی بہترین تعلیم کی فراہمی کو یقینی بنانا ضروری ہے۔

اب آئندہ کیا ہو گا؟

سیو دی چلڈرن اور بچوں کی بہبود کے لیے کام کرنے والی دیگر این جی اوز امید کر رہی ہیں کہ وہ آئندہ ماہ ہونے والی اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس سے قبل اپنی طرف سے دباؤ بڑھانے کی کوشش کرتی رہیں گی۔

ا ب ا / ع ا (اے ایف پی، ڈی پی اے، کے این اے)