1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

تنزانیہ کے قریبی سمندر میں کشتی غرق:سینکڑوں لاپتہ

10 ستمبر 2011

مشرقی افریقی ملک تنزانیہ کے حکام کے مطابق ڈوب جانے والی کشتی میں پانچ سو سے زائد مسافر سوار تھے۔ کشتی کی غرقابی کی بنیادی وجہ مسافروں کی اوور لوڈنگ بتائی گئی ہے۔

https://p.dw.com/p/12WYe
تصویر: AP

بحر ہند کے کنارے پر واقع مشرقی افریقہ سے تعلق رکھنے والے ملک تنزانیہ کے حکام کے مطابق ڈوبنے والی کشتی نیم خود مختار مجمع الجزائر زنجیبار کے بڑے جزیرے اُنغوجا (Unguja) سے پیمبا کی جانب روانہ تھی۔ کشتی کے حادثے کی تصدیق زنجیبار کی پولیس کے سربراہ موسیٰ علی موسیٰ نے کردی ہے۔ زنجیبار کی حکومت کے وزیر مملکت محمد عبود نے کم از کم 43 افراد کی ہلاکت کی تصدیق کردی ہے۔ زنجیبار حکومت نے تنزانیہ سے ہنگامی امداد کی درخواست بھی کی ہے۔

 ڈوبنے والی کشتی کی شناخت ایم وی اسپائس (MV Spice)کے نام سے کی گئی ہے۔ مقامی انتظامیہ کے مطابق پونے چار سو سے زائد افراد لاپتہ ہیں اور ان کے ڈوب کر ہلاک ہو جانے کا شدید خطرہ ہے۔ کشتی کی انتظامیہ کے اہلکار عبداللہ محمد نے بھی 220 مسافروں کو بچانے کا بتایا ہے۔ بچ جانے والے مسافروں کے مطابق کشتی کی غرقابی کی وجہ زیادہ مسافروں کا سوار کرنا تھا۔

Jahresrückblick Mai 2006 Spanien Flüchtlinge
افریقی ممالک میں سمندری کشتیوں پر زائد مسافر بٹھانا عام ہےتصویر: AP

موسیٰ علی موسیٰ نے بتایا کہ 259 مسافروں کو سمندر میں ڈوبنے سے بچا لیا گیا ہے۔ موسیٰ کے مطابق امدادی کارروائی کے دوران کئی لاشیں بھی دستیاب ہوئیں ہیں۔ ان کا مزید کہنا ہے کہ امدادی ورکرز کچھ دوسری مچھلیاں پکڑنے والی کشتیوں کے ساتھ مسافروں کو بچانے اور لاشوں کو سنبھالنے کا عمل جاری رکھے ہوئے ہیں۔

زنجیبار کی حکومت کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں اس حادثے کو بہت بڑا المیہ قرار دیا گیا ہے۔ پیمبا جزیرے پر کشتی پر سوار افراد کے لواحقین ماتم کناں ہیں۔ بحر ہند میں چلنے والی تیز ہواؤں کی وجہ سے پیدا شدہ زوردار سمندری لہریں کئی لاشوں کو بہا کر دور تک لے جا چکی ہیں۔ انغوجا کے بڑے شہر اسٹون ٹاؤن میں بھی بے شمار لوگ ساحل پر واقع کشتی سروس کے دفتر کے باہر جمع ہیں۔

پیمبا اور انغوجا کے درمیان کشتی کی سروس روز کا معمول ہے۔ دونوں جزیروں کے درمیان چالیس کلو میٹر کا فاصلہ ہے۔ مقامی لوگوں کے مطابق اس سمندری روٹ پر استعمال کی جانے والی کشتیوں کی مجموعی حالت خراب ہے اور ان کی مرمت کا کام بھی ادھورا رکھا جاتا ہے۔ ایک مقامی شخص موان خامیس جمعہ کے مطابق کشتیوں میں لوگوں کو ایسے بھرا جاتا ہے، جیسے کسی ڈبے میں مچھلیاں ڈالی جاتی ہیں اور کشتی کی غرقابی ایک بہت بڑا حادثہ ہے۔

رپورٹ:  عابد حسین

ادارت:  امتیاز احمد

 

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں