1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

'تنہا مہاجر بچوں کو والدین سے جلد ملایا جائے‘

شامل شمس9 اپریل 2016

برطانوی کمشنر برائے اطفال نے فرانسیسی حکومت کو ہفتے کے روز ایک خط میں لکھا ہے کہ وہ اپنے ہاں موجود ان مہاجر بچوں کو اہل خانہ سے ملانے کے لیے جلد کارروائی کریں جو کہ ان سے بچھڑ گئے ہیں اور اس وقت برطانیہ میں مقیم ہیں۔

https://p.dw.com/p/1ISX9
تصویر: DW/D. Tosidis

این لونگ فیلڈ کے مطابق فرانس کے بندرگاہی شہر کَیلے کے مہاجر کیمپوں میں اس وقت کم از کم ڈیڑھ سو بچے ایسے ہیں جو کہ اپنے والدین سے بچھڑ چکے ہیں اور برطانیہ پہنچنا چاہتے ہیں۔

واضح رہے کہ یورپ کے ڈبلن قوانین کے مطابق پناہ کے متلاشی ان بچوں کو یورپی یونین کے ایک ملک سے دوسرے ملک جانے کی اس وقت اجازت حاصل ہوتی ہے جب ان کے والدین دوسرے ملک میں ہوں۔

لونگ فیلڈ کے دفتر کے مطابق فرانسیسی شہر کے کیمپوں میں دس سال تک کے بچے موجود ہیں۔ یہ وہ بچے ہیں جو شام جیسے ملکوں میں جاری جنگوں سے بچ کر آئے ہیں۔

مشرق وسطیٰ کے شورش زدہ مالک، بالخصوص شام اور عراق سے لاکھوں کی تعداد میں لوگ نقل مکانی کر کے یورپ پہنچ رہے ہیں، جس سے اس براعظم میں بحران کی سی کیفیت پیدا ہو گئی۔ ان میں زیادہ تر افراد یونان پہنچ رہے ہیں، تاہم ان کی منزل مغربی یورپی ممالک ہوتے ہیں۔

صورت حال کے بابت لونگ فیلڈ کا کہنا تھا: ’’میں نے فرانسیسی حکام کو خط میں لکھا ہے کہ وہ اس بات کا جلد تعین کریں کہ کَیلے کے کیمپوں میں کون سے ایسے بچے ہیں جو برطانیہ پہنچنے کا استحقاق رکھتے ہیں۔‘‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ کیمپ خاندان سے بچھڑے ہوئے بچوں کے لیے ’’انتہائی خطرناک جگہ‘‘ ہے۔

ان کے مطابق کیمپوں میں موجود یہ بچے انسانی اسمگلروں کے ہاتھ لگنے کے علاوہ، تشدد، جنسی زیادتی اور بیماری کا شکار ہو سکتے ہیں۔ بعض بچے ٹرکوں میں چھپ کر برطانیہ پہنچنے کی کوشش کر چکے ہیں۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید