تونسہ شریف میں بم دھماکا، چھ افراد ہلاک
14 اکتوبر 2015خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے مقامی پولیس اہلکار غلام مبشر میکن کے حوالے سے بتایا کہ اس پرتشدد کارروائی میں ممنوعہ سنی انتہا پسند گروہ لشکر جھنگوی ملوث ہو سکتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ البتہ حقائق جاننے کے لیے تحقیقات کا سلسلہ شروع کر دیا گیا ہے۔
اس دھماکے کی شدت کے بارے میں فوری طور پر علم نہیں ہو سکا۔ تاہم دھماکے کے بعد امجد کھوسہ کے سیاسی دفتر کو آگ لگ گئی، جس کے شعلے دور تک سے دیکھے جا سکتے تھے۔
یاد رہے کہ انتہا پسند تنظیم لشکر جھنگوی کے رہنما ملک اسحاق کی ہلاکت کے بعد دوسری مرتبہ امجد کھوسہ کو نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی ہے۔ میکن نے بتایا کہ اس تازہ حملے میں امجد کھوسہ محفوظ رہے تاہم ان کے چھ رشتہ دار اور ساتھی مارے گئے۔ بتایا گیا ہے کہ اس حملے کے نتیجے میں متعدد افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔ مقامی میڈیا کے مطابق جب دھماکا ہوا تو اس وقت امجد کھوسہ کے سیاسی دفتر میں تقریباﹰ چالیس افراد موجود تھے۔
مقامی میڈیا کے مطابق دھماکے کے بعد امدادی ٹیمیں فوری طور پر موقع پر پہنچ گئیں اور زخمیوں کو ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔ ابتدائی اطلاعات کے مطابق اس حملے میں زخمی ہونے والے چار افراد کی حالت نازک ہے۔ دھماکے کی جگہ کو پولیس نے گھیرے میں لے لیا ہے اور بم ڈسپوزل اسکواڈ کا عملہ بھی وہاں پہنچ چکا ہے۔
عینی شاہدین نے بتایا کہ دو موٹر سائیکلوں پر سوار حملہ آوروں نے پاکستان مسلم لیگ نواز کے سیاستدان امجد کھوسہ کو نشانہ بنانے کی کوشش کی۔ بتایا گیا ہے کہ دھماکے کی آواز دو کلو میٹر دور تک سنی گئی۔
پاکستانی صوبہ پنجاب کے گورنر رفیق رجوانہ، وزیر اعلیٰ شہباز شریف اور ایم این اے امجد کھوسہ نے اس دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے ہلاک شدگان کے لواحقین سے ہمدردی کا اظہار کیا ہے۔ یہ حملہ ایک ایسے وقت پر ہوا ہے، جب مسلمانوں کا مقدس مہینہ محرم الحرام شروع ہونے والا ہے۔ حکام نے اس دوران سکیورٹی میں خصوصی اضافے کا منصوبہ بنا رکھا ہے۔