1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

توہین عدالت کے جرم میں حاضر سروس ہائی کورٹ جج کو سزائے قید

اشتیاق محسود، ڈیرہ اسماعیل خان
11 مئی 2017

عام طور پر جج ملزموں کے وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہیں لیکن بھارت میں خود ہائی کورٹ کے ایک حاضر سروس جج کے وارنٹ جاری کر دیے گئے ہیں۔ وجہ یہ ہے کہ اس جج کو توہین عدالت کے جرم میں چھ ماہ قید کی سزا سنا دی گئی ہے۔

https://p.dw.com/p/2cmtf
Oberstes Gericht in Indien
تصویر: CC-BY-SA-3.0 LegalEagle

بھارتی دارالحکومت نئی دہلی سے جمعرات گیارہ مئی کو موصولہ نیوز ایجنسی ڈی پی اے کی رپورٹوں کے مطابق عدالت عالیہ کے جس جج کو سزائے قید سنائے جانے کے بعد اب ان کے وارنٹ گرفتاری بھی جاری کر دیے گئے ہیں، وہ بظاہر یہ تہیہ کیے ہوئے ہیں کہ وہ قید کی یہ سزا نہیں کاٹیں گے۔ اسی لیے گرفتاری سے بچنے کے لیے ان کی پولیس کے ساتھ آنکھ مچولی ابھی تک جاری ہے۔

ڈی پی اے نے لکھا ہے کہ بھارتی پولیس کولکتہ ہائی کورٹ کے ایک حاضر سروس جج، مسٹر جسٹس سی ایس کرنن کی تلاش جاری رکھے ہوئے ہے، جنہیں صرف دو روز قبل منگل نو مئی کے دن بھارتی سپریم کورٹ کے ایک سات رکنی بینچ نے توہین عدالت کے جرم میں چھ ماہ قید کی سزا کا حکم سنایا تھا۔ اس بینچ کے مطابق سزائے قید کے عدالت عظمیٰ کے اس فیصلے پر فوری طور پر عمل ہونا چاہیے۔

ہائی کورٹ جج کی دماغی حالت کے معائنےکا حکم، سپریم کورٹ

اس مقدمے کا پس منظر یہ ہے کہ کولکتہ ہائی کورٹ کے جسٹس کرنن اور ملکی سپریم کورٹ کے مابین کئی مہینوں سے شدید نوعیت کے اختلافات پائے جاتے تھے، جس دوران جسٹس کرنن نے ملک کی اعلیٰ ترین عدالت کے ججوں پر بدعنوانی کا الزام بھی لگا دیا تھا۔

اس تنازعے کے دوران جسٹس کرنن نے سپریم کورٹ کے انہی سات ججوں کو ذات پات کی بنیاد پر امتیازی رویوں کا مرتکب قرار دیتے ہوئے پیر آٹھ مئی کے روز انہیں سزا بھی سنا دی تھی۔ لیکن اس کے اگلے ہی روز سپریم کورٹ نے جسٹس کرنن کو توہین عدالت کے جرم میں سزائے قید کا حکم سنایا۔

قبل ازیں جسٹس کرنن نے طبی ماہرین کی ایک ایسی ٹیم کو بھی ناکام ہی واپس بھیج دیا تھا، جسے سپریم کورٹ کی طرف سے یہ حکم دیا گیا تھا کہ وہ اس ہائی کورٹ جج کے طبی نفسیاتی معائنے کے بعد اس بارے میں اپنی رپورٹ پیش کرے کہ آیا عدالت عالیہ کے یہ جج ذہنی طور پر بیمار ہیں۔

بھارتی نشریاتی ادارے این ڈی ٹی وی کے مطابق مغربی بنگال میں کولکتہ اور چنئی پولیس کی ٹیموں نے جنوبی صوبے تامل ناڈو اور ہمسایہ صوبے آندھرا پردیش میں بدھ دس مئی کے روز کئی مقامات پر چھاپے بھی مارے تاکہ اس ’مفرور‘ جج کو گرفتار کیا جا سکے لیکن یہ پولیس اہلکار بھی ناکام رہے۔

کولکتہ پولیس کے ایک ترجمان کے مطابق سی ایس کرنن کو تاحال گرفتار نہیں کیا جا سکا لیکن چند نئے مقامات پر، جن کی تفصیلات نہیں بتائی گئیں، ان کی تلاش جاری ہے۔

سپریم کورٹ میں سی ایس کرنن کی نمائندگی کرنے والے وکیل پیٹر رمیش کمار نے ڈی پی اے کو بتایا کہ جسٹس کرنن چنئی میں ایک سرکاری گیسٹ ہاؤس میں ٹھہرے ہوئے تھے، جہاں سے وہ ایک مندر کی یاترا کے لیے تامل ناڈو کے ہمسایہ بھارتی صوبے آندھرا پریش چلے گئے تھے اور یہ بات وہ پولیس کو بتا چکے ہیں۔