1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

' تھائی حکومت بائیس پاکستانی مہاجرین کو فوری طور پر رہا کرے‘

صائمہ حیدر
6 نومبر 2017

تھائی لینڈ میں انسانی حقوق کی ایک تنظیم نے تھائی حکومت سے پینتیس پاکستانی اور صومالی مہاجرین کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔ تنظیم کا کہنا ہے کہ یہ مہاجرین ایک ہفتے سے زیر حراست ہیں۔

https://p.dw.com/p/2n5fp
Flüchtlinge in Thailand
تصویر: AFP/Getty Images

انسانی حقوق کے لیے سرگرم ’ساؤتھ ایسٹ ایشین رائٹس گروپ فورٹی فائی رائٹس‘ نے آج بروز پیر کہا ہے کہ گرفتار مہاجرین میں چھ بچے بھی شامل ہیں جو اپنے والدین کے ہمراہ تھائی لینڈ آئے تھے۔ تیس اکتوبر کو تھائی پولیس نے خبر ملنے پر بنکاگ کے مضافات میں کچھ گھروں پر چھاپے مار کر بائیس پاکستانیوں کو گرفتار کر لیا تھا جن میں یہ چھ بچے بھی شامل تھے۔

زیر حراست پاکستانیوں میں سے پندرہ پر تھائی لینڈ کا ویزہ ختم ہونے کے بعد بھی یہاں قیام کا الزام ہے جبکہ ایک پاکستانی باشندے پر ملک میں غیر قانونی داخلے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ ان گرفتاریوں کے اگلے ہی روز بنکاک میں سلسلہ وار چھاپوں کے دوران صومالیہ کے اکیس شہریوں کو بھی گرفتار کیا گیا جن میں  آٹھ بچے بھی شامل ہیں۔

'ساؤتھ ایسٹ ایشین رائٹس گروپ‘ کا موقف ہے کہ ان میں سے بعض صومالی باشندوں کو بعد ازاں رہا کر دیا گیا لیکن کچھ ابھی تک قید ہی میں ہیں حالانکہ اُن کے پاس اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرت کی جانب سے جاری کردہ دستاویزات بھی موجود ہیں۔

Birma Flüchtlinge in Thailand
تھائی لینڈ نے سن 1951 کے کنونشن برائے مہاجرین کی تصدیق نہیں کی ہےتصویر: AP

دوسری جانب امیگریشن پولیس کمانڈر چُوچت تھاری چت کا کہنا ہے کہ یہ بات غیر اہم ہے کہ ان مہاجرین کے پاس قانونی دستاویزات موجود تھیں۔ تھاری چت کے بقول، ’’ یہ افراد مقامی لوگوں کے لیے پریشانی کا باعث ہیں، ادھر ادھر گھومتے پھرتے ہیں اور شور مچاتے ہیں۔‘‘

یاد رہے کہ تھائی لینڈ نے سن 1951 کے کنونشن برائے مہاجرین کی تصدیق نہیں کی ہے اور نہ ہی تھائی حکومت مہاجرین اور پناہ کے طالب افراد کی حیثیت کو تسلیم کرتی ہے۔ فورٹی فائی رائٹس کی ایکزیکٹو ڈائریکٹر ایمی سمتھ کے مطابق،’’ اپنے ملکوں میں ظلم و ستم برداشت کرنے والے افراد کو تھائی لینڈ میں اسی قسم کے سلوک کا سامنا نہیں ہونا چاہیے۔‘‘