1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

تھائی لینڈ: دوہفتوں کے اندر اندر نئے وزیر اعظم کے اعلان کا وعدہ

20 ستمبر 2006

آسٹریلیا کے وزیر اعظم جان ہاورڈ نے کہا ہے کہ تھائی لینڈ کی بغاوت ایک مایوس کن واقعہ ہے اور ایسے زمانے کی یاد دلاتا ہے جس کے بارے میں ہم یہ خیال کر رہے تھے کہ براعظم ایشیا اس سے باہر نکل آیا ہے۔

https://p.dw.com/p/DYJW
تصویر: AP

تھائی لینڈ میں بغاوت کرنے والی فوج کے سربراہ نے اعلان کیا ہے کہ فوج آئندہ دو ہفتوں کے اندر اندر نئے وزیر اعظم کو متعین اور نئے انتخابات تک کے لئے اقتدار اس کے حوالے کر دی گی۔ اطلاعات کے مطابق بینکوک کی سرکاری عمارتوں کے اطراف میں فوجی دستے اور ٹینک بدستور گشت کر رہے ہیں لیکن شہر پر سکون نظر آرہا ہے۔

جنرل Sonthi Boonyaratglin نے آج ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اقتدار کی منتقلی تک و ہ عبوری وزیراعظم کی ذمہ داریاں انجام دیتے رہیں گے۔ انہوں نے کہا وزیر اعظم Thaksin Shinawatra کی وجہ سے کئی ماہ سے جاری سیاسی بحران کو ختم کرنے کے لئے فوج کو مداخلت کرنا پڑی ہے۔

انہوں نے کہا وہ تھائی عوام کی خواہشات کے مطابق آگے قدم بڑھا رہے ہیں۔ البتہ انہوں نے ساتھ ہی اس خیال کو مسترد کر دیا ہے کہ فوج مستقل طور پر اقتدار میں رہنا چاہتی ہے۔ تھائی لینڈ میں فوجی بغاوت کل اس وقت ہوئی جب تھائی وزیر اعظم تھاکسن نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرنے کے لئے تیار ہو رہے تھے۔ برطانیہ کی وزارت خارجہ نے اب تھاکسن شناواترا کے لندن پہنچ جانے کی تصدیق کر دی ہے۔
تھائی لینڈ کی فوجی بغاوت کے خلاف دنیا بھر میں شدید رد عمل سامنے آیا ہے۔انڈونیشیا کے وزیر اعظم عبداللہ بداوی نے کہا ہے کہ انہیں تھائی لینڈ میں ہونے والی بغاوت پر حیرت ہوئی ہے۔انہوں نے ساتھ ہی وہاں پر جلد از جلد بحالی جمہوریت کا مطالبہ کیا۔

جاپان نے بھی اسی قسم کے تاثرات کا اظہار کیا ہے۔ آسٹریلیا کے وزیر اعظم جان ہاورڈ نے کہا ہے کہ تھائی لینڈ کی بغاوت ایک مایوس کن واقعہ ہے اور ایسے زمانے کی یاددلاتا ہے جس کے بارے میں ہم یہ خیال کر رہے تھے کہ براعظم ایشیا اس سے باہر نکل آیا ہے۔

یورپی یونین نے بھی تھائی لینڈ میں فوجی بغاوت کی مذمت کرتے ہوئے وہاں کے فوجی حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ جلد از جلد وہاں پر جمہوریت کو بحال کرے۔