1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

تھائی لینڈ میں ایمرجنسی کا نفاذ

7 اپریل 2010

وزیراعظم وجے جیوا نے پریس کانفرنس میں اپنے اس فیصلے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ایمرجنسی نافذ کرنے کا مقصد احتجاجی مظاہروں کی وجہ پیدا ہونے والے مسائل حل کرکے حالات کو معمول پر لانا ہے۔

https://p.dw.com/p/Mp9k
تصویر: picture alliance / dpa

تھائی لینڈ کے وزیراعظم ابھیست وجے جیوا نے دارالحکومت بنکاک اور اس کے قریبی علاقوں میں ایمرجنسی نافذ کردی ہے۔ یہ حکومتی فیصلہ مظاہرین کی جانب احتجاج میں اضافہ کے بعد سامنے آیا ہے۔

اس سے قبل دارالحکومت بنکاک میں ریڈ شرٹس کی طرف سے حکومت مخالف مظاہروں میں شدت آنے کے باعث بدھ کے روز نائب وزیر اعظم، وزراء اور اعلٰی حکومتی عہدیداروں کو فوجی ہیلی کاپٹروں کے ذریعے پارلیمنٹ سے نکالا گیا۔

Proteste in Bangkok Thailand
سرخ قمیضیں پہنے مظاہرین حفاظتی دروازے توڑتے ہوئے ٹرکوں کے ذریعے پارلیمنٹ کے حدود میں داخل ہو گئے۔تصویر: AP

تھائی لینڈ کے سابق وزیراعظم تھاکس شیناواترا کے حامی سرخ قمیضیں پہنے مظاہرین حفاظتی دروازے توڑتے ہوئے ٹرکوں کے ذریعے پارلیمنٹ کے حدود میں داخل ہو گئے۔ وزیراعظم ابھیست وجے جیوا کو جب معلوم ہوا کہ مظاہرین وہاں پہنچ رہے ہیں تو وہ کابینہ کا اجلاس چھوڑ کر شہرکے شمالی علاقے میں واقع ایک فوجی بیرک میں چلے گئے۔ ادھر مظاہرین کی جانب سے بینکاک شہر چھوڑنے سے انکار کے بعد بدھ کے روز کابینہ نےسیکیورٹی سے متعلق قانون مزید سخت کرنے کا فیصلہ کیا۔ مظاہرین میں سے اکثریت ملک کے دیہی علاقوں میں رہنے والے اور غریب طبقے سے تعلق رکھتے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ موجودہ حکومت انتہائی خاص طبقے اور غیر جمہوری لوگوں کی ہے۔

موجودہ حالات کے پیش نظر وزیراعظم ابھیست آئندہ ہفتے جوہری حفاظت کے متعلق امریکہ میں ہونے والی کانفرس میں شرکت کے لئے بھی نہیں جا ئیں گے۔ حکومت کی جانب سے مظاہرین کو گرفتار کئے جانے کی بھی دھمکیا ں دی جار ہی ہیں لیکن تا حال کوئی گرفتاری عمل میں نہیں لائی گئی، حالانکہ ہزاروں کی تعداد میں مظاہرین بینکاک کی سڑکوں پردندناتے پھرتے ہیں جن کی وجہ سے ٹریفک رک جاتی ہے اور کاروباری سر گرمیا ں بھی بری طرح متاثر ہو رہی ہیں۔

رپورٹ : بخت زمان

ادارت : افسر اعوان