1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

تھائی لینڈ کا سیاسی بحران

Abid Hussain Qureshi17 اکتوبر 2008

تھائی لینڈ کی سیاست میں شہری اور دیہی آبادی کی تقسیم دکھائی دیتی ہے۔ عوامی اتحاد برائے جمہوریت دارالحکومت بنکاک کے اندر مضبوط حکومت مخالف تحریک ہے۔ مگر حکومتی جماعت کو ایک بڑی دیہی آبادی کی حمایت حاصل ہے۔

https://p.dw.com/p/Fc2l
تھائی لینڈ کے وزیر اعظم سوم چائے وونگ ساواتتصویر: AP

تھائی لینڈ میں حکومت مخالف مظاہرے بدستور رپورٹ ہو رہے ہیں اور ایسا محسوس کیا جا رہا تھا کہ موجودہ بحران کی وجہ سے وزیر اعظم Somchai Wongsawat شاید مستعفی ہو جائیں مگر آج ایک نیوز کانفرنس میں وزیر اعظم نے تمام افواہوں کو کچل دیا اور کہا کہ حکومت کا مقصد پالیسیوں کو آگے لے کر جانا ہوتا ہے اور کچھ اہم معاملات کی جانب اُن کی حکومت دیکھ رہی ہے۔ اِن میں ایک تنظیم آسیاں کی میٹنگ، بادشاہ کی بہن کی آخری رسومات کی آدائیگی اور شاہ کی سالگرہ وغیرہ ہیں۔

Gewalttätige Unruhen in Thailand
دارالحکومت بینکاک میں ایک احتجاجی پولیس کو للکارتے ہوئے۔تصویر: AP

تھائی لینڈ کے موجودہ وزیر اعظم Somchai Wongsawat نے گزشتہ ماہ سمک سندراوے کی سبکدوشی کے بعد وزات عظمیٰ کا منصب سنبھالا ہے۔ وہ معزول وزیراعظم تھاکشن شناوترا کے برادر نسبتی ہیں۔ نیوز کانفرنس کے بعد وزیر اعظم نے اپنی حکومت میں شامل اتحادیوں سے بھی ایک میٹنگ میں بھی شرکت کی۔ میٹنگ میں تھائی لینڈ کے فوجی کمانڈر Gen. Anupong Paochinda کا وزیراعظم کو دیا جانے والا وہ مشورہ بھی زیربحث آیا جس میں کہا گیا تھا کہ وہ وزارت عظمیٰ کے عہدے سے سبکدوش ہو جائیں کیونکہ وہ حالات میں سدھار لانے میں کامیاب نہیں ہو سکے ہیں اور اُن کو پولیس اور مظاہرین کے درمیان ہونے والی خونی تصادم کی ذمہ داری قبول کرنی چاہئے۔

Protest Demonstranten Thailand Bangkok Regierung
عوامی اتحاد برائ جمہوریت کے مظاہرین بینکاک کی سڑکوں پرتصویر: AP

پارلیمنٹ کے باہر ہونے والےگزشتہ ہفتے کے تصادم میں دو افراد ہلاک اور پانچ سو زخمی ہوئے تھے۔ عوامی اتحاد برائے جمہوریت کو دن بدن تقویت حاصل ہو رہی ہے۔ اِس کی اہمیت کا اندازہ اِس سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ ایک احتجاجی کی آخری رسومات میں تھائی لینڈ کی ملکہ اور اُن کی چھوٹی بیٹی کی شرکت ہے۔ حکومتی کو اب بھی بڑی دیہی آبادی کی حمایت حاصل ہے جب کہ شہر ی اشرافیہ حکومت مخالف ہوتی جا رہی ہے جو حکومتی وزیر اعظم کے استعقے کا مطالبہ کر رہی ہے۔

فوجی جنرل کے ریمارکس کے حوالے سے ایک اور بحث شروع ہو گئی ہے کہ کہیں پھر فوج حکومت کی بھاگ ڈور نہ سنبھال لے۔ کچھ ماہرین کا خیال ہے کہ فوج اب حکومت پر قبصہ نہیں کرے گی کیونکہ اِس سے تھائی لینڈ عالمی منظر نامے پر تنہا ہو سکتا ہے۔ حکومتی ترجمان کا بھی یہ کہنا ہے کہ وہ فوجی بغاوت کے امکانات کو نہیں دیکھ رہے اور فوج کے کمانڈر انچیف ایسا نہ کرنے کی یقین دہانی کروا جکے ہیں۔ تھائی لینڈ میں عوامی اتحاد برائے جمہوریت کی تحریک گلیوں اور سڑکوں سے ہٹ نہیں رہی جو حکومت کے لئے سردرد سے کم نہیں کیونکہ اِس احتجاجی تحریک سے تھائی اقتصادیات بھی کمزور ہو رہی ہے۔ ماہرین کے نزدیک کمبوڈیا کے ساتھ سرحدی تنازعہ بھی حکومت کی اندرونی کمزوری کا آئنہ دار ہے۔