1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

تہران میں غیر ملکی صحافیوں پر پابندی

6 دسمبر 2009

ایران میں حکومت نے بین الاقوامی ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو طلبا کی ریلی کی کوریج سے کلی طور پر روک دیا ہے جس پر بین الاقوامی میڈیا ایسوسی ایشنوں نے تشویش ظاہر کی ہے۔

https://p.dw.com/p/Kr7f
تصویر: picture-alliance/ dpa

تہران حکومت نے دارالحکومت کے مرکزی علاقے میں پیر کو 'اسٹوڈنٹس ڈے' کے موقع پر طلبہ کی ریلی کے اعلان کے پیش نظر غیر ملکی میڈیا اس کی کوریج سے روک دیا ہے۔ اِس کوریج میں ہر قسم کی فوٹو گرافی کی ممانعت بھی شامل ہے۔ یہ ریلی بھی جون کے متنازعہ صدارتی الیکشن کے تسلسل میں دیکھی جا رہی ہے۔

ایران میں طلبہ کا دن سن انیس سو ترپن میں رضا شاہ پہلوی کے دور میں طلبہ ریلی کے دوران ہلاک ہونے والوں کی یاد میں منایا جاتا ہے۔ اِس موقع پر طلبہ یقینی طور پر جہاں چھپن سال قبل ہلاک ہونے والوں کو یاد کریں وہیں وہ اِس سال کے دوران احمدی نژاد کے انتخابات میں کامیابی کے بعد شروع ہونے والے خونی مظاہروں میں ہلاک شدگان کی یاد کو بھی تازہ کریں گے۔

اعتدال پسند ایرانی لیڈروں نے اپنی ویب سائٹس پر پیغام جاری کرتے ہوئے عوام سے کہا ہے کہ وہ طلبہ ڈے پر تہران یونیورسٹی کیمپس میں جمع ہوں تاکہ ایک بڑی ریلی کا اہتمام کیا جا سکے۔ اِس حوالے سے ابھی تک مہدی کروبی اور میر حسین موسوی کی جانب سے کوئی اعلان سامنے نہیں آیا۔ ایک اعتدال پسند سیاسی ویب سائٹ موج کیمپ نے سیکیورٹی اہلکاروں اور مظاہرین کے درمیان کسی ممکنہ جھڑپ کا اندیشہ بھی ظاہر کیا ہے۔ جون کے الیکشن کے بعد سے گزشتہ ماہ تک اعتدال پسند لیڈروں کے حامیوں اور سیکیورٹی فورسز کے درمیان جھڑپوں کا سلسلہ گاہے بگاہے رپورٹ کیا گیا ہے۔

Symbolbild Iran Ahmadinedschad Erfolg
ایرانی صدر احمدی نژادتصویر: AP

پیر کی ریلی کے حوالے سے حکومت کی جانب سے کئی اور کارروائیاں بھی شروع کی جا چکی ہیں۔ گزشتہ کئی دنوں سے انٹر نیٹ کی رفتار کو یا توسست کردیا گیا ہے یا پھر کئی مقامات پر سروس کی فراہمی بھی معطل ہے۔ اسی مناسبت سے وزارت مواصلات نے اعلان کردیا ہے کہ پیر کو موبائل سروس بند رہے گی اور انٹرنیٹ تک رسائی ممکن نہیں ہو گی۔

حکومتی حکم نامے کے بعد تمام پہلے سے جاری کردہ اجازت نامے منسوخ قراردے دیے گئے ہیں۔ یہ اجازت نامے سات دسمبر سے نو دسمبر تک غیر مؤثر ہوں گے۔ پولیس اور اعلیٰ پاسداران انقلاب نے بھی بین الاقوامی میڈیا کے نمائندوں کو متنبہ کیا ہے کہ وہ حکومتی فیصلے کے بعد کوئی عملی کوشش نہ کریں کیونکہ یہ غیر قانونی ہو گی اور اِس کے سخت نتائج سامنے آ سکتے ہیں۔

پیرس میں قائم صحافیوں کے حقوق کی پاسدار بین الاقوامی غیر سرکاری تنظیم رپورٹرز ود آؤٹ بارڈرز نے اِس صورت حال پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ اِس بیان میں کہا گیا ہے کہ تہران میں آزادئ صحافت روز بروز مشکل سے مشکل تر ہوتی جا رہی ہے۔ اِس بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ موجودہ صورت حال میں صحافی ملک چھوڑنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔ اِس تنظیم کے مطابق اٹھائیس کے قریب صحافی ابھی تک قید میں ہیں۔ اِن کی جلد رہائی کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے۔

رپورٹ: عابد حسین

ادارت: ندیم گِل

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں