1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

تیسری عالمی اردو کانفرنس کا آغاز

3 دسمبر 2010

پاکستان کی قومی زبان اردوکی ترویج و اشاعت اور لوگوں میں قومی زبان کی محبت اور اس کا شعور اجاگرکرنے کے لیےکراچی میں تیسری عالمی اردو کانفرنس کا آغاز ہو گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/QO0O
تصویر: AP

اس کانفرنس میں دنیابھر سے علمی اور اردو ادب کی نامور شخصیات شرکت کررہی ہیں۔ اس کانفرنس کو اردو کے ممتاز شاعر میر تقی میر کی دو صد سال تقریبات اور شاعر مشرق علامہ محمد اقبال کی خدمات سے موسوم کیا گیا ہے۔

کراچی آرٹس کونسل کے اعزازی سیکرٹری احمد شاہ نے ڈوئچے ویلے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عالمی اردو کانفرنس کی ایک مرتبہ پھر میزبانی کو آرٹس کونسل کے لیے اعزاز قرار دیتے ہوئے بتایا کہ افتتاحی اجلاس میں ممتاز دانشور انتظار حسین، مشتاق احمد یوسفی، ڈاکٹر فرمان فتح پوری، جمیل الدین عالی، ڈاکٹر جمیل جالبی، ہاجرہ مسرور، ڈاکٹر اسلم فرخی اور پروفیسر فتح محمد ملک شرکت کرینگے۔ احمد شاہ کے مطابق افتتاحی اجلاس کے بعد عالمی مشاعرہ منعقد ہوگا۔

Karte Grenzregion Pakistan Afghanistan - Urdu
پاکستان کی قومی زبان اردو ہے مگر دفتری زبان انگریزیتصویر: DW

آرٹس کونسل کے سیکرٹری احمد شاہ کا کہناہےکہ گذشتہ 55 برسوں پر نظر دوڑائی جائے تو کسی بھی ادارے نے اردو کے فروغ اور استحکام کے لیے قابل ذکر کام نہیں کیا۔ ان کا کہنا ہے کہ اردو ادب سے محبت رکھنے والے لوگ سال بھر اس کانفرنس کا انتظار کرتے ہیں۔ اس موقع پر وہ اردو ادب کے مایہ ناز شعراء، نثر نگاروں اور مزاح نگاروں سے ملاقات کے سنہرے موقع سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں، کیونکہ اس کانفرنس میں ادب سے لگاؤ رکھنے والا ایک عام آدمی بھی مشتاق یوسفی، انتظار حسین، افتخار عارف اور گوپی چند نارائن جیسی شخصیات سے بالمشافہ ملاقات کرسکتاہے۔ احمد شاہ کے بقول یہی بات اس کانفرنس کی روح اور خوبصورتی ہے۔

احمد شاہ نے کہا کہ یہ نہایت افسوسناک امر ہے کہ ہماری زبان اور ثقافت کو ترجیحی بنیادوں پر معاشرے میں وہ حیثیت نہیں مل سکی جس کی وہ حقدار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب تک اردوکو ملازمت کے حصول کا ذریعہ اور دفتری زبان نہیں بنایاجائےگا، اسے صحیح معنوں میں ترقی نہیں مل سکتی۔ احمد شاہ نے ایران کی مثال دیتے ہوئے کہاکہ ایران نے انقلاب کے بعد جدید علوم کافارسی ترجمہ کرکے اسے نصاب بنا دیا، کیونکہ مادری زبان میں ہی بچوں کی صلاحیت اور اہلیت کھل کر پروان چڑھ سکتی ہیں۔

چارروزہ اردو کانفرس کے تیسرے روز راحت فتح علی خان اپنے فن کا مظاہرہ بھی کرینگے۔

قومی زبان اردوکےمتوالے اس کانفرنس میں شرکت کے لیے ملک کے مختلف حصوں سے شہر قائد پہنچ رہے ہیں۔ اہل قلم اور محبان اردو تو اپنی قومی زبان کے لیے حتی الوسع کوششیں کررہے ہیں تاہم ارباب اختیار اس سلسلے میں ٹھوس عملی اقدامات کب کرینگے اس سلسلے میں وثوق سے کچھ نہیں کہا جا سکتا اور نہ ہی فی الحال اس کے آثار دوردور تک دکھائی دے رہے ہیں۔

رپورٹ: رفعت سعید، کراچی

ادارت: افسراعوان