1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

تین درجن سے زائد تارکین وطن قبرص پہنچ گئے

عاطف توقیر
6 دسمبر 2017

قبرص کے شمال مغربی ساحلوں پر 38 تارکین وطن سے بھری ایک کشتی پہنچی ہے جب کہ حکام نے ایک شخص کو حراست میں لے لیا ہے۔

https://p.dw.com/p/2oppp
Zypern Türkei Migranten
تصویر: Reuters/Y. Kourtoglou

قبرص پولیس کے ترجمان آندریاس انگیلیڈیس کے مطابق تارکین وطن نے اس شخص کی شناخت کشتی کے کپتان کے طور پر کرائی تھی اور یہ کشتی ترکی کے علاقے میرسن سے قبرص کے لیے روانہ ہوئی تھی۔

جرمن پائلٹوں کا پناہ گزین کی ملک بدری کی پروازیں اڑانے سے انکار

جرمنی کے شہر بوخم میں مہاجرین کے ابتدائی اندراج کے دفتر کا افتتاح

’مہاجرین ایک ہزار یورو لیں اور اپنے وطن واپس جائیں‘

ترجمان نے بتایا کہ قبرص پہنچنے والے ان تارکین وطن میں 33 مرد، ایک خاتون اور چار بچے شامل ہیں اور ان تمام کا تعلق غالباﹰ شام سے ہے۔ ان تارکین وطن کو دارالحکومت نکوسیا کے نواح میں مہاجرین کے ایک رہائشی مرکز میں منتقل کر دیا گیا ہے۔

بتایا گیا ہے کہ قبرص کے شمال مغربی ساحلوں سے کچھ فاصلے پر سمندر میں اس کشتی کو دیکھا گیا اور پھر اسے منگل کو ساحل تک پہنچایا گیا۔

ان تارکین وطن نے حکام کو بتایا ہے کہ انہوں نے ترکی کے علاقے میں کئی روز تک انتظار کیا اور انہوں نےاسمگلروں کو دو ہزار ڈالر فی کس ادا کیے اور اس طرح انہیں ترکی سے قبرص پہنچایا گیا۔

پولیس کے مطابق ان تارکین وطن کو قبرص پہنچنے پر طبی معائنے کے بعد خوراک مہیا کی گئی اور ان کے ذاتی کوائف جمع کیے گئے۔

یہ بات اہم ہے کہ حالیہ کچھ عرصے میں اسی راستے سے ترکی سے قبرص پہنچنے والے افراد کی تعداد میں نمایاں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ ستمبر سے اب تک دونوں ممالک کے درمیان اسی سمندری پٹی سے تین سو سے زائد تارکین وطن کو ریسکیو کیا جا چکا ہے۔

لوگ اپنا ملک کیوں چھوڑ رہے ہيں؟

قبرص یورپی یونین کا رکن ہے اور شام کی بحیرہء روم پر واقع بندرگاہ سے فقط سو میل کی دوری پر ہے۔ یہ بات اہم ہے کہ ماضی میں جتنی بڑی تعداد میں مہاجرین اور تارکین وطن ترکی سے بحیرہء ایجیئن کے راستے یونان پہنچے ویسا بہاؤ اس راستے پر دکھائی نہیں دیا۔ تاہم نکوسیا حکومت کی جانب سے برسلز حکام کو بتایا گیا ہے کہ اس کے پاس پہنچنے والے سیاسی پناہ کے درخواست گزاروں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے اور اس سلسلے میں اسے یورپی یونین کی مدد درکار ہے۔