1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

تین ہزار سوات مہاجرین اپنے گھروں کو لوٹ گئے

14 جولائی 2009

مالاکنڈ ڈویژن کے متاثرین کی واپسی کے سلسلے میں مردان اور صوابی کے مختلف کیمپوں سے ایک ہزار سے زائد خاندان سخت سیکیورٹی میں بسوں اورٹرکوں کے ذریعے اپنے گھر پہنچ گئے ہیں۔

https://p.dw.com/p/IpG0
واپس جانے والوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہےتصویر: AP

واپس جانے والوں میں سب سے زیادہ شاہ منصور کیمپ کے رہائشی تھے، جہاں سے سات سو خاندان بسوں اورٹرکوں کے ذریعے سوات اور بونیر پہنچے۔ واپس جانے والوں نے انتہائی خوشی کا اظہارکرتے ہوئے کہاکہ کیمپوں میں شدید گرمی کے ساتھ مشکلات بھی ہیں اور انہیں اپنے گھر واپسی پر انتہائی خوشی ہے۔

بلوگرام سے تعلق رکھنے والے طاہر خان کا کہنا ہے : ’’ہمیں اپنے گھر جانے کی بے پناہ خوشی ہے یہاں ہم نے بہت زیادہ مشکل وقت گذارا ہے تاہم یہاں کے لوگوں اور سرحد حکومت نے ہماری بہت خدمت کی ہے جس کے لیے ہم صوابی کے عوام کے شکرگذار ہیں۔‘‘

ریلیف کیمپوں سے واپس جانے والوں کوسخت سیکیورٹی میں ان کے گھروں تک پہنچایا گیا تاہم سوات سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق اپنے گھر پہنچنے والے لوگ بعض علاقوں میں اپنے گھروں تک ہی محدود ہوکر رہ گئے ہیں۔ بعض علاقوں میں کرفیو ہے جبکہ مسلسل کرفیو اور کشیدگی کی وجہ سے علاقے میں بجلی، پانی اور اشیائے ضرورت کی کمی ہے۔ لوگوں کے دلوں میں اب بھی ایک انجانا خوف ہے۔

اگرچہ حکومت جانے والوں کو ایک ماہ کے لئے خوراک اور 25 ہزار روپے دے رہی ہے۔ تاہم علاقے میں ضرورت کی دیگر اشیاء نہیں ہیں اور نہ ہی اب تک سپلائی لائن کی بحالی پر کوئی کام شروع کیا گیا ہے۔ بعض لوگوں کا یہ بھی خدشہ کہ تیزی سے لوگوں کی واپسی علاقے میں قحط جیسی صورتحال پیدا کرسکتی۔ اس کے لئے حکومت کو ابھی سے انتظامات اور اقدامات اٹھانے چاہئے ان مشکلات اور خدشات کے باوجود واپس پہنچنے والوں کواپنے گھر پہنچنے کی خوشی بھی ہے۔

آج کیمپوں میں رہائش پذیر متاثرین کی واپسی میں اضافہ بھی دیکھنے میں آیا ہے حکومتی تعاون کے علاوہ زیادہ تر لوگ اپنی مدد آپ کے تحت حکومتی سیکیورٹی میں واپس جارہے ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق دودنوں کے دوران تین ہزار سے زائد خاندان سوات اوربونیر واپسی جا چکے ہیں۔ سیکورٹی انچارج میجر وسیم کا کہناہے : ’’وقت کے ساتھ ساتھ واپس جانے والوں کی تعداد میں اضافہ ہوگا۔ حکومت نے جانے والوں کے لئے امدادی اشیاء بھی فراہم کی ہے تاکہ وہاں پہنچنے پر انہیں کسی قسم کی تکلیف نہ ہو۔ جن علاقوں میں متاثرین واپس جارہے ہیں وہاں سے عسکریت پسندوں کا صفایا کیاجا چکا ہے۔ واپس جانے والوں کو امدادی پیکج بھی دیا گیاہے تا کہ ایک ماہ تک انہیں اشیاء خوردونوش کی کمی نہ ہو۔‘‘

تاہم ان کیمپو ں میں ایک بڑی تعداد ایسے لوگوں کی بھی ہے، جو امداد نہ ملنے کی وجہ سے واپس جانے کے لئے تیار نہیں۔ ان لوگوں کا کہنا ہے کہ جس طرح یہاں ان کی رجسٹریشن نہ ہوسکی اسی طرح وہاں بھی ان کے ساتھ امتیازی سلوک کیا جائے گا اور انہیں امداد سے محروم رکھا جائے گا۔

رپورٹ فرید اللہ خان، پشاور

ادارت عاطف توقیر