1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جارجیا میں انگریزی کے لئے انقلابی اقدامات

14 نومبر 2010

سابق سوویت یونین کی چھوٹی سی ریاست جارجیا میں صدر میخائیل ساکاشویلی کی قیادت میں کام کرنے والی انتظامیہ ملک میں انگریزی زبان کی ترویج کے ایک بہت بڑے پروگرام پر عمل پیرا ہے۔

https://p.dw.com/p/Q872
تصویر: UNICEF/ROGER LEMOYNE

اس پروگرام کا مقصد ملکی تعلیمی اداروں میں ہزاروں ایسے اساتذہ کی بھرتی ہے، جن کی مادری زبان انگریزی ہو۔ جارجیا میں اس ملک کے روس کے ساتھ مسلسل سیاسی تنازعے کے باعث ہزار ہا شہری روسی زبان کا استعمال پہلے ہی ترک کر چکے ہیں۔ جارجیا کا ماسکو کے ساتھ سیاسی تنازعہ قریب دو سال قبل ایک باقاعدہ جنگ کی وجہ بھی بنا تھا۔

Untericht, Tage der deutschen Kultur in Bosnien und Herzegowina
ملکی تعلیمی اداروں میں ہزاروں اساتذہ بھرتی کئے جا رہے ہیںتصویر: DW / Dejan Sajinovic

اِن دنوں جارجیا میں لسانی انقلاب کے لئے غیر ملکی رضاکار بڑی تعداد میں تبلیسی کے ہوائی اڈے پر اتر رہے ہیں۔ اِن غیر ملکیوں کو اِس سابقہ سوویت جمہوریہ میں اُس نئے حکومتی پروگرام کا حصہ بننا ہے، جس کا مقصد جارجیا کے عوام کو انگریزی زبان بولنے والی ایک قوم میں تبدیل کرنا ہے۔ اِن غیر ملکی اساتذہ میں آئرلینڈ، جنوبی افریقہ اور امریکہ تک کے ماہرین تعلیم شامل ہیں۔ ایک رضاکار کے بقول : ’’میں امید کرتا ہوں کہ میں جارجیا کے بچوں کی کچھ نیا سیکھنے میں مدد کر سکوں گا۔ ایسا کچھ جو انہوں نے پہلے نہ سیکھا ہو، دنیا کو ایک مختلف زاویہء نگاہ سے دیکھنا۔‘‘

ایک اور رضاکار فاطمہ کا کہنا ہے : ''اس ملک کی آزادی کو تقریباﹰ بیس سال ہو چکے ہیں۔ لوگوں نے بیرونی دنیا کے ساتھ ذاتی رابطے شروع کر دئے ہیں اور انگریزی زبان ان کے لئے ایسے رابطوں کا تیز ترین ذریعہ ہے، خاص طور سے یورپی یونین کے ساتھ رابطوں کے حوالے سے بھی۔‘‘

جارجیا میں لاتعداد بنیادی تعلیمی اداروں میں سینکڑوں غیر ملکی اساتذہ رضاکاروں کے طور پر کام کر رہے ہیں۔ سوویت یونین کے دور میں اس پورے ملک میں بنیادی طور پر ہر جگہ روسی زبان پڑھائی جاتی تھی۔ پھر جب جارجیا آزاد ہوا اور تبلیسی کے ماسکو کے ساتھ اختلافات شدید ہوتے گئے، تو جارجیا کے بہت سے نوجوانوں نے روسی زبان کو خیرباد کہنا شروع کر دیا۔ جارجیا میں انگریزی زبان کے بارے میں یہ رجحانات دو سال پہلے کی اُس جنگ سے بھی قبل نظر آنا شروع ہو گئے تھے، جس دوران روس نے اِس ملک میں اپنے فوجی دستے بھیجنا شروع کر دئے تھے۔ گیارہ سالہ ساندرو گابری شیدزے نامی طالبعلم اور اُس جیسے بہت سے دیگر بچوں کے مطابق انگریزی اور دیگر یورپی زبانیں سیکھنا اُن کے لئے مستقبل میں خوشحالی کی طرف ایک بڑا قدم ثابت ہو گا۔

Schüler im Libanon
ہزار ہا شہری روسی زبان کا استعمال پہلے ہی ترک کر چکے ہیںتصویر: AP

’’اگر مجھے انگریزی زبان نہیں آتی تو میں کوئی ملازمت نہیں کر سکوں گا۔ اس لئے کہ انگریزی جارجیا کے عوام کے لئے سب سے اہم زبان ہے۔ یہ جارجین زبان کے بعد دوسری اہم ترین زبان ہو سکتی ہے۔‘‘

جارجیا کے وزیر تعلیم دمتری شاشکن ہیں۔ اُن کا شمار ایسے نوجوان مغرب نواز سیاستدانوں میں ہوتا ہے، جو آج اِس ملک کا نظام چلا رہے ہیں۔ انگریزی زبان کی ترویج اور ملکی سطح پر ایک نیا تعلیمی پروگرام اس امر کی مثالیں ہیں کہ کس طرح جارجیا کی حکومت اپنے ملک کے سوویت ماضی سے لاتعلقی اختیار کرتے ہوئے اِس ملک کو زیادہ سے زیادہ حد تک یورپ میں ضم کر دینا چاہتی ہے۔ دیمتری شاشکِن اس بات پر بھی اصرار کرتے ہیں کہ تعلیمی شعبے میں اس نئے انقلابی پروگرام کا ماسکو کے ساتھ مسلسل سیاسی تنازعے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

''جارجیا کے صدربار بار یہ کہتے ہیں کہ گزشتہ جنگ پر ہمارا ردعمل اور روسی جارحیت کے خلاف ہماری سوچ کے حوالے سے اہم بات یہ ہے کہ ملک میں مزید اصلاحات لائی جائیں اور تعلیمی سہولیات میں اضافہ کیا جائے۔ ہمارے پاس معدنی تیل اور قدرتی گیس کے زیادہ بڑے ذخائر نہیں ہیں لیکن ہمارے پاس اپنے عوام کی فکری صلاحیتوں کا سرمایہ موجود ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ہمیں تعلیمی شعبے پر زیادہ سے زیادہ توجہ دینا پڑے گی۔‘‘

دمتری شاشکِن یہ بھی تسلیم کرتے ہیں کہ جارجیا میں انگریزی زبان کی تعلیم کے پروگرام پر بڑی شد و مد سے کام ہو رہا ہے۔

’’یہ درست ہے۔ ہمارا ملک ایک کم عمر جمہوری ریاست ہے۔ اسی لئے ہم بڑے جوش وجذبے سے کام کر رہے ہیں۔‘‘

Vulkan Flash-Galerie
نوجوانوں کی بڑی تعداد اس پروگرام میں شریک ہےتصویر: AP

جارجیا میں اسکولوں کے طلبا و طالبات میں سے بہت سے بچوں کے والدین یہ تسلیم کرتے ہیں کہ روسی زبان آج بھی بڑی اہم ہے۔ ٹینا لاگِیدزے ماضی میں ماسکو میں رہائش پذیر رہ چکی ہیں۔ اُن کی بیٹی بھی ماسکو ہی میں پیدا ہوئی تھی۔ اُن کی رائے میں اُن کی پانچ سالہ بیٹی کِٹّی کے لئے یہ بات بڑی فائدہ مند ہو گی کہ وہ ٹولسٹائی اور دوستوفِسکی کی زبان بول سکے، خاص طور سے اس لئے بھی کہ جارجیا اور روس کو اپنے سیاسی اختلافات بالآخر ختم کرنا ہی ہوں گے۔

’’جارجیا کے علاقوں پر روسی قبضے کے پیش نظر بہت سے لوگ اِس بات پر حیران بھی ہوں گے کہ میں کیا کہہ رہی ہوں۔ لیکن میری رائے میں اب تک تو یہ صرف ایک سیاسی چالبازی ہے۔ وقت گزرے گا تو معاملات میں بہتری آئے گی۔ میں واقعی امید کرتی ہوں کہ دونوں ملکوں کے دوران ایک نہ ایک دن دو طرفہ بنیادوں پر ہمدردی اور گرمجوشی دوبارہ دیکھنے میں آئیں گے۔ اس کے علاوہ اور کوئی حل موجود ہی نہیں ہے۔ اس کا ایک سبب یہ بھی ہے کہ جارجیا اور روس ایک دوسرے کی ہمسایہ ریاستیں ہیں۔ اِس حقیقت کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔’’

آئندہ کچھ عرصے تک شاید یہ بات کھل کر واضح نہ ہو سکے کہ اَس ملک میں انگریزی زبان کی ترویج کے اِس پروگرام کے نتائج کیسے رہے ہیں۔ لیکن یہ بات بہرحال یقینی ہے کہ جارجیا میں اسکولوں کے طلبہ و طالبات ایک بہت بڑے قومی تجربے میں حصہ لے رہے ہیں۔ لیکن آیا یہ پروگرام واقعی اُس لسانی انقلاب کا نتیجہ بنے گا، جس کی تبلیسی حکومت امید کر رہی ہے، یہ دیکھنا ابھی باقی ہے۔

رپورٹ : مقبول ملک

ادارت : افسر اعوان

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں