1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جارجیا کے صدر کے لئے نئی پریشانی

مقبول ملک9 اپریل 2009

جارجیا کے صدر میخائیل ساکاشویلی سیاسی طور پر اب قدرے کمزور ہو چکے ہیں اور ملکی اپوزیشن نے آج جمعرات کے روز صدر کے خلاف جن وسیع تر مظاہروں کا اعلان کررکھا ہے، ان میں لاکھوں کی تعداد میں عام شہریوں کی شرکت متوقع ہے۔

https://p.dw.com/p/HTGM
جارجیا کے صدر ساکاشویلی کے خلاف مظاہروں کا اہتمام کرنے والوں میں ان کے بہت سے سابقہ ساتھی بھی شامل ہیںتصویر: AP

صدر ساکاشویلی کے خلاف ان مظاہروں کا اہتمام کرنے والوں میں ان کے بہت سے، بہت ہی بااثر سابقہ ساتھی اور حامی بھی شامل ہیں اور اپوزیشن ان مظاہروں کے ذریعے صدر کو مستعفی ہونے پر مجبور کرنا چاہتی ہے۔

آج جمعرات سے میخائیل ساکاشویلی کے خلاف شروع ہونے والے اپوزیشن مظاہروں کا مقصد یہ ہے کہ جارجیا کے صدر کو عوامی طاقت کے ذریعے ان کے عہدے سے مستعفی ہونے پر مجبور کردیا جائے۔ داخلی اور بیرونی مبصرین کا خیال ہے کہ اپوزیشن پہلے ہی روز دو لاکھ تک مظاہرین کو اکٹھا کرنے میں کامیاب ہوجائے گی۔ اس احتجاج کی وجہ یہ ہے کہ جارجیا میں گلابی انقلاب کہلانے والی بڑی سیاسی تبدیلیوں کے بعد عام شہریوں نے قدرے نوجوان صدر سے جو امیدیں وابستہ کی تھیں، وہ زیادہ تر پوری نہیں ہوئیں۔

Antirussisches Plakat
چیک جمہوریہ کے دارالحکومت پراگ میں ایک شخص روسی سفارتخانے کے سامنے جارجیا پر روسی حملے کے خلاف مظاہرہ کرتے ہوئےتصویر: AP

جارجیا کا ایک بہت بڑا مسئلہ اس کی معیشت کی خراب تر صورت حال ہے جسے جدید خطوط پر استوار کرنے کی تمام کوششیں مغربی دنیا کی وسیع تر مالی امداد کے باوجود ابھی تک کامیاب نہیں ہوئیں۔ سالانہ بنیادوں پر جارجیا کی مجموعی قومی پیداوار قریب 10 بلین امریکی ڈالر بنتی ہے جواِتنی ہی ہے جتنی کہ جرمنی کے ایک چھوٹے سے شہرGelsenkirchen کی مجموعی سالانہ پیداوار۔

میخائیل ساکاشویلی کے وہ بہت سے سابقہ ساتھی جو اب اپوزیشن میں شامل ہو چکے ہیں، موجودہ صدر کو ان کی سیاسی اور اقتصادی غلطیوں پر کسی بھی حالت میں معاف کرنے پر تیار نہیں ہیں۔ میخائیل ساکاشویلی کے خلاف یہ بھی کوئی چھوٹا الزام نہیں ہے کہ وہ کسی بھی طور ایک جمہوری سیاستدان کی مغربی دنیا میں سنائی دینے والی تعریف پر پورا نہیں اترتے اور مسلسل ایک خود پسند حکمران بنتے جارہے ہیں۔

Georgische Präsident Mikhail Saakashvili und Aussenminister Frank-Walter Steinmeier
جارجیا کے صدر میخائیل ساکاشویلی جرمن وزیر خارجہ فرانک والٹر شٹائن مائیر کے ہمراہتصویر: AP

آسٹریا میں Innsbruck یونیورسٹی کے پروفیسر اور قفقاذ کے خطے سے متعلقہ امور کے ماہر گیرہارڈ منگوٹ کہتے ہیں۔"نومبر 2007 میں جارجیا میں صدر ساکاشویلی کے خلاف اپوزیشن مظاہروں کی جو بڑی لہر دیکھنے میں آئی تھی، تب صدر کی مخالف سیاسی قوتیں مختلف گروہوں میں بٹی ہوئی تھیں۔ یہ تقسیم کسی حد تک اب بھی قائم ہے لیکن اب اپوزیشن کی رہنمائی حقیقی معنوں میں قائدانہ صلاحیت کی حامل ایسی شخصیات کررہی ہیں جن کی طرف سے ملکی قیادت کی حقداری کے دعوے کہیں زیادہ جاندار نظر آنے لگے ہیں۔"

جارجیا میں جو دو اہم سیاستدان مستقبل میں ساکاشویلی کا جانشین بننے کی امیدیں لگائے بیٹھے ہیں ان میں سے ایک تو تبلیسی میں ملکی پارلیمان کی سابقہ خاتون سپیکر نینو بُرجاناتزے ہیں اور دوسرے اقوام متحدہ میں جارجیا کے سابق سفیر ایراکلی آلاسانیا۔ ان حالات میں میخائیل ساکاشویلی کو اپنی سیاست کے حوالے سے جس بحران کا سامنا ہے، اس میں وہ یہ ثابت کرنے پر مجبور ہوں گے اگر انہیں آئندہ بھی اقتدار میں رہنا چاہیئے تو اس وجہ سے کہ جارجیا کے پاس اس وقت قومی سطح پر ان سے اچھی قیادت موجود نہیں ہے۔