1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جاپانی امداد چین پہنچ گئی

ہما صدف 16 مئی 2008

چین کے حالیہ زلزلے کے بعد گزشتہ روز محسوس ہونے والے زوردار جھٹکے کے نتیجے میں لینڈ سلائیڈز سے وسطی چین ایک بار پھر ملک کے دیگر حصوں سے کٹ گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/E1Hk
امدادی کارکن زلزلے سے متاثرہ عمارت سے ایک زخمی خاتون کو نکال رہے ہیں۔تصویر: AP

امدادی کاموں کے لئے جاپانی ماہرین کی صورت میں جمعہ کے روز پہلی عالمی امدادی ٹیم چین پہنچ گئی ہے۔ یہ ٹیم چینی صوبے گانشُو میں امدادی کارروائیاں سر انجام دے گی۔ حکام کے مطابق گانشُو کے علاقے میں سات سو سے زائد افراد ابھی ملبے تلے دبے ہیں۔ شدید متاثرہ علاقوں میں ملبے میں دبے افراد کا پتا لگانے اور انہیں باہر نکالنے کے لئے مذکورہ جاپانی ٹیم جدید ساز و سامان سے لیس ہے۔

امدادی ادارے زلزلے سے متاثرہ علاقوں میں ملبے میں پھنسے ہزاروں لوگوں کی تلاش میں مصروف ہیں۔ پیر کے روز آنے والے سات اعشاریہ نو شدت کے اس زلزلے کے نتیجے میں متاثرہ علاقوں کے سکولوں میں سینکڑوں سکولی بچوں کے ملبے میں دب کر ہلاک ہونے پر چینی عوام میں حکومت کے خلاف سخت غم و غصہ پایا جاتا ہے۔ سرکاری میڈیا کے مطابق چینی صوبے سیچوان میں زلزلے کے نتیجے میں مرنے والوں کی تعداد پچاس ہزار سے بھی تجاوز کر سکتی ہے۔ صوبہ سیچوان میں آنے والے اس زلزلے سے دس ملین افراد متاثر ہوئے ہیں۔ حکام نے ہزاروں لوگوں کے ابھی تک ملبے میں پھنسے ہونے کی بھی تصدیق کی ہے۔

Erdbeben in China Rettung eines Mädchens in Beichuan
بچوان کے علاقے میں زلزلے سے تباہ ہونے والے سکول سے ایک زخمی طالبہ کو نکالا جا رہا ہے۔تصویر: AP

ادھر برطانوی امدادی ٹیم ابھی تک چینی حکومت کی طرف سے اجازت کے انتظار میں ہے۔ جاپانی اور برطانوی ٹیموں کے علاوہ تھائی لینڈ، روس، سنگاپور اور جنوبی کوریا کی امدادی ٹیمیوںکے بھی جلد چین پہنچنے کی توقع کی جا رہی ہے۔ امدادی ٹیموں کے علاوہ چینی حکام نے عالمی برادری سے امدادی سامان روانہ کرنے کی بھی اپیل کی ہے۔ چینی صدر ہُو جِن تائو نے جمعہ کے روز متاثرہ علاقوں کے دورے کے بعد بیان میں کہا ہے کہ اس وقت امدادی کارروائیاں اپنے سب سے نازک مرحلے میں داخل ہو چکی ہیں۔ ہُو جِن تائو کے مطابق ابھی مشکلیں موجود ہیں اور وقت تیزی سے گزرتا جا رہا ہے۔ چینی وزارتَ صحت کے مطابق متاثرہ علاقوں میں ملبے میں دبے افراد کے لئے ابتدائی طبی امداد کی ادویات اور سہولتوں کی فوری اور اشد ضرورت ہے۔


دوسری جانب حکام کا کہنا ہے کہ امدادی ٹیمیں تمام متاثرہ علاقوں تک رسائی حال کرنے میں کامیاب ہو گئی ہیں اور اب تک ساٹھ ہزار متاثرہ افراد کو بچا لیا گیا ہے۔ جن علاقوں میں زمینی راستوں سے رسائی ممکن نہیں ہے ایسے زیادہ تر علاقوں میں امدادی ٹیمیں اور فوجی دستے پیراشوٹوں کی مدد سے پہنچنے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔ ایسے علاقے جہاں اس ذریعے سے بھی ٹیمیں نہیں پہنچ سکیں وہاں ہوائی جہازوں کے ذریعے امداد سامان گرایا گیا ہے۔


زلزلے سے متاثرہ علاقوں میں موجود ڈیموں کو نقصان پہنچنے کے پیشِ نطر امدادی فوجیوں کی ایک بڑی تعداد ان کی مرمت اور دیکھ بھال میں مصروف ہے۔