1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جاپانی وزیر اعظم کا بھارتی دورہ

27 دسمبر 2011

جاپانی وزیر اعظم کے بھارتی دورے کو عالمی مالیاتی صورت حال کے تناظر میں خاصی اہمیت حاصل ہے۔ بھارت میں شرح ترقی سست روی کا شکار ہے ملک کو افراط زر کا بھی سامنا ہے۔ دوسری جانب جاپانی ایکسپورٹ خاصےمشکل مرحلے میں ہے۔

https://p.dw.com/p/13Zg5
جاپانی وزیر اعظم یوشی ہیکو نوڈاتصویر: dapd

جاپانی وزیر اعظم یوشی ہیکو نوڈا کے بھارتی دورے کا بنیادی مقصد دونوں ملکوں کے درمیان اقتصادی روابط کو مزید مستحکم کرنا ہے۔ اس دورے کے دوران بھارت اور جاپان کے درمیان کئی تجارتی اور کاروباری امور کو زیر بحث لایا جائے گا۔ جاپانی وزیر اعظم کی اپنے بھارتی ہم منصب من موہن سنگھ سے ملاقات بدھ کے روز شیڈیول ہے۔

یہ امر اہم ہے کہ جاپان اور بھارت دونوں کو یورپی قرضوں کے بحران کے ساتھ ساتھ یورو کرنسی کے عدم استحکام کی وجہ سے ایکسپورٹ میں کمی کا سامنا ہے۔

Japan Indien Manmohan Singh Naoto Kan Tokio
بھارتی وزیر اعظم من موہن سنگھ سابق جاپانی وزیر اعظم کے ہمراہتصویر: AP

جاپان کے معتبر اقتصادی ریسرچ انسٹیٹیوٹ NLI کے سینئر اکانومسٹ Tsuyoshi Ueno کا کہنا ہے کہ یورپی قرضوں کے بحران سے ابھرتی اقتصادیات کو بھی مشکلات کا سامنا ہے اور ویسے بھی ان ملکوں کی کرنسیوں کی قدر بھی پُرتلون ہے۔ جاپان کو بھی ایسے ہی صورت حال کا سامنا ہے یورپی قرضوں کے بحران کے باعث جاپانی برامدات گزشتہ دو ماہ کے دوران مسلسل رو بہ زوال ہیں۔ اسی طرح تھائی لینڈ کے سیلاب نے بھی جاپانی اقتصادیات کو پریشان کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ ان سب سے اہم رواں برس مارچ میں زلزلے اور سونامی سے پیدا ہونے والی تباہی سے جو دھچکا جاپانی اقتصادیات کو پہنچ چکا ہے، اس کے گہرے اور ناقابل تلافی اثرات اب بھی جاپانی معیشت پر موجود ہیں۔

ماہرین کہتے ہیں کہ بھارتی دورے کے دوران جاپانی وزیر اعظم کی خواہش ہو گی کہ وہ بھارت کے ساتھ بھی ایک کرنسی یعنی ڈالر کو ایکسپورٹ اور امپورٹ کے لیے استعمال کریں۔ جاپان ایک کرنسی کو جنوبی کوریا کے ساتھ استعمال کر رہا ہے۔ جاپانی اقتصادیات کا دارو مدار بھی ایکسپورٹ پر ہے اور دوسر ی جانب بھارت بھی اب برامدات کے عمل میں توسیع کو جاری رکھے ہوئے ہے۔

Indien Premierminister Manmohan Singh in Japan Fujio Mitarai
مون موہن سنگھ جاپانی دورے کے موقع پر جاپانی تاجروں کے ساتھتصویر: AP

جاپان اور بھارت اپنے دو طرفہ تعلقات کی ساٹھویں سالگرہ اگلے سال منا رہے ہیں۔ ٹوکیو سے روانگی سے قبل جاپانی وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ وہ بھارتی وزیر اعظم کے ساتھ سیاسی، سکیورٹی، اقتصادی اور افرادی قوت کے تبادلے جیسے موضوعات پر بات کریں گے۔ نوڈا کا یہ بھی کہنا تھا کہ وہ بھارت کو کئی شعبوں میں بنیادی ڈھانچے کی از سر نو تشکیل و تعمیر میں معاونت کی بھی پیشکش کریں گے۔ جاپان کی یہ کوشش ہے کہ وہ اپنی اقتصادیات کو مزید استوار کرنے کے لیے اپنے برامداتی حجم کو زیادہ وسعت دے۔ جاپان کو اس وقت چین اور جنوبی کوریا سے برامدات میں سخت مسابقت کا سامنا ہے۔ چین نے سن 2010 میں جاپان کو عالمی اقتصادی قوت کے ٹیبل سے تیسرے مقام پر دھکیل دیا تھا۔ قچین کا اہم دورہ مکمل کرنے کے بعد جاپانی وزیر اعظم کے بھارتی دورے کو بھی خاصی اہمیت حاصل ہے۔

رپورٹ: عابد حسین

ادارت: عدنان اسحاق

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں